اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



”من اٴطاعکم فقد اٴطاع اللّٰہ و من عصاکم فقد عصی اللّٰہ“

جس نے آپ کی اطاعت کی اس نے خد اکی اطاعت کی اور جس نے آپ کی نافرمانی کی اس نے خدا کی نافرمانی کی۔

تسلیم

طاعت کے مصداق میں سے ایک تسلیم ھے، یعنی مکمل طور پر خود کو سپرد کر دینا، کسی بات کا انکار نہ کرنااور کسی بات پر اعتراض نہ کرنا۔ اورتسلیم کا بلند ترین مرتبہ دلوں کا جھکنا ھے ۔

”مسلم فیہ معکم و قلبی لکم مسلم و رائي لکم تبع“ سر تسلیم کرنے والا ھوں میرا دل آپ کے لئے جھکا ھوا ھے اور میری رائے آپ کی تابع ھے ۔

”سلم لمن سالمکم و حرب لمن حاربکم“

میں اس سے صلح کرو ںگا جس سے آپ کی صلح ھے اور اس سے جنگ کروں گا جس سے آپ کی جنگ ھوگی۔ صلح و جنگ تولا و تبرا کے دورخ ھیں، صرف تولا کرنا صاحبان امر کے سامنے تسلیم ھونا نھیںھے بلکہ اس کے دو پھلو ھیں اور وہ یہ ھیں: میں اس سے صلح کروں گا جس سے آپ کی صلح ھوگی اوراس کا تعلق صرف آپ ھی سے نھیں ھے اور اس سے جنگ کروں گا جس سے آپ کی جنگ ھوگی۔

یہ جملہ تولا اور تبرا کا بہت ھی نازک و دقیق مفھوم ھے۔

”سلم لمن سالمکم و حرب لمن حاربکم“

 ÙˆÙ„اء Ùˆ برائت کا قیق جملہ صلح اور جنگ Ú©Û’ بارے میں معاشرہ Ú©Û’ سامنے ایک نیا سیاسی نقشہ پیش کرتا Ú¾Û’ ØŒ حرب یعنی جدائی اور بیزاری، اس Ú©Ùˆ جنگ نھیں کہہ سکتے کیونکہ افتراق وبیزاری اور قتال میں فرق Ú¾Û’Û”

کیونکہ ھمارا اجتماعی لگاؤ سیاسی و مادی مصلحتوں کی بنا پر وجود میں نھیں آ سکتا وہ تو بس تولا و تبرا ہ سے منظم ھو سکتا ھے ، کبھی ھم اپنے خاندان اور ھمسایوں سے قطع تعلقی کر لیتے ھیں اور ان لوگوں سے اتصال و روابط رکھتے ھیں جو کہ زمان و مکان کے اعتبار سے بہت دور ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next