اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



اس میں شک نھیں ھے کہ امام مھدی(ع) کا ظھور اس نسل کے گزر جانے کے بعد ھوگا جو آپ(ع) کے ظھور و قیام کے لئے زمین ھموار کرے گی کیونکہ اس سلسلہ میں اسلامی نصوص تواتر کی حد تک پھنچی ھوئی ھیں، یھی وہ نسل ھے کہ امام مھدی کے ظھور و قیام کے لئے زمین ھموار کرے گی، اس صورت میں انتظار کے یہ معنی ھوں گے کہ امر بالمعروف، کوشش و عمل میں جلدی اور تیزی کے ساتھ زمین ھموار کی جائے۔

جیسا کہ ھم پھلے بھی کہہ چکے ھیں، ولاء میراث اور انتظار ھی ھے ، میراث ھمیں انبیاء و صالحین کے راستہ پر چلنے کی ترغیب کرتی ھے اور انتظار ھمیں امیدکی اس درخشاں کرن کو کھولنے پر ابھارتی ھے کہ جس کو خدا ھمارے لئے مستقبل میں کھولے گا۔

لیکن اس امید کے لئے واجب ھے کہ وہ ھمیشہ کوشش وجانفشانی اور تگ ودو سے متصل ھو، یھا ں تک کہ خدا کے اذن سے یہ وعدہ پورا ھو جائے، انتظار و امیدعلامات کانام نھیں ھے ۔

زیارت

زیارت ولاء کا مظھر اور اس کے آثار میں سے ھے:

زیارت ایک واضح حالت ھے جوھماری اھل بیت(ع) سے محبت کے لئے مشھور ھے ھم اس کی پابندی کرتے ھیں ،اس کی طرف دعوت دیتے ھیں، ولاء کے دائرہ میں زیارت کی ایک تہذیب و ثقافت ھے ، اس کے کچھ آداب ھیں، کچھ نصوص ھیں جن کی تلاوت کرتے ھیں یہ ولاء کے ثقافتی افکار و مفاھیم سے معمور ھیں اور زندگی میں ا س کا ایک اثر ھے ۔

 Ø²ÛŒØ§Ø±Øª Ú©ÛŒ غرض ØŒ تاریخ میں صالح Ùˆ ھدایت سے مالامال راستہ Ú©Û’ ذریعہ عضوی Ùˆ ثقافتی استحکام Ú¾Û’Û”Ú¾Ù… اس کارواںکا جز ھیں جو توحید، اخلاص، تقویٰ، نماز، جھاد، زکواة، امر بالمعروف، ذکر، شکر اور صبر Ùˆ قوت Ú©Û’ اقدار سے مالا مال Ú¾Û’ Û”Ú¾Ù… اس مبارک راستہ یا قافلہ کا جز لا یتجزا ھیں کہ جس کا سلسلہ تاریخ میں اھل بیت(ع) سے لیکر انبیاء Ú©ÛŒ تحریک تک پھیلا ھوا Ú¾Û’ØŒ آدم سے نوح وابراھیم اور موسیٰ Ùˆ عیسیٰ وغیرہ تک Ú¾Û’ ØŒ Ú¾Ù… اس راستہ کا جز ھیں اور اس تاریخی جنگ Ùˆ کشمکش کا جز ھیں جو اس Ú©Û’ راستہ Ú©Û’ ھر مرحلہ میں اسلام Ùˆ جاھلیت اور توحیدو شرک Ú©Û’ درمیان ھوتی رھی ھیں، Ú¾Ù… اس شجر طیبہ کا جز ھیں کہ جس Ú©ÛŒ جڑیں تاریخ Ú©ÛŒ گھرائیوں میں اتری ھوئی ھیں۔

ھم اس شجر کی شاخیں ھیں، اس درخت سے ھمیں نسبت ھے ،اس کی ھمیں حفاظت کرنا چاہئے:

<اٴلَم تَرَ کَیفَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلاً کَلِمَةً طَیِّبَةً، کَشَجَرَةٍ طَیِّبَةٍ، اٴصلُھَا ثَابِتٌ وَ فَرعُھَا فِی السَّمَاءِ>

کیا تم نے غور نھیںکیا کہ خدا نے پاک کلمہ کی مثال پاک درخت سے دی ھے، اس کی جڑ ثابت و محکم ھے اور اس کی شاخیں آسمانوں میں ھیں۔

اس درخت سے ھمارا رشتہ ھے، اس کے بارے میں ھمیں اپنے ضمیر و وجدان اور عقل و دل میں غور کرنا چاہئے اور جب ھمیں اس شجر طیبہ اور تاریخ کے اس مبارک خاندان سے نسبت کا گھرا احساس ھوگاتو اسی تناسب سے چیلنج کے مقابلہ میں ھماری قوت، صبر و صلابت زیادہ ھوگی اور خوفناک راستوں اور لغزشگاھوں جو راہ زندگی میں ھمارے سامنے آتی ھیں، ان کے خلاف ھمارے اندر ثبات و استقلال میں اضافہ ھوتا ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next