اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



ثقافت اور علم کے درمیان فرق ھے علم براہ راست انسان کے چال چلن، عقیدہ ، طرز فکر، طریقہ ٴ عبادت، محبت، معاشرت، تحرک، اجتماعی و سیاسی سر گرمی و فعالیت وغیرہ پر اثر انداز نھیں ھوتا ھے ،لیکن ثقافت انسان کے چال چلن اس کے افکار، طریقہٴ معیشت و معاشرت اور عبادت، خدا، کائنات اور انسان سے متعلق نظریہ و تصور پر براہ راست اثر انداز ھوتی ھے ۔

اورعلوم بے پناہ ھیں، جیسے ، دوا سازی و دوا فروشی ،تجارت، اقتصاد یات، محاسبہ، ریاضیات، انجینئری و معماری، الکٹرون ، ایٹم ، جراحت، طبابت ، میکانک، فزکس وغیرہ، لوگ آزاد ھیں کہ جھاں بھی انھیں علم ملے اسے حاصل کر لیں، یھاں تک کہ کافر سے بھی حاصل کر سکتے ھیں، کیونکہ علم ایک قسم کا اسلحہ اور طاقت ھے اور مومنین کو چاہئے کہ وہ کافروں اور اپنے دشمنوں سے اسلحہ و طاقت لے لیں ۔

ثقافت جیسے اخلاق ØŒ عرفان، فلسفہ، فقہ Ùˆ عقیدہ، دعا، تربیت، تہذیب، طرزمعاشرت  اجتماعی معیشت Ùˆ کردار Ú©Û’ زاوئے اور ادب وغیرہ۔

ثقافت علم کی مانند نھیں ھے اور نہ ھمارے لئے یہ جائز ھے کہ ھم ثقافت (معرفت) وحی کے سرچشمہ کے علاوہ کسی دوسری جگہ حاصل کریں۔ اس کی وجہ یہ ھے کہ ثقافت انسان کے چال چلن اور کردار، اس کے طرز فکر، اس کی معیشت ، خدا اور لوگوں اوراپنے نفس اور دوسری چیزوں سے محبت و لگاؤ کی کیفیت پر براہ راست اثر انداز ھوتی ھے ۔ ثقافت علم کو محدود رکھتی ھے خصوصاً جب علم صالح ثقافت سے متصل نہ ھو۔ ممکن ھے علم تخریب و فساد کا آلہٴ کار بن جائے۔ جبکہ ھدایت کرنے اور راہ دکھانے والی ثقافت علم کو لگام لگاتی ھے اور اس سے انسان کی خدمت کے لئے مفید و نفع بخش کام لیتی ھے۔

قرآن مجید، انسان کی زندگی میں ،کتاب( ثقافت و معرفت) ھے ، جس کو خدا نے انسان کی فکر و کردار کی ھدایت کے لئے نازل کیا ھے ۔ یہ کتاب علم نھیں ھے، اگر چہ علماء نے قرآن مجید میں فلک ، نجوم ، نباتات ، حیوانات، طب اور فلسفہ سے متعلق بے پناہ علوم پائے ھیں۔ اس کے باوجود قرآن کتابِ ثقافت و ھدایت ھی رھا ۔ یہ بات صحیح نھیں ھے کہ ھم قرآن کے ساتھ کتاب علم کا سا سلوک کریں گو یا وہ علم کی کتاب ھے جس کو خدا نے اس لئے نازل کیا ھے کہ لوگ اس کے ذریعہ فزکس، کیمیا اور نباتات وغیرہ کا علم حاصل کریں۔ بلکہ وہ ثقافت و معرفت کی کتاب ھے ، جس کو خدا نے اس لئے نازل کیا ھے کہ وہ ھمیں طرز زندگی ، خدا، کائنات اور انسان کی معرفت کا طریقہ، تصور خدا اور تصور کائنات و انسان کی کیفیت بتائے کہ ھم خدا، لوگوں ،اپنے نفسوں اور دوسری اشیاء کے ساتھ کس طرح پیش آئیں اور اشیاء کی بلندیوں اور افکار و افراد کا کیسے اندازہ لگائیں۔

خداوند عالم فرماتاھے :

<شَھرُ رَمَضَانَ،  الَّذِی اٴُنزِلَ فِیہِ القُرآنُ، ھُدًی لِلنَّاسِ، ÙˆÙŽ بَیِّنَاتٍ مِّنَ الھُدیٰ ÙˆÙŽ الفُرقَانِ>[91]

رمضان کا مھینہ ھی ھے جس میں قرآن نازل کیا گیا ھے ، جو لوگوں کے لئے ھدایت ھے اور اس میں ھدایت کے ساتھ حق و باطل کے امتیاز کی نشانیاں بھی ھیں۔

دوسری جگہ فرماتا ھے :

<وَاذْکرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیکُمْ،وَمَا اٴنْزِلَ عَلَیکُمْ مِنَ الْکِتَابِ وَ الْحِکْمَةِ، یَعِظُکُمْ بِہِ> [92]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next