اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



صحیح سند کے ساتھ معاویہ بن وھب سے منقول ھے کہ انھوں نے کھا: میں نے امام جعفر صادق(ع) کی خدمت میں عرض کیا: ھم اپنے اور اپنی قوم کے اوپرکیسے احسان کریں اور اپنے ھمنشینوں سے کیسے پیش آئیں ؟ آپ نے فرمایا: ان کی امانتوں کو ادا کرو، ان کے حق میں اور ان کے خلاف گواھی دو، ان کے بیماروں کی عیادت کرو اور اگر ان میں سے کوئی مر جائے تو اس کے جنازہ میں شرکت کرو۔[59]

نیز صحیح سند کے ساتھ معاویہ بن وھب سے مروی ھے کہ انھوں نے کھا: میں نے امام جعفر صادق(ع) کی خدمت میں عرض کیا: ھم اپنی قوم والوں اور ان ھمنشینوں کے ساتھ کیسے پیش آئیں جو کہ ھمارے مذھب پر نھیں ھیں؟ فرمایا: اس سلسلہ میں تم اپنے ائمہ کا طریقہ دیکھو، جن کی تم اقتدا ء کرتے ھو، وہ جس کام کو انجام دیتے ھیںاسی کو تم بجالاؤ، خدا کی قسم وہ ان کے مریضوں کی عیادت کرے ھیں، ان کے مرنے والوں کے جنازوں میں شرکت کرتے ھیں اور حق کے لحاظ سے ان کے موافق اور ان کے خلاف گواھی دیتے ھیں۔[60]

کلینی ۺ نے کافی میں صحیح سند کے ساتھ حبیب الحنفی سے ایک اور روایت نقل کی ھے وہ کہتے ھیں:

میں نے امام جعفر صادق(ع) سے سنا کہ وہ فرماتے ھیں: تمھارے لئے لازم ھے کہ تم کوشش و جانفشانی سے کام لو اور ورع اختیار کرو، جنازوں میں شرکت کرو، مریضوں کی عیادت کرو اور اپنی قوم والوں کے ساتھ ان کی مسجدوں میں جاؤ اور لوگوں کے لئے وھی چیز پسند کرو جو تم اپنے لئے پسند کرتے ھو، کیا تم میں سے اس شخص کو شرم نھیں آتی کہ جس کا ھمسایہ اس کا حق پہچانتا ھے لیکن وہ اس کا حق نھیں پہچانتا ھے ۔[61]

صحیح سند کے ساتھ مرازم سے روایت ھے کہ انھوں نے کھا: امام صادق(ع) فرماتے ھیں: تمھارے لئے لازم ھے کہ تم مسجدوں میں نماز پڑھو، لوگوں کے لئے اچھے ھمسایہ بنو، گواھی دو، ان کے جنازوں میں شرکت کرو، تمھارے لئے لوگوں کے ساتھ رھنا ضروری ھے ۔تم میں سے کوئی بھی اپنی حیات میں لوگوں سے مستغنی و بے نیاز نھیں ھو سکتا ۔ تمام لوگ ایک دوسرے کے محتاج ھیں۔[62]

اعتدال و میانہ روی اور موازنہ

اھل بیت (ع) کے شیعوں کی ایک خصوصیت یہ ھے کہ وہ ھر چیز میں اعتدال سے کام لیتے ھیں، افراط و تفریط سے بچتے ھوئے میانہ روی کو اپنا شعار بناتے ھیں، عقل و فھم میں توازن رکھتے ھیں، غلو و زیادتی اور افراط و تفریط سے پرھیز کرتے ھیں ان کے اندر محبت و ھمدردی کا جذبہ ھوتا ھے ۔

عمر بن سعید بن ھلال سے مروی ھے کہ انھوں نے کھا: میں امام باقر (ع) کی خدمت میں حاضر ھوا اس وقت ھماری ایک جماعت تھی، آپ(ع) نے فرمایا: تمھیں میانہ رو ھونا چاہئے کہ حد سے آگے بڑھنے والا تمھاری طرف لوٹے گا اور پیچھے رہ جانے والا تم سے ملحق ھوگا ،اے اھل بیت(ع) کے شیعو! جان لو کہ ھمارے اور خدا کے درمیان کوئی رشتہ داری نھیں ھے اور نہ خدا پر ھماری کوئی حجت ھے اور نہ طاعت کے بغیر خدا سے قریب ھوا جا سکتا ھے پھر جو خدا کا مطیع ھوگا اس کو ھماری ولایت فائدہ پھنچائے گی اور جو نافرمان ھوگا اسے ھماری ولایت کوئی فائدہ نہ پھنچائے گی۔ اس کے بعد میری طرف متوجہ ھوئے اور فرمایا: ایک دوسرے کو دھوکا نہ دینا اور ایک دوسرے سے جدا نہ ھونا۔ [63]

حفاظتی اور سیاسی ضوابط

اھل بیت (ع) کے شیعوں نے اموی اور عباسی عھد حکومت میں بہت سخت زندگی بسر کی

ھے ،ان سخت حالات کا اقتضا یہ تھا کہ شیعہ ایک حفاظتی اورسیاسی نظم و ضبط کے بہت زیادہ پابند ھو جائیں اور حفاظتی تعلیمات کا بھرپور طریقہ سے خیال رکھیں۔

          Ø§Ú¾Ù„ بیت(ع) بھی اپنے شیعوں Ú©Ùˆ حفاظتی دستورات پر عمل کرنے Ú©ÛŒ تاکید فرماتے تھے۔ اگر اھل بیت(ع) Ú©ÛŒ تعلیمات نہ Ú¾Ùˆ تیں اور اھل بیت(ع) ان تعلیمات کا التزام نہ کرتے تو بنی امیہ اور بنی عباس Ú©ÛŒ حکومت اھل بیت(ع) Ú©Û’ مکتب فکر Ú©Ùˆ اسی وقت ختم کر دیتی اور یہ مکتب اپنی ثقافتی، فکری اور تشریعی میراث Ú©Û’ ساتھ اس عھدتک نہ آتا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next