اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



اس وقت ایک بڑے عبادت گزار، ھمام بن عبادہ نے کھا: میں آپ سے اس ذات کی قسم دے کر پوچھتا ھوں کہ جس نے آپ اھل بیت(ع) کو سر فراز کیا، آپ کو مخصوص قرار دیا۔ اور آپ کو بہت سی فضیلتوں سے نوازا، مجھے اپنے شیعوں کے صفات بتایئے، آپ نے فرمایا:قسم نہ دو میں تمھیں سارے صفات بتاؤں گا آپ(ع) ھمام کا ھاتھ پکڑ کر مسجد میں داخل ھوئے اوردو رکعت نمازمختصر و مکمل طور پر بجالائے پھربیٹھ گئے اورھماری طرف متوجہ ھوئے اس وقت بہت سے لوگ آپ(ع) کے چاروں طرف جمع ھو گئے تھے آپ(ع) نے خدا کی حمد و ثنا کی ، محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر درود بھیجا پھر فرمایا:

امابعد: بیشک اللہ جلّ ثناوٴہ و تقدّست اٴسماوٴھنے ساری مخلوقات کو پیدا کیا اور ان کے لئے عبادت کو لازمی قرار دیا اور طاعت کو فرض کیا اور ان کے درمیان ان کی معیشت و روزی کو تقسیم کیا اور ان کے لئے دنیا میں ان کے مناسب حال ایک منزل قرار دی ،جبکہ وہ ان سے بے نیاز تھا ،نہ کسی طاعت کرنے والے کی طاعت اس کو فائدہ پھنچاتی ھے اور نہ کسی نافرمان کی نافرمانی اس کو نقصان پھنچاتی ھے ،لیکن خدا وند عالم کو یہ علم تھا کہ یہ لوگ اس چیز میں کوتاھی کریںگے جس سے ان کے حالات کی اصلاح ھو سکتی ھے اور دنیاوآخرت میں ان کے مصائب کم ھو سکتے ھیں ۔پس اس نے اپنے علم سے انھیں اپنے امر و نھی میں باندھ دیا، اختیار کے ساتھ انھیں حکم دیا اور تھوڑی سی تکلیف دی اور اس پر زیادہ ثواب دیا۔ خدا نے اپنے عدل و حکمت کی بنیاد پر اپنی محبت اور رضا کی طرف تیزی سے بڑھنے والے اور اس میں سستی کرنے والے اور اس کی نعمت سے گناہ میں مدد لینے کے درمیان میں فرق قائم کیا چنانچہ خدا وند عالم کا قول ھے :

<اٴمْ حَسِبَ الَّذِینَ اجْتَرَحُوا السَّیِّئاتِ اٴنْ نَجعَلَھُم کَالَّذِینَ آمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَحْیَاھُم وَ مَمَاتُھُم سَآءَ مَا یَحْکُمُونَ>[35]

کیا ان لوگوں نے کہ جنھوں نے گناہ کئے ھیں یہ گمان کیا ھے کہ ھم انھیں ان لوگوں کے برابر کر دیں گے جو ایمان لائے اور نیک اعمال انجام دیئے کہ سب کی موت و حیات ایک جیسی ھو یہ ان لوگوں نے نھایت بدترین فیصلہ کیا ھے ۔

اس Ú©Û’ بعد امیر المومنین (ع) Ù†Û’ ھمام بن عبادہ Ú©Û’ کاندھے پر ھاتھ رکھا اور فرمایا:آگاہ Ú¾Ùˆ جاؤ !وہ شخص جس Ù†Û’ ان اھل بیت Ú©Û’ شیعوں Ú©Û’ بارے میں سوال کیا Ú¾Û’Û” اھل بیت(ع) کہ جن Ú©Ùˆ خدا Ù†Û’ اپنی کتاب میں اپنے نبی Ú©Û’ ساتھ اس طرح پاک رکھنے کا اعلان کیا Ú¾Û’ جیسا کہ پاک رکھنے کا حق Ú¾Û’ ØŒ ان Ú©Û’ شیعہ، خدا Ú©ÛŒ معرفت رکھنے والے اس Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… پر عمل کرنے والے  اوروہ فضائل Ùˆ کمالات Ú©Û’ مالک  ھیں اور ان Ú©ÛŒ گفتگو صحیح، ان کا لباس اوسط درجہ کاھوتا Ú¾Û’ اور وہ خاکساری Ú©Û’ ساتھ چلتے ھیں، وہ خدا Ú©ÛŒ طاعت میں خود کوھلاک کر لیتے ھیں اور اس Ú©ÛŒ عبادت کر Ú©Û’ اس Ú©ÛŒ فرمانبرداری کرتے ھیں، خدا Ù†Û’ جن چیزوں Ú©Ùˆ حرام قرار دیا Ú¾Û’ وہ ان سے آنکھیں بند کر Ú©Û’ گزر جاتے ھیں، اپنے کانوں Ú©Ùˆ انھوں Ù†Û’ علم دین سننے Ú©Û’ لئے وقف کر دیا Ú¾Û’ØŒ مصائب Ùˆ آلام میں ان Ú©Û’ نفس ایسے Ú¾ÛŒ رہتے ھیں جیسے آرام Ùˆ سکون میں، وہ خدا Ú©Û’ فیصلہ پر راضی رہتے ھیں اگر خدا Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ مدت حیات مقرر نہ Ú©ÛŒ ھوتی تو ثواب Ú©Û’ شوق میں اور عذاب Ú©Û’ خوف میں ان Ú©ÛŒ روحیں چشم زدن Ú©Û’ لئے بھی ان Ú©Û’ بدنوں میں نہ ٹھھرتیں۔

