خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



اور یھی غدّے اور ان سے نکلنے والا مختلف قسم کا پانی ھی آٹومیٹک طریقہ سے کھانے کو مشکل سے آسان ، سخت سے نرم اور نقصان دہ سے فائدہ مند بنادیتے ھیں چنانچہ ماھرین علم نے معدہ کے اندر ان میکروب اور جراثیم کی تعداد ایک مربع سینٹی میٹر(C.M) میں ایک لاکھ بتائی ھے ۔

 Ø§Ø³ÛŒ طرح ھمارے پورے جسم پرجو کھال هوتی Ú¾Û’ اس Ú©Û’ اندرایسے سوراخ هوتے ھیں جن Ú©Û’ ذریعہ بدن سے فاضل پانی (پسینہ) نکلتا Ú¾Û’ لیکن قدرت کانظام دیکھئے کہ اس کھال Ú©Û’ سوراخوں سے باھر کا پانی اندر نھیں جاتا اور چونکہ فضا میں موجود جراثیم جب اس کھال Ú©Û’ اوپر حملہ آور هوتے ھیں تو یھی کھال ان Ú©Ùˆ مار ڈالتی Ú¾Û’ اور جب بیرونی جراثیم اس کھال پر غلبہ پانا چاہتے ھیں اور منطقہ جلدکو اکھاڑپھینکنا چاہتے ھیں تو یھاں پر ایک جنگ کا دور شروع هوجاتا Ú¾Û’ اور اس جگہ نگھبان جراثیم جو جلد Ú©ÛŒ حفاظت Ú©ÛŒ خاطر پائے جاتے ھیں وہ جلدی سے اس جنگ Ú©Û’ موقع پر حاضر هوجاتے ھیں اور اپنے دشمن Ú©Û’ اردگرد ایک مضبوط حصار بنادیتے ھیں اس Ú©Û’ بعد یاتویہ ان باھری جراثیم Ú©Ùˆ جسم سے دور کرنے میں کامیاب هوجاتے ھیں یا پھر ھمارے جسم کا نگھبان جراثیمی گروہ حملات Ú©ÛŒ تاب نہ لاکر موت Ú©Û’ گھاٹ اترجاتا Ú¾Û’ لیکن فوراً اس Ú©Û’ بعد جسم کا نگھبان دوسراگروہ حاضر هوجاتا Ú¾Û’ اور وہ بھی بیرونی جراثیم سے مقابلہ کرنا شروع کردیتا Ú¾Û’ اور جب یہ گروہ بھی تاب مقاومت کھوبیٹھتا Ú¾Û’ تو پھر تیسرا گروہ آتا Ú¾Û’ اسی طریقہ سے یکے بعد دیگرے بیرونی جراثیم سے مقابلہ کرنے Ú©Û’ لئے جسم Ú©Û’ نگھبان گروہ آتے رہتے ھیں یھاں تک کہ یہ نگھبان گروہ بیرونی جراثیم کوشکست دینے میں کامیاب هوجاتے ھیں، اور یہ جسم Ú©Û’ نگھبان گروہ خون Ú©Û’ ذرات هوتے ھیں ØŒ جن Ú©ÛŒ تعداد تقریباً تیس ہزار بلین"Billion" (30,000,000,000,000,000,)  هوتی Ú¾Û’ جس میں Ú©Ú†Ú¾ ذرے سفید هوتے ھیں اور Ú©Ú†Ú¾ سرخ۔

چنانچہ جب آپ کھال Ú©Û’ اوپر کسی سرخ پھنسی Ú©Ùˆ دیکھیں کہ جس Ú©Û’ اندر پیپ پیدا هوچکا Ú¾Û’ تو سمجھ لیں کہ وہ گروہ جوجسم Ú©ÛŒ حفاظت Ú©Û’ لئے مامور تھا وہ اپنے دشمن سے مقابلہ کرنے میں  مرجاتا Ú¾Û’ کیونکہ یہ اپنے وظیفہ Ú©ÛŒ ادائیگی میں مارا گیا Ú¾Û’ اور یہ پھنسی Ú©Û’ اندر جو سرخی Ú¾Û’ یہ خون Ú©Û’ ÙˆÚ¾ÛŒ ذرات ھیں جو اپنے خارجی دشمن Ú©Û’ سامنے ناکام هونے Ú©ÛŒ صورت میںپھنسی Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں پیدا هوگئے ھیں۔

اسی طرح اگر ھم کھال پر تھوڑی سی دقت کریں تب ھمیں اس کی عجیب خلقت کا احساس هوگا کیونکہ جب انسان اس خلقت پر توجہ کرتا ھے تو یھی انسان کا سب سے بڑا عضو دکھائی دیتا ھے چنانچہ ایک متوسط قامت انسان کی کھال تقریبا تین ہزار بوصہ (دو میٹر) هوتی ھے اور ایک مربع بوصہ میں دسیوں چربی کے غدے اور سیکڑوں عرق کے غدے اور سیکڑوں عصبی خلیے "Cells" هوتے ھیں جن میں چند هوائی دانہ هوتے ھیں اور ملیونوں خلیے هوتے ھیں۔

