اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



مومن، مومن کے لئے ایک بدن کی مانندھے

امام جعفر صادق(ع) سے روایت ھے کہ آپ (ع) نے فرمایا: ھر چیز کے لئے کوئی چیز آرام کا باعث ھو تی ھے ، مومن اپنے مومن بھائی کے پاس اسی طرح آرام محسوس کرتا ھے جس طرح پرندے کو اپنی ھی جنس کے پرندے کے پاس آرام ملتا ھے ۔ [55]

امام محمد باقر (ع) سے مروی ھے کہ آپ(ع) نے فرمایا: مومن نیکی ، رحم اور ایک دوسرے پر مھربانی کرنے کے لحاظ سے ایک بدن کی مانند ھیں۔ اگر ایک عضو کو تکلیف ھوتی ھے تو بیدار رھنے اور حمایت کرنے کے لئے سارے اعضاء متفق ھو جاتے ھیں۔[56]

معلی بن خنیس نے امام جعفر صادق (ع) سے روایت کی ھے کہ آپ(ع) نے فرمایا:اپنے مسلمان بھائی کے لئے اسی چیز کو پسند کرو جو تم اپنے لئے پسند کرتے ھواور اگر تمھیں کوئی حاجت ھو تو اس سے سوال کرو اور اگر وہ تم سے سوال کرے تو اسے عطا کرو ،نہ تم اسے کار خیر میںملول کرو اور وہ تمھیںکار خیر میں ملول نھیں کرےگا، اس کے پشت پناہ بن جاؤ کہ وہ تمھارا پشت پناہ ھے اور اس کی عدم موجودگی میں اس کی حفاظت کرو اور اگر موجود ھو تو اس سے ملاقات کرو اور اس کی تعظیم و توقیر کرو کیونکہ وہ تم سے ھے اور تم اس سے ھو اگروہ تم سے ناراض ھو جائے تو اس سے جدا نہ ھونایھاں تک کہ اس کی کدورت رفتہ رفتہ ختم ھو جائے۔ اگر اس کو کوئی فائدہ پھنچے تو اس پر خد اکا شکر ادا کرو اوراگر وہ کسی چیز میں مبتلا ھو تو اس کو عطا کرو اوراس کا بوجھ ھلکا کرو اور اس کی مدد کرو۔[57]

عام مسلمانوں کے ساتھ حسن سلوک

 Ø§Ø³ بات پر اھل بیت(ع) Ù†Û’ بہت زور دیا Ú¾Û’ اوراپنے شیعوں Ú©Ùˆ یہ اجازت نھیں دی Ú¾Û’ کہ وہ خود کوملت اسلامیہ Ú©Û’ معتدل راستہ سے جدا کریں کیونکہ وہ اس امت کا ایسا جزء ھیں جس Ú©Ùˆ جدا نھیںکیا جا سکتا۔ اصول Ùˆ فروع اور محبت Ùˆ نسبت میں اختلاف اس بات Ú©Ùˆ واجب قرار دیتا Ú¾Û’ کہ تمام مسلمانوں سے قطع تعلقی نہ Ú©ÛŒ جائے کیونکہ یہ امت اپنے عقائد Ùˆ نظریات میں اختلاف Ú©Û’ باوجود ایک امت Ú¾Û’ :<إنَّ ھٰذِہِ اٴمَّتُکُمْ اٴمَّةً وَاحِدَةً ÙˆÙŽ اٴنَا رَبُّکُمْ

 ÙÙŽØ§Ù’عبُدُونِ> بیشک یہ تمھاری امت ایک امت Ú¾Û’ اور میں تمھارا رب Ú¾ÙˆÚº پس تم میری Ú¾ÛŒ عبادت کرو۔ اس امت Ú©Ùˆ روئے زمین پر عظیم ترین امت سمجھا جاتا Ú¾Û’ ØŒ اس Ú©Û’ سامنے بڑے بڑے چیلنج ھیں اور ان چیلنجوں کا مقابلہ اسی وقت کیا جا سکتا Ú¾Û’ جب ساری امت ایک محاذ پر ایک صف میں Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ Ú¾Ùˆ جائے۔

