اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



جس چیز کو وہ نھیں جانتا وہ اسے دھوکا نھیں دے سکتی اور جس نیک کام کو انجام دے چکا ھے اس کو شمار میں نھیں لاتا، غلط کام میں اس کا نفس سست، بلکہ نیک کام بھی انجام دیتا ھے تو ڈرتے ھوئے۔

صبح میں وہ ذکرِ خدا کر تا ھے اور شام کے وقت توشکرِ خدا کی فکر ھوتی ھے ، غفلت کی اونگھ سے ڈرتے ھوئے رات بسر کرتے ھیں اور ملنے والے فضل و رحمت کی خوشی میں صبح کرتے ھیں اگر ان کا نفس کسی ناگوار چیز کے لئے سختی بھی کرتا ھے تو اس کے مطالبہ کو پورا نھیںکرتے ھیں ان کی رغبت باقی رھنے والی اور ان کا پرھیز فنا ھونے والی چیزوں میں ھے۔ اور عمل کو علم سے اور علم کو حلم سے متصل کیا گیا ھے ۔ اس کا نشاط دائمی اس کی سستی اس سے دور، اس کی امید قریب، اس کی لغزش کم ، اپنی اجل کا منتظر، اس کا دل خاشع، اپنے رب کو یاد کرنے والا، اس کا نفس قانع، اس کا جھل غائب ، اس کا دین محفوظ، اس کی شھوت بے جان، اپنے غصہ کو پینے والا، اس کی خلقت صاف ستھری، اس کا ھمسایہ اس سے محفوظ، اس کا کام آسان ، اس کا تکبر معدوم ،اس کا صبر آشکار، اس کا ذکر بے شمار، وہ دکھاوے کے لئے کوئی نیک کام نھیں کرتا ھے اور نہ شرم کی وجہ سے کسی نیک کام کو ترک کرتا ھے؛ (لوگ) اس سے نیکی کی امیدکرتے اور اس کے شر سے محفوظ رہتے ھیں اگر یہ غافلوں میں نظر آئیں تو بھی ذکر خدا کرنے والوں میں شمار ھوں گے اور اگر ذکر خدا کرنے والوں میں دیکھے جائیں تو غافلوں میں شمار نھیں ھوں گے، جو ان پر ظلم کرتا ھے یہ اسے معاف کر دیتے ھیں اور جو انھیں محروم رکھتا ھے یہ اسے عطا کرتے ھیں اور جس نے ان سے قطع رحمی کی یہ اس سے تعلقات رکھتے ھیں۔ ان کی نیکی قریب، ان کا قول سچا ھے، ان کا فعل اچھا، خیر ان کی طرف بڑھتا ھوا، شر ان سے ہٹتاھوا، مکروھات ان سے غائب، زلزلوں میں باوقار، سختیوں میں صابر، آسانیوں میں شکر گزار، دشمنوں پر ظلم نھیں کرتے اور جوچیز ان کے خلاف ھوتی ھے اس کا انکار نھیں کرتے ھیں، گواھی طلب کئے جانے سے پھلے ھی حق کا اعتراف کر لیتے ھیں اور امانتوں کو ضائع نھیں کرتے ھیں ،ایک دوسرے کو برے القاب سے نھیں پکارتے ھیں، کسی پر زیادتی نھیں کرتے، ان پرحسد غالب نھیں آتا، ھمسایہ کو نقصان نھیں پھنچاتے، اورمصیبتوں میں کسی کو طعنہ نھیں دیتے، امانتوں کو ادا کرتے ھیں، طاعت پر عمل کرتے ھیں ، نیکیوں کی طرف دوڑتے ھیں، برا ئیوں سے بچتے ھیں، نیکی کا حکم دیتے ھیں اور خود بھی اس پر عمل کرتے ھیں، برائی سے روکتے ھیں اور خود بھی اس سے باز رہتے ھیں، وہ نادانی کی وجہ سے کوئی کام انجام نھیں دیتے ھیں اور عجز کی وجہ سے حق سے خارج نھیں ھوتے۔ اگر خاموش رہتے ھیں تو ان کی خاموشی انھیں عاجز نھیں کرتی ھے اور بولتے ھیں تو ان کی گویائی انھیں عاجز نھیں کرتی ھے اور اگر ھنستے ھیں تو آواز بلند نھیں ھوتی جو ان کے لئے مقدر کر دیا گیا ھے اسی پر قناعت کرتے ھیں ،نہ ان کو غصہ آتا ھے اور نہ خواھش نفس ان پرغلبہ کرتی ھے، ان پر بخل تسلط نھیں پاتا ھے ،وہ لوگوں سے علم کے ساتھ ملاقات کرتے ھیں اور صلح و سلامتی کے ساتھ ان سے جدا ھوتے ھیں، فائدہ رسانی کے لئے گفتگو کرتے ھیں، سمجھنے کے لئے سوال کرتے ھیں، ان کا نفس ان کی وجہ سے رنج و محن میں اور لوگ ان سے راحت و امن میں رہتے ھیں، اپنے نفس سے لوگوں کو آرام پھنچاتے ھیں اور آخرت کے لئے اسے تھکاتے ھیں۔

اگر کوئی ان پر زیادتی کرتا ھے تو وہ صبرکرتے ھیں تاکہ خدا اس سے انتقام لے، گذشتہ اھل خیر کی اقتداء کرتے ھیں پس وہ اپنے بعد والے کے لئے نمونہ ھیں۔

