اھل بیت (ع) سے محبت اور نسبت کے شرائط



رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اھل بیت(ع) نے حضرت ابراھیم (ع)اور خود آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے اقدار و اخلاق، عبودیت و اخلاص اور طاعت و تقویٰ کی میراث پائی ھے ۔

جو شخص انبیاء کی ھدایت پانا اور ان کے راستہ پر چلنا چاہتا ھے تو اسے چاہئے کہ وہ اھل بیت(ع) کی اقتدا ء کرے اور ان کے نقش قدم پر چلے۔

زیارت جامعہ میں یہ دعا ھے :

”جعلنی اللّٰہ ممن یقتصّ آثارکم و یسلک سبیلکم و یھتدی بھداکم“

خدا مجھے ان لوگوں میں قرار دے کہ جو آپ کے راستہ پر چلتے ھیں اور آپ کی ھدایت سے ھدایت پاتے ھیں۔

رنج و مسرت

رنج و مسرت ولاء کی دو حالتیں ھیں اور یہ دونوں محبت کی نشانیاں ھیں کیونکہ جب انسان کسی سے محبت کرتا ھے تو وہ اس کے غمگین ھونے سے غمگین ھوتا ھے اور اس کے خوش ھونے سے خوش ھوتا ھے ۔ امام صادق(ع) سے روایت ھے کہ آپ نے فرمایا: ھمارے شیعہ ھم ھی میں سے ھیں انکو وھی چیز رنجیدہ کرتی ھے جو ھمیں رنجیدہ کرتی ھے اور انھیں وھی چیز خوش کرتی ھے جو ھمیں خوش کرتی ھے ۔[86]

صحیح روایت میں ریان بن شبیب معتصم عباسی کے ماموں سے نقل ھوا کہ امام رضا(ع) نے اس سے فرمایا: اے شبیب کے بیٹے اگر تم جنتوں کے بلند درجوں میں ھمارے ساتھ رھنا پسند کرتے ھو تو ھمارے غم میں غم اور ھماری خوشی میں خوشی مناؤ اور ھماری ولایت سے متمسک ھو جاؤ کیونکہ اگر کوئی شخص پتھر سے بھی محبت کرے گا تو خدا قیامت کے دن اسے اسی کے ساتھ محشور کرے گا۔[87]

مسمع سے مروی ھے کہ انھوں نے کھا: امام جعفر صادق(ع) نے مجھ سے فرمایا: اے مسمع! تم عراقی ھو! کیا تم قبرِ حسین (ع)کی زیارت کرتے ھو؟ میںنے عرض کی: نھیں ، میں بصری مشھور ھوں ، ھمارے یھاں ایک شخص ھے جو خلیفہ کی خواھش کے مطابق عمل کرتا ھے اورناصبی اور غیر ناصبی قبائل میں سے بہت سے لوگ ھمارے دشمن ھیں مجھے اس بات کا خوف رہتا ھے کہ لوگ سلیمان کے بیٹے سے میری شکایت نہ کر دیں او روہ میرے در پے ھو جائیں، آپ(ع) نے مجھ سے فرمایا: کیا تمھیں یاد ھے کہ اس پر کیا احسان کیا ھے ؟ میں نے کھا: ھاں۔ پھر فرمایا: کیا تم اس پر غم کا اظھار کرتے ھو؟ میںنے عرض کی : جی ھاں۔

میں اس پر اس قدر آنسو بھاتا ھوں کہ میرے اھل و عیال میرے چھرہ پر اس کا اثر دیکھتے ھیں۔ میں کھانا نھیں کھاتاخدا آپ کے آنسوؤں پر رحم کرے۔۔۔

جو ھماری خوشی میں خوشی اور ھمارے غم میں غم مناتے ھیں اور ھمارے خوف میں خوف زدہ ھوتے ھیں اور جب ھم امان میں ھوتے ھیں تو وہ خودکوامان میں محسوس کرتے ھیں۔ تم مرتے دم دیکھوگے کہ تمھارے پاس میرے آباء و اجدادآئے ھیں اور تمھارے بارے میں ملک الموت کو تاکید کر رھے ھیں اور تمھیں ایسی بشارت دے رھے ھیں کہ جس سے مرنے سے پھلے تمھاری آنکھیں ٹھنڈی ھو جائیں گی۔ نتیجہ میں ملک الموت تمھارے لئے اس سے زیادہ مھربان ھو جائے گا کہ جتنی شفیق ماں بیٹے پر مھربان ھوتی ھے۔[88]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 next