خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



 Ø¬Ø¨Ú©Û حقیقت تو یہ Ú¾Û’ کہ مذکورہ کسی بھی نظریہ میں اتنی صلاحیت نھیں Ú¾Û’ کہ ان Ú©Ùˆ قبول کرلیا جائے کیونکہ ان Ú©ÛŒ دلیلیں بہت کمزور ھیں Û”

 Ø§Ù† تمام Ú©Û’ باوجود جو شخص بھی خدا Ú©Û’ وجود کا انکار کرتا Ú¾Û’ وہ کوئی ایسی علمی دلیل پیش کرنے سے قاصر Ú¾Û’ کہ تمام ذرات جمع هوکر اتفاقی طور پر زندگی Ú©Û’ اسباب بن گئے ØŒ کیونکہ خلیوں میں ھر ایک خلیہ اتنا دقیق Ú¾Û’ کہ ھماری سمجھ میں آنا مشکل Ú¾Û’ اور اس کائنات میں اربوں، کھربوں خلیہ موجود ھیں جو اپنی زبان بے زبانی سے خدا Ú©ÛŒ قدرت Ú©ÛŒ گواھی دے رھے ھیں، جن پر عقل وفکر اور منطق دلالت کررھی ھیں۔

اسی طرح حیات کی یہ تعریف کرنا کہ یہ ایک کیمیاوی نشاط ھے ، یہ تعریف بھی قابل قبول نھیں کیونکہ مردہ جسم میں بھی کیمیاوی مادہ پایا جاتاھے، اسی طریقہ سے خود مٹی میں بھی لوھا، تانبا اور کاربن نکلتا ھے۔

اسی طرح یہ کہنا کہ جنسی خواہشات ” تستوسترون ھارمون“"Testosterone Hormone"کی وجہ سے هوتا ھے ،لیکن اس کے بھی کوئی معنی نھیں ھےں کیونکہ ھم یہ کہتے ھیں اس Hormoneمیں یہ فاعلیت اور خاصیت کس نے عطا کی؟!!

اسی طریقہ سے وہ لوگ جو کہتے ھیں کہ عالم نباتات کی حرکت سورج مکھی کے پھول کی طرح ھے جس میں ”ھارمون اکسین“ "Hormone Auxin." کا کردار هوتاھے اورھمیشہ اسی طرح یہ پھول سورج کی طرف گھومتا رہتا ھے اور اس میں کوئی مشکل ایجاد نھیں هوتی۔

لہٰذا ھم یھاں پر یہ سوال کرتے ھیں کہ وہ کونسی طاقت ھے جس نے مادہ کو اس طرح کی تاثیر عنایت کی جو نباتات میں اسی طرح کیمیاوی عناصر کو پهونچاتی ھے۔؟

کیونکہ ابھی تک خلیہ میں کیمیاوی ترکیب نے ھمارے اوپر راز حیات کو واضح نھیں کیا ھے کیونکہ حیات صرف مجرد منظومہ اور جامد مثلاً مکان نھیں ھے بلکہ یہ تو حیات منظومہ صاحب حیات ھے جس میں ایک طاقت هوتی ھے جن کے اندر ایسی قدرت هوتی ھے جس کے ذریعہ وہ ہدایت کرتا ھے اور ایک ایسی فطرت ھے جس میں تنظیم و ترتیب کی صلاحیت هوتی ھے۔

اسی طرح سائنس کا ایک نظریہ یہ بھی ھے کہ یہ ھماری زمین سورج سے جدا هوئی ھے اور جس وقت یہ سورج سے جدا هوئی ،اس وقت اس کی گرمی سورج کے برابر تھی اور ھمارے فرض کے حساب سے اس کا درجہ حرارت ، سورج کے اس وقت کی گرمی کے برابر ھے اور چونکہ ملیونوں سال سے اس کی گرمی میں کمی واقع هورھی ھے۔

 Ù„ہٰذا اس وقت اس Ú©ÛŒ سطح Ú©ÛŒ گرمی (Û¶Û°Û°Û°) درجہ Ú¾Û’ ØŒ لیکن اس Ú©Û’ اندر کا درجہ حرارت چالیس ملین (چار کروڑ) درجہ Ú¾Û’ØŒ اور جب اس زمین Ù†Û’ ان گیسوں Ú©Ùˆ حاصل کرناشروع کیا جو سورج سے جدا هوئیں تھیں تو یہ زمین سطح ارض پر Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛŒ هونے Ù„Ú¯ÛŒ اور پانی جب زمین Ú©Û’ اس حصے سے مس هوا جو مرتفع اور حرارتی تھا تو یہ پانی فضا Ú©ÛŒ جانب بخار Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں جانے لگا کہ جس کا درجہ قابل تصور نہ تھا پس یہ پانی اس فضا Ú©Û’ مقابل قرار پایا جو سورج اور زمین Ú©Û’ درمیان Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛŒ تھی اس Ú©Û’ بعد یہ زمین Ú©ÛŒ طرف ھلاک کنندہ طوفان Ú©ÛŒ طرح واپس هوا، اور آہستہ آہستہ جب اس میں درجہ حرارت Ú©Ù… هوا تو پانی ایک جگہ رک گیا اور کھیں سمندر Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں اور کھیں منجمد هوکر پھاڑوںکی Ø´Ú©Ù„ میں ظاھر هوا۔

اور اگر کرہ ارضیہ کے بارے میں یہ فرضیہ صحیح هو تو پھر ذرا اس زندہ خلیہ کے بارے میں فکر کریں جس کے بارے میں کھا جاتا ھے کہ یہ زمین کے ساتھ سورج سے جدا هوا ھے، تو پھر یہ کیسے ممکن ھے کہ ۶۰۰۰/ درجہ حرارت میں کس طرح باقی رہ سکتا ھے ، اگرچہ یہ خلیے غلاف شدہ ھی کیوں نہ هوں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next