اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



خدا کی محبت کے سبب مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کے سبب میرے اھل بیت(ع) سے محبت کرو۔

دوسرے جملہ کے بارے میں زیارت جامعہ میں وارد ھوا ھے :

”من اٴحبکم فقد اٴحب اللّٰہ و من اٴبغضکم فقد اٴبغض اللّٰہ “

جس نے آپ سے محبت کی در حقیقت اس نے خدا سے محبت کی اور جس نے آپ سے عداوت رکھی اس نے خدا سے عداوت کی ۔

اسی طرح جو شخص خدا سے محبت کرتا ھے وہ مومنوں سے اس لئے محبت کرتا ھے کہ وہ خدا سے محبت کرتے ھیں اور جو مومنین سے محبت کرتا ھے وہ لا محالہ خدا سے محبت کرتا ھے ۔

خدا کی محبت اس بات کا باعث ھوتی ھے کہ نفسِ انسان میں محبت کے درجات کو بلند و قوی کردے، ضروری ھے کہ انسان کی حیات میں یھی محبت حاکم رھے تاکہ انسان خداکے علاوہ اور راہ خدا کے علاوہ کسی سے محبت نہ کرے۔

پھلے نکتہ کے بارے میں خدا فرماتا ھے:

<قُل إن کَانَ آبَاوٴُکُم ÙˆÙŽ اٴبناوٴکُم۔۔۔اٴحَبَّ إلَیکُم مِنَ اللّٰہِ ÙˆÙŽ رَسُولِہِ  ÙˆÙŽ جِہَادٍ فِي سَبِیلِہِ، فَتَرَبَّصُوا حَتَّی یَاٴتِیَ اللّٰہُ بِاٴمْرِہِ، وَاللّٰہُ لا یَھدِي الْقَومَ الفَاسِقِینَ>[109]

اے رسول کہہ دیجئے کہ اگر تمھارے باپ دادا اور تمھارے بیٹے تمھیں خدا و رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے اور اس کی راہ میں جھاد سے زیادہ محبوب و عزیزھیں تو انتظار کرو یھاں تک کہ خدا کا حکم آجائے اور خدا بدکاروں کی ھدایت نھیں کرتا ھے ۔

دوسری جگہ ارشاد ھے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next