خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



آج کا سائنس مادہ کے ازلی هونے کو ردّ کرتا ھے

 Ú¾Ù…یں اس بات کا یقین Ú¾Û’ اور اس بات پر ایمان رکھتے ھیں کہ یہ تمام جھان اور جو Ú©Ú†Ú¾ بھی اس میں موجود Ú¾Û’ جسے Ú¾Ù… ملاحظہ کررھے ھیں یہ سب قدیم زمانہ سے موجود ھیں اور یہ بات بھی مسلم Ú¾Û’ کہ ” عدم“ Ú©Û’ ذریعہ کوئی چیز وجود نھیں پاتی؟!  بلکہ ھر چیز Ú©Û’ لئے ایک بنانے والے کا هونا ضروری Ú¾Û’ ØŒ یعنی یہ تمام چیزیں Ù¾Ú¾Ù„Û’ نھیں تھیں اور بعد میں وجود میں آئیں، تو اب سوال یہ پیدا هوتا Ú¾Û’ کہ ان کا پیدا کرنے والا کون Ú¾Û’ØŸ

مادہ ھے یا خدا؟

اس جگہ اگر کوئی یہ کھے کہ ان کا پیدا کرنے والا مادہ ھے جیسا کہ بعض لوگ اس نظریہ کے قائل ھیں تو ھم ان سے یہ سوال کرتے ھیں کہ یہ مادہ کیسے پیدا هوا ؟اور اس کو کس نے پیدا کیا؟

ھمارے اس سوال کے جواب میں اھل مادہ کہتے ھیں:

”مادہ چونکہ پھلے سے موجود تھااور وہ ازلی ھے لہٰذا اس کے پیدا هونے اوراس کو پیدا کرنے والے کی ضرورت ھی نھیں “

قارئین کرام !     آج Ú©Ù„ Ú©Û’ سائنس Ù†Û’ اس نظریہ Ú©Ùˆ بہت Ú¾ÛŒ آسان طریقہ سے ردّ کیا Ú¾Û’ ØŒ کیونکہ سائنس Ù†Û’ یہ بات واضح کردی Ú¾Û’ کہ یہ کائنات ازلی نھیں هوسکتی، کیونکہ نظام کائنات کا دستور یہ Ú¾Û’ کہ گرم اجسام سے گرمی سرد اجسام Ú©ÛŒ طرف جاتی Ú¾Û’ اورذاتی طور پر اس Ú©Û’ برعکس نھیں هوتی، مثلاً گرمی Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛŒ چیزوں سے گرم چیزوں Ú©ÛŒ طرف منتقل هو، اس Ú©Û’ معنی یہ ھیں کہ اس کائنات میں تمام اجسام کا درجہ حرارت متعادل رہتا Ú¾Û’ اور اس میں معین طاقت جذب هوتی Ú¾Û’ ،اور اگر ایک روز ایسا آجائے کہ جب اس میں کیمیاوی اور طبیعی کارکردگی نہ هو، تو اس کائنات میں کوئی Ø´ÛŒ بھی زندہ باقی نہ بچے، جبکہ Ú¾Ù… دیکھ رھے ھیں کہ اس کائنات میں حیات باقی Ú¾Û’ تو اس کا مطلب یہ Ú¾Û’ کہ اس میں مختلف قسم Ú©ÛŒ کارکردگی هورھی Ú¾Û’ ØŒ لہٰذا Ú¾Ù… یہ نتیجہ حاصل کرتے ھیں کہ یہ کائنات ازلی نھیں Ú¾Û’ اور اگر اس Ú©Ùˆ ازلی مان لیا جائے تو اس کائنات Ú©ÛŒ تمام موجودات کبھی Ú©ÛŒ ختم هوگئی هوتیں۔

چنانچہ آج سائنس نے ایسے آلات بنالئے ھیں جن کی وجہ سے زمین کی عمر کا پتہ لگایا جاسکتا ھے ، لیکن پھر بھی اس کے نتائج تخمینی هوتے ھیں لیکن ان سے یہ بات معلوم هوتی ھے کہ یہ کائنات کروڑوں اور اربوں سال پھلے ایجاد هوئی ھے، یعنی اس کا مطلب یہ ھے کہ یہ ازلی (ھمیشہ سے)نھیں ھے اور اگر ازلی هوتی تو اس میں کوئی بھی عنصر نہ پایا جاتا، چنانچہ قوانین ”ڈینا میکا حراری“ "Thermo Dynamics"کا قانون دوم بھی اسی بات کی تصدیق کرتا ھے۔

لیکن وہ نظریہ جوکہتا ھے کہ” یہ کائنات دوری“ ھے یعنی پھلے یہ کائنات سُکڑی هوئی تھی ، پھر پھیل گئی اور اس کے بعد پھر سُکڑ ے گی اوریہ سلسلہ اسی طرح جاری ھے۔

لیکن یہ نظریہ بھی درست نھیں ھے اور نہ ھی اس کی دلیل قابل قبول ھے نیز نہ ھی اس کو علمی نظریہ کھا جاسکتا ھے، کیونکہ ”قوانین ڈینا میکا حراری“ "Thermo Dynamics" ، دلائل فلکی اور جیولوجی"Geological" ان تمام چیزوں سے مذکورہ نظریہ کی تائید نھیں هوتی بلکہ یہ چیز اس جملہ کی تائید کرتی ھے کہ ”زمین وآسمان کو ابتداء میںخداوندعالم نے خلق کیا ھے“:

”لقد خلق الله فی البدایة السماوات والارض“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next