اور اس کھال کی ملائمت اور لطافت کے بارے میں اگر ھم بات کریں تو اس کو ھماری آنکھیں جس طریقہ سے دیکھ رھی ھیں در حقیقت یہ کھال ویسی نھیں ھے بلکہ اگر اس کو میکرواسکوپ"Maicroscope" کے ذریعہ دیکھیں تو یہ کھال اس سے کھیں زیادہ فرق رکھتی ھے جیسا کہ ھم دیکھتے ھیں، چنانچہ جب ھم اس میکرواسکوپ کے ذریعہ دیکھیں گے تو اس کے اندربہت سے ابھاراور بہت سے گڑھے نظر آئیں گے جیسے بال کی جڑوں کے سوراخ، جن کے اندر سے روغن نکلتا ھے تاکہ ھماری کھال کی سطح کو چربی مل سکے، اور انھیں جڑوں کے ذریعہ پسینہ نکلتا ھے اور یہ پسینہ وہ سسٹم ھے کہ جب درجہ حرارت شدید هوتا ھے تو جلد کو شدت گرمی سے محفوظ رکھتا ھے۔

اسی طرح اگر آپ کھال کے باھری حصہ کو میکرواسکوپ کے ذریعہ مشاہدہ کریں تو اس میں واضح طور پر ان اسباب کو دیکھیں گے جن کی وجہ سے کوئی چیز باھر نکلتی ھے، جس طرح پھاڑوں، پتھروں وغیرہ میں هوتے ھیں۔

اسی طرح ھمارے جسم کی کھال کجھلانے یا دھونے سے بعض چیزیں خارج هوتی ھیں، اور اس کھال سے بعض مواد کے خارج هونے کا نتیجہ یہ هوتا ھے کہ اس کھال پر ایک باریک پردہ پیدا هوتا ھے جس کو ھم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ھیں لیکن اگر اس کو میکرواسکوپ کے ذریعہ دیکھیں تو گویا بہت سے مردہ خلیے ھیں جو اپنی اصلی حالت کو کھوبیٹھے ھیں، چنانچہ ھر روز اسی طرح ھماری کھال پر ہزاروں باریک باریک پردہ بدلتے رہتے ھیں ،لیکن اگر یھی مردہ کھال تبدیل نہ هو تو انسان کی صورت مسخ شدہ حیوان کی طرح دکھائی دے، لہٰذا ان مردہ خلیوں او رمردہ کھال کے لئے ضروری ھے کہ یہ تبدیل اور تعویض هوتی رھے، تاکہ ان مردہ کھال کی جگہ نئی کھال آجائے، اور یہ سلسلہ اس زندگی میں چلتا رہتا ھے ، بھر کیف ھر جسم کے لئے اسی طرح کی کھال کا بدلتے رہنا ضروری ھے گویا یہ خلیوں کا ایک طبقہ هوتا ھے، جبکہ کھال کے اندر سے ان کی غذا ان تک پهونچتی رہتی ھے تاکہ دن میں لاکھوں خلیے بنتے رھیں اور مردہ هوکر باھر نکلتے رھیں۔

اسی طرح ھمیں انسان Ú©Û’ جسم Ú©Û’ بارے میں بھی توجہ کرنی چاہئے !کیونکہ اسی انسان Ú©Û’ کان Ú©Û’ ایک جز میں ایسا سلسلہ هوتا Ú¾Û’ جو چار ہزارباریک اور ایک دوسرے سے بندھے هوئے قوس(کمان) سے بنتا Ú¾Û’ØŒ جو حجم اور Ø´Ú©Ù„ وصورت Ú©Û’ لحاظ سے ایک عظیم نظام Ú©ÛŒ  نشاندھی کرتا Ú¾Û’Û”

 Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û ان Ú©Ùˆ دیکھ کر یہ کھا جاسکتا Ú¾Û’ کہ گویا یہ ایک آلہ Ù´  موزیک Ú¾Û’ کیونکہ ان Ú¾ÛŒ Ú©Û’ ذریعہ انسان Ú©ÛŒ سنی هوئی باتیں عقل تک پهونچتی ھیں ØŒ چاھے وہ معمولی آواز هو یا بجلی Ú©ÛŒ آواز سبھی کوعقل انسانی سمجھ لیتی Ú¾Û’ کہ یہ کس چیز Ú©ÛŒ آواز Ú¾Û’Û”

اسی طرح انسان میں عجیب وغریب گذشتہ چیزوں کے علاوہ دوسری چیزیں بھی موجود ھیں جیسے قوت سامعہ (کان)، قوت باصرہ، (آنکھ) قوت شامہ (ناک) اور انسانی ذوق، انسان کی ہڈیاں، رگیں، غدے، عضلات ونظام حرارت وغیرہ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next