اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



”اٴنا سلم لمن سالمکم و حرب لمن حاربتم “۔[103]

میں اس سے صلح کروں گا جس سے تمھاری صلح ھوگی اور میں اس سے جنگ کروں گا جس سے تمھاری جنگ ھوگی۔

اسی کو حاکم نے مستدرک الصحیحین میں اورابن اثیر جزری نے اسد الغابہ میں نقل کیا ھے ۔[104]

متقی نے کنز العمال میں [105] نقل کیا ھے ۔

سیوطی نے در منثور میں آیہٴ تطھیر-سورہٴ احزاب-کی تفسیر میں اور ھیثمی نے مجمع الزوائد میں اس کو نقل کیا ھے ۔[106]

یہ جنگ و صلح، یا قطع تعلقی اور رسم و راہ باقی رکھنے میں اتحاد کے معنی ھیںکیونکہ اھل بیت(ع) کی جنگ در حقیقت رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی جنگ ھے اور ان کی صلح رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی صلح ھے اور رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی جنگ و صلح خدا کی جنگ اور صلح ھے اسی طرح تولا اور تبرا کے تمام مفردات توحید کے تحت آتے ھیں۔

مدد اور انتقام

ولاء بہت سخت مسئلہ ھے ،صلح میں، ناچاقی میں، کشائش و تنگی میں ساتھ رھنا بہت دشوار ھے اگر صرف کشائش میںھوتا تو ولاء کا مسئلہ آسان ھو جاتا اور پھر اس سخت ولاء کا اقتضا مدد کرنا اور انتقام لینا بھی ھے اور اگر مدد نہ کی جائے تو ولا ء ھی ختم ھو جائے گی خدا وند عالم کا ارشاد ھے :

<وَالَّذِینَ آوَوْا وَ نَصَرُوا اٴولٰئِکَ بَعضُھُم اٴولِیَاءُ بَعضٍ> [107]

اور جن لوگوں نے پناہ دی اور نصرت کی وہ ایک دوسرے کے سرپرست و ولی ھیں۔

اسی طرح ولاء ایک حق ھے جو خون خواھی اور انتقام سے جدا نھیں ھو سکتا۔ بیشک جو ولاء اپنے حامل کو جنگ و قتل ،قطع تعلقی ،روابط اور نفع وضرر پر نہ ابھارے در حقیقت وہ ولاء نھیں ھے بلکہ وہ ولاء کی صورت ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next