ائمہ اھل بیت (ع) امت ھی کے ساتھ اور مسلمانوں کے درمیان زندگی گزارتے تھے۔ تمام مذاھب و مکاتب کے مسلمان ان کے پاس آتے تھے، ان کی مجلس و بزم میں حاضر ھوتے تھے، ان سے علم حاصل کرتے تھے اگر ھم ان علماء کے نام جمع کریں کہ جنھوں نے امام محمد باقر (ع) و امام جعفر صادق(ع) سے علم حاصل کیا ھے تو صاحبانِ علم کی عظیم تعداد ھو جائے گی، ائمہ اھل بیت(ع) کی مجلس و بزم مسلمانوں کے فقھاء و محدثین اور ھر شھر و دیار کے صاحبان علم سے بھری رہتی تھی۔

اس بات سے ھر وہ شخص آگاہ ھے جو ائمہ اھل بیت (ع) کی حدیث اور ان کی سیرت سے واقف ھے،یہ ھر قسم کے مذھبی اختلاف سے محفوظ باھم زندگی گزارنے کا مثبت طریقہ ھے،اس کے ساتھ ساتھ اھل بیت(ع) اپنے شیعوں اور عام مسلمانوں کے لئے اصول و فروع میں پوری صراحت کے ساتھ صحیح فکری نہج کو بیان کرتے تھے۔

اھل بیت کی حدیثوں میں مسلمانوں کے ساتھ اس مثبت ، محبت آمیزاور تعاون کی زندگی بسر کرنے کی واضح دعوت موجود ھے اس سلسلہ میں اھل بیت(ع) کی چند حدیثیں ملاحظہ فرمائیں۔

محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی کتاب اصول کافی میں صحیح سند کے ساتھ ابو اسامہ زید شحام سے روایت کی ھے کہ انھوں نے کھا: امام جعفر صادق(ع) نے فرمایا: ان شیعوں میںسے جس کو تم میری اطاعت کرتے اور میری بات پر عمل کرتے ھوئے دیکھو اسے میر اسلام کھنا۔ میں تمھیں خدا کا تقویٰ اختیار کرنے اور اپنے دین میں ورع، خدا کے لئے جانفشانی کرنے، سچ بولنے ، امانت ادا کرنے،طویل سجدے کرنے اور نیک ھمسایہ بننے کی وصیت کرتا ھوں یھی چیز محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمائی ھے : اگر کسی شخص نے تمھارے پاس امانت رکھی ھے تواسے اس کی امانت واپس کر دو خواہ وہ نیک چلن ھو یا بدکار، رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سوئی دھاگہ کو بھی واپس کرنے کا حکم دیتے تھے۔

اپنے خاندان والوں کے حقوق ادا کرو، کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے دین میں ورع سے کام لے گا اور سچ بولے گا اور امانت ادا کرے گا اور لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آئیگا تو کھا جائیگا یہ جعفری ھے، اس طرح وہ مجھے خوش کرے گا اور اس سے مجھے مسرت ھوگی۔ اور یہ کھا جائے گا یہ ھے جعفرکا اخلاق وادب ،اور اگر وہ ایسا نھیں کرے گا تو وہ مجھے بدنام کرے گا اورمجھے اپنی بلا میں مبتلا کرے گا اور پھر یہ کھا جائیگا یہ ھے جعفرکا اخلاق و ادب ،خدا کی قسم میرے والدنے مجھ سے بیان کیا ھے کہ قبیلہ میں اگر علی کا ایک شیعہ ھو تو وہ پورے قبیلہ و خاندان کی عزت و زینت ھے وہ ان میں زیادہ امانت ادا کرنے والا، سب سے زیادہ حقوق پورے کرنے والا۔ اور سب سے زیادہ سچ بولنے والا ھوگااور لوگ اس کے پاس اپنی امانتیں رکھیں گے اس سے وصیتیں کریں گے جب اس کے بارے میں خاندان میں سوال کیا جائیگا تو کھا جائیگا ،ا س کے مثل کون ھے؟ وہ امانت دار اور ھم سب سے سچا ھے ۔[58]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next