خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



جس کی بناپر ان ستاروں کی گرمی کو کم کردیتا ھے کہ اگر یہ غلاف نہ هو تو پھر زمین پر کوئی زندہ باقی نہ بچے، اور اسی غلاف کی وجہ سے مناسب گرمی ھم تک پهونچتی ھے اسی طرح اس زمین سے پانی کا بخار بھی بہت دور رہتا ھے تاکہ خوب بارش هوسکے، اور مردہ زمین سبزہ زار بن جائے کیونکہ بارش ھی کی وجہ سے پانی اتنا صاف هوتا ھے اور اگر یہ چیزیں نہ هوں تو پھر زمین چٹیل میدان نظر آئے اور اس میں زندگی بسرکرناغیر ممکن هوجائے۔

اسی طرح پانی کا ایک اھم خاص امتیاز یہ Ú¾Û’ کہ وہ سمندر اور خشکی میں موجود تمام چیزوں Ú©ÛŒ  حیات Ú©ÛŒ حفاظت کرتا Ú¾Û’ خصوصاً وہ برفیلے علاقے جھاں پر کڑاکے Ú©ÛŒ سردی هوتی Ú¾Û’ کیونکہ پانی آکسیجن Ú©ÛŒ کافی مقدار Ú©Ùˆ اپنے اندر جذب کرلیتا Ú¾Û’ جب کہ آکسیجن کا درجہ حرارت Ú©Ù… هو اور جو سمندر اور نھروں میں پانی Ú©ÛŒ سطح پر پالا هوجاتا Ú¾Û’ اس Ú©Ùˆ یہ پانی ختم کردیتا Ú¾Û’ØŒ کیونکہ نسبی طور پر خفیف هوتا Ú¾Û’ پس اس بنا پر Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛ’ علاقے میںتمام پانی میں رہنے والے موجودات کازندگی گذار نا آسان هوجاتا Ú¾Û’ØŒ اور جب پانی جم جاتا Ú¾Û’ تو اس Ú©Û’ اندر سے Ú©Ú†Ú¾ حرارت نکلتی Ú¾Û’ جو سمندری حیوانات Ú©ÛŒ زندگی Ú©ÛŒ محافظت کرتی Ú¾Û’Û”

اب رھی خشک زمین تو یہ بھی بہت سی چیزوں کی حیات کے لئے بنائی گئی ھے ، چنانچہ اس میں ایسے بہت سے عناصر ھیں جو نباتات اور دوسری چیزوں کی حیات کی اھم ضرورت ھےں، جن سے انسان اور حیوانات کی غذا فراھم هوتی ھے، چنانچہ بہت سے معادن زمین پر یا اس کے اندر پائے جاتے ھیں، اور اس سلسلہ میں بڑی بڑی کتابیںبھی لکھی گئی ھیں۔

اور اگراس زمین کا قُطر موجودہ قطر کے بجائے ایک چھارم هوتا تو پھر اس کے اطراف میں موجود پانی اور فضائی دونوں غلاف کو یہ زمین اپنے اوپرروک نہ پاتی اور اس زمین پر اتنی گرمی هوتی کہ کوئی بھی چیز زندہ نھیں رہ پاتی۔

اور اگر اس زمین کا اندازہ موجودہ صورت کے بجائے دوبرابر هوتا اور اس زمین کی مساحت دوبرابر هوتی ، اور اس وقت موجودہ زمینی جاذبہ دوبرابر هوجاتا، جس کی بنا پر هوائی غلاف کا نظام خفیف هوجاتا، اور فضائی تنگی ایک کیلو گرام سے دو کیلوگرام فی مربع سینٹی میٹر هوجاتی، اور یہ تمام چیزیں سطح زمین پر موجودہ تمام اشیاء کے لئے موٴثر ثابت هوتیں، تو ٹھنڈے علاقے کی مساحت اور وسیع هوجاتی، اور وہ زمین جو قابل سکونت ھے اس کی مساحت کافی مقدار میں کم هوجاتی، چنانچہ ان وجوھات کی بناپر انسانی زندگی درھم وبرھم هوجاتی۔

اسی طرح ا گرسطح زمین موجودہ مقدار سے زیادہ بلند هو تو اس صورت میں یہ آکسیجن اور ڈائی اکسیڈ کاربن دوم "Carbon Dioxide"زیادہ جذب کرتی جس کی بنا پر نباتات کی زندگی تنگ هوجاتی۔

اسی طریقہ سے اگر زمین کی سورج سے موجودہ دوری کو دوبرابر بڑھا دیا جائے تو اس کی سورج سے لی جانے والی موجودہ حرارت سے ایک چوتھائی کم هوجائے گی اور اس صورت میں زمین کا سورج کے اردگرد چکر لگانا طولانی مدت طے پائے گا جس کی بنا پر سردی کا موسم بڑھ جائے گا اور سطح زمین پر رہنے والے موجودات کی زندگی مفلوج هوکر رہ جائے گی۔

اسی طرح سے اگرزمین اور سورج کے درمیان موجودہ مسافت کو کم کرکے نصف کردیا جائے تو موجودہ حرارت میںچار گنا اضافہ هوجائے گا، اور گردش زمین سورج کے اطراف میں تیز هوجائے گی، جس کی بنا پر زمین پر کسی بھی موجود کا زندہ رہنا ناممکن هوجائے گا۔

یھاں تک کہ کرہ ارض کا میلان کہ جس کی مقدار ۲۳زاویہ فرض کی گئی ھے یہ بھی بغیر مصلحت نھیں ھے کیونکہ اگر اس میں یہ میلان نہ هوتا تو زمین کے دونوں قطب مسلسل اندھیرے میں ڈوبے رہتے اور پانی کے بخارات شمال وجنوب میں منڈلاتے رہتے، اور ایک دوسرے پر پالا یا برف بن کر منجمد هوجاتے۔

المختصر زمین کا موجودہ دقیق نظام مختل هوجائے تو تمام جاندار اشیاء کی زندگی نیست ونابود هوکر رہ جائے گی، کیونکہ زمین کے اندر پائے جانے والے نظام جاندار اشیاء کے لئے اسباب حیات فراھم کرتے ھیں، تو کیا یہ سارا نظام اتفاقی اور تصادفی ھے؟!!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next