خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



اسی طرح پانی Ú©Û’ بھی تین اجزاء هوتے ھیں جس طرح سے اسلامی قوانین Ú©Û’ مطابق انسان Ú©Ùˆ یہ اختیار Ú¾Û’ کہ وہ ایک، دو تین یا چار بیویوں سے (ایک وقت میں) شادی کرسکتا Ú¾Û’ اسی طرح ذرات کا قانون بھی Ú¾Û’ پس جب ”کلورائیڈ“  ”سوڈیم“ سے ملتا Ú¾Û’ تو ھمارے لئے نمک بن جاتا Ú¾Û’ گویا یہ کلورڈ ایک ذرہ سے ملا Ú¾Û’ØŒ اسی طرح جب آکسیجن،"Oxygen"ØŒ ھیڈروجن "Hydrogen" Ú©Û’ دو ذروں سے ملتا Ú¾Û’ تو پانی بنتا Ú¾Û’ØŒ اور جب ”نیٹروجن“ تین ذروں سے ملتا Ú¾Û’ تو ”امونےا“نامی گیس بنتی Ú¾Û’ (جس کا مزہ منھ جلانے والا هوتا Ú¾Û’ جو بے رنگ اور تیز مزہ رکھتی Ú¾Û’) اور جب ”کاربن“ "Carbon" ھیڈروجن "Hydrogen"Ú©Û’ چار ذروں سے ملتا Ú¾Û’ تو ”میٹھن“ "Methane"نامی گیس بنتی Ú¾Û’Û”

اسی طرح بعض عناصر ایسے ھیںجو انفرادی طور پر رہتے ھیںاور ان میں Ú©Û’ بعض ذرات Ú©Û’ نام اس طرح ھیں:  ”نیون“ اور ”راڈون“(جو دونوںگیس ھیں)

قارئین کرام !     جیسا کہ آپ حضرات Ù†Û’ ملاحظہ کیا کہ عالم ذرات بھی کتنا عجیب Ú¾Û’ جس میں مختلف فائدہ مندجزئیات هوتے ھیں اور یہ ھماری زمین پر اس طرح ایک دوسرے سے مرتبط ھیں کہ انسان تصور کرنے سے قاصر Ú¾Û’ ØŒ بس ایسے سمجھ لیجئے کہ جس طرح کسی بھی زبان Ú©Û’ حروف (جیسے عربی زبان میں حروف تہجی Ú©ÛŒ تعداد  Û²Û¸/ Ú¾Û’) Ú©Ùˆ ایک دوسرے سے ملاتے جائےں، ان سے کلمات بنتے جائیں تب آپ دیکھیں کہ کتنے عنصر بنتے ھیں حقیقت تو یہ Ú¾Û’ کہ لاکھوں او ر کروڑوں Ú©ÛŒ تعداد هوجائے گی۔

مثال کے طور پر یھی تین چیزیں :

 Û±Û” کاربن۔"Carbon" Û”

۲۔آکسیجن"Oxygen" ۔

 Û³Û” ھیڈروجن"Hydrogen"Û” Ú©Ùˆ اگر ایک دوسرے سے ملائیں تو لاکھوں کیمیائی مرکب تیار هوسکتے ھیں جن میں سے ھر ایک Ú©ÛŒ الگ الگ خاصیتیں هونگی۔

جیسا کہ ماھرین کا کہنا Ú¾Û’ کہ انسانی جسم Ú©Û’ مختلف پروٹن "Protein"Ú©ÛŒ اتنی قسم ھیں جن Ú©ÛŒ تعداد دسیوں لاکھ تک پهونچتی Ú¾Û’ جبکہ پروٹن"Protein"ØŒ کاربن"Carbon"ØŒ ھیڈروجن"Hydrogen" اور آکسیجن،"Oxygen"  Ú©Û’ بغیر وجود میں نھیں آتی۔اور کبھی کبھی پروٹن Ú©Û’ ساتھ ”فاسفور "Phosphore" اور  ”کاربرائڈ“"Carbide"هوتے ھیں اور کبھی نھیں هوتے۔

اسی طریقہ سے ھمارے لئے حیات کے تمام جزئیات واضح هوتے جاتے ھیں اوریہ جزئیات حیات اسی طریقہ سے جاری وساری ومتحدو منفصل (جدا) هوتے جاتے ھیں، چنانچہ اس زندگی کے تمام جزئیات کے ادوار اور اس کے اتحاد وانفصال کی تمام صورتیں ایک معین اور معلوم مقدار کے مطابق رواں دواں ھے نہ اس میں کمی هوتی ھے نہ زیادتی، کیونکہ ھرحالت کے لئے ایک قطعی قانون اور محکم نظام هوتا ھے ۔

کیا کوئی صاحب عقل اور مفکر انسان یہ سوچ سکتا ھے کہ عقل وحکمت سے خالی مادہ اپنے آپ کو خود بخود اچانک وجود میں لے آئے؟! یا یہ مجرد مادہ پھلے اس کائنات کے قوانین ونظام کا موجداور پھر ان قوانین کو اپنے اوپر لاگوبھی کردے یعنی پھلے ان قوانین کو اس مادہ نے ایجاد کیا اورپھر یہ مادہ ان قوانین کے ماتحت هوجاتا ھے؟!!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next