خالق ان کی نظر میں اس قدر عظیم ھے کہ دنیا کی ھر چیز ان کی نظر میں حقیر ھو گئی ھے، جنت ان کی آنکھوں کے سامنے ھے گویا وہ دیکھ رھے ھیں کہ وہ جنت کی مسندوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ھیں اور جھنم کو اس طرح دیکھ رھے ھیںکہ جیسے اس میں ان کو عذاب دیا جا رھاھے ، ان کے دل رنجیدہ اور( لوگ) ان کے شر سے امان میںھیں، ان کے بدن لاغر اور ان کی خواھشیں بہت کم اوران کے نفس پاک و پاکیزہ ھیں، اسلام میں ان کی مدد بہت عظیم ھے، انھوں نے دنیا میں چند دن تکلیف اٹھائی ، یہ نفع بخش تجارت ھے جو ان کے خدا نے ان کے لئے میسر کرائی ھے، یہ ذھین ترین لوگ ھیں۔دنیا نے انھیں بہت لبھا یا لیکن وہ اسے خاطر میں نھیں لائے، دنیا نے انھیں طلب کیا مگر انھوں نے اسے عاجز کر دیا۔

راتوں میں وہ مصلائے عبادت پر کھڑے رہتے ھیں ، ٹھھرٹھھرکر قرآن کی آیتوں کی تلاوت کرتے رہتے ھیں اور اس سے اپنے نفسوں کومحزون رکھتے ھیںاور اسی سے اپنا علاج کرتے ھیں جب کسی ایسی آیت پران کی نگاپڑتی ھے جس میںجنت کی ترغیب دلائی گئی ھو تو اس کی طمع میں ادھرجھک پڑتے ھیںاوراس کے اشتیاق میں ان کے دل بے تابانہ کھنچتے ھیںاوریہ خیال کرتے ھیںکہ وہ (پرکیف )منظران کی نظروں کے سامنے ھے اور جب کسی ایسی آیت پران کی نظرپڑتی ھے کہ جس میں(دوزخ سے)ڈرایاگیاھو تو اس کی جانب دل کے کانوں کوجھکادیتے ھیںاور یہ گمان کرتے ھیںکہ جھنم کے شعلوں کی آوازاوروھاں کی چیخ پکاران کے کانوں میںپھنچ رھی ھے ،وہ رکوع میں اپنی کمریںجھکائے اورسجدہ میں اپنی پیشانیوں ، ہتھیلیوں اور گھٹنوں کو زمین پر رکھے ھوئے ھیںاورجبارِ عظیم کی تمجید کرتے ھیں اور پروردگار سے ایک ھی سوال کرتے ھیں کہ ان کی گردنوں کو جھنم کی آگ سے آزاد کر دے یہ ھے ان کی رات۔

دن میں یہ بردبار، علماء ودانشور، نیک کردار اور پرھیزگار ھیں جیسے انھیں خوف خدا نے تیر وں کی طرح تراش دیا ھے ، دیکھنے والا انھیں دیکھ کر بیمار سمجھتا ھے حالانکہ وہ بیمار نھیں ھیں، ان کی باتوں کو سن کر کہتا ھے کہ ان کی باتوں میں فتور ھے جب کہ ایسا نھیں ھے بلکہ انھیں ایک عظیم چیز نے مدھوش بنا رکھا ھے اس کا تسلط و بادشاہت ایک عظیم شیٴ پرھے اس نے ان کے دلوں کو غافل اور ان کی عقلوں کو حیران کر رکھا ھے ۔

جب اس سے فرصت ملتی ھے تو خدا کی بارگاہ میں نیک اعمال بجالانے کی طرف بڑھتے ھیں یہ قلیل عمل سے خوش نھیں ھوتے اور نہ اس کا زیادہ اجر چاہتے ھیں، ھمیشہ اپنے نفسوں کو متھم کرتے رہتے ھیں اور اپنے اعمال ھی سے خوف زدہ رہتے ھیں اور جب ان کی تعریف کی جاتی ھے تو اس سے ڈرتے ھیںاورکہتے ھیں: میں اپنے نفس کو دوسروں سے زیادہ جانتا ھوں اور میرا پروردگار مجھے سب سے بہتر جانتا ھے ۔ اے اللہ! مجھ سے ان کی باتوں کا حساب نہ لینا اور مجھے ان کے گمان و خیال سے بہتر قرار دینا اور میرے ان گناھوں کو بخش دینا جن کو یہ نھیں جانتے بیشک تو غیب کا عالم اور عیوب کو چھپانے والا ھے۔

اور ان میں سے ایک کی علامت یہ ھے کہ تم دیکھو گے، وہ دین میں قوی ھے اور نرمی میں شدید احتیاط ھے ،یقین میں ایمان ھے ، علم کے بارے میں حرص ھے، اپنی فقہ میں سمجھ دار ھے ، حلم علم ھے ، مالداری میں میانہ روی ھے ، محتاجی میں خود داری ھے ، سختی میں ثابت قدم و صابر ھے ، عبادت میں خاشع ھے ، عطا کرنے میں برحق ھے ۔ کمانے میں نرمی، حلال کی طلب، ھدایت میں نشاط، شھوت میں گناہ سے حفاظت اور استقامت میں نیک ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next