خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



اسی طریقہ سے ھمارا یہ عالم مادی جس کے بارے میں بہت سی ممکنہ مصادفات (اتفاقات) ھماری عقل میں آسکتی ھیں چنانچہ گذشتہ مثال کی طرح ھم عالم مادی میں بھی یھی طریقہ اپنا سکتے ھیں یعنی عقل اس بات سے منع نھیں کرتی کہ ھم اس نظام میں متعدد پائے جانے والے اتفاقات میں سے ایک اتفاق کو جدا کرلیں، اور یہ عالم مادہ چاھے عالَم جماد هو یا عالم حیات۔“

لیکن ان Ú©Û’ قول Ú©Ùˆ ردّ کرنے Ú©Û’ لئے   مذکورہ مثال Ú©ÛŒ تحلیل کرنا Ú¾ÛŒ کافی Ú¾Û’ØŒ جس میں چند احتمالات پائے جاتے ھیں:

۱۔سب سے پھلے ھمارے پاس ایسے حروف هونا ضروری ھے جن سے قصیدہ کھا جاسکتا هو، ان میں سے نہ ایک حرف کم هو اور نہ زیادہ۔

۲۔ ان حروف کومنظم ومترتب کرنے والی طاقت کا هونا بھی ضروری ھے۔

۳۔ اس طاقت کا باقی رہنا تاکہ نظم وترتیب هوتی رھے اور بیچ میں متوقف نہ هو۔

۴ ۔ ایسی بافھم قوت کا هونا ضروری ھے جو قصیدہ تمام هونے پر تنظیم وترتیب کی حرکت کو موقوف کردے۔

چنانچہ ان چاروں احتمالات میں ان کے دعویٰ کو باطل کرنے والی دلیل موجود ھے۔

Ù¾Ú¾Ù„Û’ فرضیہ میں Ú¾Ù… یہ سوال کریں Ú¯Û’ کہ مذکورہ حروف جن Ú©Ùˆ ترتیب دیا گیا کس طرح پیدا هوئے؟ اور مادہ مختلف اجزاء میں  کس طرح تقسیم هوا اور اس طرح Ú©Û’ نتائج کیسے برآمد هوئے؟ اس Ú©Û’ بعد اس تقسیم Ú©Û’ لئے کس طرح اتحاد Ú©ÛŒ قابلیت پیدا هوئی؟!

دوسرے فرضیہ میں Ú¾Ù… یہ سوال کریں Ú¯Û’ : 

 ÙˆÛ کونسی طاقت Ú¾Û’ کہ جس Ú©Û’ تحت یہ ترتیب وتنظیم انجام پائی اور کیا یہ عقلی طور پر صحیح Ú¾Û’ کہ یھی حروف بذات خود اس بات Ú©ÛŒ صلاحیت رکھتے هوں کہ وہ خود بخود محرک هوکر کوئی قصیدہ بن جائےں؟

تیسرے فرضیہ میں Ú¾Ù… یہ سوال کرتے ھیں کہ اگر Ú¾Ù… یہ فرض کرلیں کہ حروف Ú©Û’ درمیان ایک قوت محرکہ پائی جاتی Ú¾Û’ جو تنظیم وترتیب کاکام انجام دیتی Ú¾Û’ لیکن سوال یہ پیدا هوتا Ú¾Û’ کہ آیا وہ کونسی طاقت Ú¾Û’ جو اس قوت محرکہ Ú©Ùˆ اثنائے حرکت میں رکنے نھیں دیتی، کیا اس قوت محرکہ Ú©Û’ پاس  اس حرکت Ú©Ùˆ مسلسل جاری رکھنے کا ادراک پایا جاتا Ú¾Û’ØŸ!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next