خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



<ِ صُنْعَ اللهِ الَّذِی اٴَتْقَنَ کُلَّ شَیْءٍ إِنَّہُ خَبِیرٌ بِمَا تَفْعَلُون>[18]

”(یہ بھی ) خدا کی کاریگری ھے کہ جس نے ھر چیز کو خوب مضبوط بنایا ھے بے شک جو کچھ تم کرتے هو اس سے وہ خوب واقف ھے۔“

”تعالیٰ الله یقول المنکرون الجاحدون علوا کبیرا“

قارئین کرام !   Ú¾Ù… یھاں پر ان آیات کریمہ Ú©Ùˆ بیان کرتے ھیں جو خداوند عالم Ú©Û’ وجود پربہترین دلیل ھیں ،جن میں انسان کونباتات،آسمان سے بارش هونے اور زمین وآسمان Ú©Û’ درمیان موجودعجائبات میں غوروفکر Ú©ÛŒ دعوت دی گئی Ú¾Û’ØŒ کیونکہ ان تمام چیزوں کا اس قدر دقیق اور خصوصیات Ú©Û’ ساتھ پایا جانا اس بات پر دلالت کرتا Ú¾Û’ کہ یہ صفات ان میں خود بخود نھیں پائے جاتے بلکہ ان سب Ú©Ùˆ مذکورہ صفات عطا کرنے والا خدوندعالم Ú¾Û’Û”

ارشاد خداوندعالم هوتا ھے:

< اٴَفَرَاٴَیْتُمْ مَا تَحْرُثُون۔ اٴَاٴَنْتُمْ تَزْرَعُونَہُ اٴَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ۔ لَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَاہُ حُطَامًا۔۔۔>[19]

”بھلا دیکھو تو کہ جو کچھ تم لوگ بوتے هو کیا تم لوگ اسے اگاتے هو یا ھم اگاتے ھیں، اگر ھم چاہتے تو اسے چور چور کردیتے ۔۔۔۔“

< اٴَفَرَاٴَیْتُمْ النَّارَ الَّتِی تُورُونَ Û” اٴَ  اٴَنْتُمْ  اٴَنشَاٴْتُمْ شَجَرَتَہَا اٴَمْ نَحْنُ الْمُنشِئُونَ >[20]

”توکیا تم نے آگ پر بھی غور کیا جسے تم لوگ لکڑی سے نکالتے هو کیا اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ھے یا ھم پیدا کرتے ھیں۔“

<وَهو الَّذِی اٴَنزَلَ مِنْ السَّمَاءِ مَاءً  فَاٴَخْرَجْنَا بِہِ نَبَاتَ کُلِّ شَیْءٍ فَاٴَخْرَجْنَا مِنْہُ خَضِرًا نُخْرِجُ مِنْہُ حَبًّا مُتَرَاکِبًا وَمِنْ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِہَا قِنْوَانٌ دَانِیَةٌ وَجَنَّاتٍ مِنْ اٴَعْنَابٍ وَالزَّیْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِہًا وَغَیْرَ مُتَشَابِہٍ اُنْظُرُوا إِلَی ثَمَرِہِ إِذَا اٴَثْمَرَ وَیَنْعِہِ إِنَّ فِی ذَلِکُمْ لَآیَاتٍ لِقَوْمٍ یُؤْمِنُون>[21]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next