یھی لوگ خدا کے کارندے ھیں اور اس کے امر و طاعت کے حامل ھیں،یھی اس کی زمین اور اس کی مخلوق کے چرا غ ھیں، یھی ھمارے شیعہ اور ھمارے محب ھیں، یہ ھم میں سے ھیں اور ھمارے ساتھ ھیں۔ مجھے ان سے ملنے کا کتنا اشتیاق ھے ۔

یہ سن کر ھمام بن عبادہ نے ایک چیخ ماری اور ان پر بیھوشی طاری ھو گئی ، لوگوں نے انھیں حرکت دی تو معلوم ھوا کہ وہ دنیا سے جا چکے ھیں خدا ان پر رحم کرے۔ ربیع نے روتے ھوئے کھا: اے امیر المومنین (ع) آپ کے وعظ نے میرے بھتیجے پر کتنی جلد اثر کیا ھے ، میں چاہتا تھا کہ اس کی جگہ میں ھوتا۔

امیر المونین (ع) Ù†Û’ فرمایا: نصیحت اپنے اھل پر اسی طرح اثر کرتی Ú¾Û’ خدا Ú©ÛŒ قسم مجھے اسی کا خوف تھا اس وقت کسی Ù†Û’ کھا:اے امیر المومنین (ع) اس نصیحت Ù†Û’ آپ پر کیوں نہ اثر کیا؟ آپ Ù†Û’ فرمایا: خدا تیرا برا کرے موت کا وقت معین Ú¾Û’ جس سے وہ Ø¢Ú¯Û’ نھیں بڑھ سکتا اوراس  کا ایک سبب Ú¾Û’ جس سے وہ تجاوز نھیں کر سکتی، خبردار اب ایسی بات نہ کھنا، اصل میں تیری زبان پر شیطان Ù†Û’ اپنا جادو پھونک دیا Ú¾Û’ Û”[36]

       آپس میں ملاقات Ùˆ محبت

ان شرطوں میں سے ایک دوسرے سے تعلق رکھنا اور ایک دوسرے پر مھربانی کرنا اور ایک دوسرے کا تعاون کرنا بھی ھے ۔ ایک د وسرے کا جتنا زیادہ تعاون کریں گے اورآپس میں تعلق بڑھا ئیں گے اتنا ھی خدا ان کو دوست رکھے گا اور ان کو ان کے دشمنوں سے بچائے گا، ان کی حفاظت کرے گا اور ان کی مدد کرے گا، ان کے ھاتھ پراوران کے ھاتھ کے ساتھ خدا کا ھاتھ ھے بشرطیکہ ان کے ھاتھ جمع ھوں یعنی ان میں اتحاد ھو۔

سدیر صیرفی امام جعفرصادق(ع) کی خدمت میں حاضر ھوئے اس وقت آپ(ع) کے کچھ اصحاب بھی آپ کی خدمت میںموجود تھے۔ آپ نے فرمایا: اے سدیر ھمارے شیعوں کی اس وقت تک رعایت، حفاظت، پردہ پوشی کی جائے گی جب تک وہ ایک دوسرے کے بارے میں حسن نظر اور خدا کے بارے میں حسن ظن رکھیں گے اور اپنے ائمہ کے بارے میں صحیح نیت رکھیں گے اور اپنے بھائیوں کے ساتھ نیکی کریں گے، اپنے کمزور افراد پر مھربانی کریں گے اور محتاجوں کی مالی مدد کریں گے کیونکہ ھم ظلم کرنے کا حکم نھیں دیتے ھیں لیکن تمھیں ورع اور پاک دامنی کا حکم دیتے ھیں اور تمھیں اپنے بھائیوں کی مالی مدد کرنے کا حکم دیتے ھیں، اس لئے کہ اولیاء خدا خلقت آدم سے آج تک کمزورھیں۔[37]

محمد بن عجلان سے روایت ھے کہ انھوں نے کھا: میں امام جعفر صادق(ع) کے ساتھ تھاکہ ایک شخص آیا اور سلام کیا آپ (ع) نے اس سے سوال کیا کہ تم نے اپنے بھائیوں کو کس حال میںچھوڑا ؟ اس نے ان کی تعریف و توصیف کی، آپ(ع) نے فرمایا: ان کے مالدار اپنے ناداروں کی کتنی مدد کرتے ھیں ؟اس نے کھا: بہت کم پھر فرمایا: ان کے مالداروں کا ناداروں سے کیسا برتاؤ ھے ؟ اس نے کھا:آپ ایسے اخلاق کا ذکر کر رھے ھیں جو ان لوگوں میں نھیں پایا جاتا جو ھمارے یھاں ھیں۔فرمایا: تو وہ اپنے کو ھمارا شیعہ کیسے سمجھتے ھیں؟ [38]

امام حسن عسکری(ع) سے روایت ھے کہ آپ(ع) نے فرمایا: علی (ع)کے شیعہ وھی ھیںجو اس بات کی پروا نھیں کرتے کہ راہِ خدا میں موت ان پر آپڑے گی یا وہ موت پر جا پڑیں گے ، علی (ع) کے شیعہ وہ ھیں جو اپنے بھائیوں کو خود پر مقدم کرتے ھیں خواہ ان کو اس کی ضرورت ھی ھو، یھی وہ ھیںجن کو خدا اس چیز میں ملوث نھیں دیکھتا جس سے اس نے ڈرایا ھے ، اوریہ اس چیز کو ترک نھیں کرتے ھیں جس کا خدا نے حکم دیا ھے، علی کے شیعہ وھی ھیں جو اپنے مومن بھائیوں کے اکرام میں علی (ع) کی اقتداء کرتے ھیں۔ [39]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next