خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



”اسی نے چاند اور سورج کو اپنی مطیع بنارکھا ھے کہ ھر ایک اپنے (اپنے) معین وقت پر چلاکرتا ھے“

ستاروں کی یہ کائنات کروڑوں ستاروں پر مشتمل ھے جن میں سے بعض ایسے ھیں جن کو آنکھ سے دیکھا جاسکتا ھے لیکن بعض کو دوربین وغیرہ ھی کے ذریعہ دیکھا جاسکتا ھے، جبکہ ان میں سے بعض ایسے بھی ھیں جن کے وجود کا محققین وماھرین احساس کرتے ھیں لیکن ان کو دیکھا نھیں جا سکتا، لہٰذا ان تمام چیزوں کا مشاہدہ کرنے کے بعد انسان دنگ رہ جاتا ھے، کیونکہ کوئی ایسا مقناطیسی سسٹم نھیں ھے جس کی بناپر ان کو ایک دوسرے سے قریب یا ایک دوسرے سے دور کردے،جیسا کہ آپ دیکھتے ھیں کہ کسی سمندر میں دو اسٹمیر "Steamer" ایک راستہ پر ایک ھی سرعت کے ساتھ چلتے ھیں اوران کا آپس میں ٹکرانے کا احتمال هوتا ھے۔

چنانچہ آج کا سائنس کہتا Ú¾Û’ کہ روشنی Ú©ÛŒ رفتارفی سیکنڈ Û±Û¸Û¶Û°Û°Û°  میل Ú¾Û’ØŒ ان میں سے بعض ستاروںکی روشنی فوراً Ú¾ÛŒ Ú¾Ù… تک پہنچ جاتی Ú¾Û’ اور بعض Ú©ÛŒ روشنی مھینوں اور بعض Ú©ÛŒ سالوں میں پهونچتی Ú¾Û’ تو آپ اندازہ لگائیں یہ آسمان کتنا وسیع وعریض اور عجیب وغریب ھے۔؟!

تو کیا یہ تمام چیزیں یونھی اتفاقی طورپر اور بغیر کسی قصد وارادہ کے پیدا هوگئیں؟! اور کیا یہ تمام چیزیں بغیر کسی بنانے والے کے بن گئیں؟! اور کیا ”مادہ“ ان تمام چیزوں کو اتنا منظم خلق کرسکتا ھے؟!!

  <ہَذَا خَلْقُ اللهِ فَاٴَرُونِی مَاذَا خَلَقَ الَّذِینَ مِنْ دُونِہِ بَلِ الظَّالِمُونَ فِی ضَلَالٍ مُبِینٍ>[35]

”(اے رسول ان سے کہہ دو کہ ) یہ تو خدا کی خلقت ھے پھر (بھلا) تم لوگ مجھے دکھاؤ تو کہ جو (معبود) خدا کے سوا تم نے بنارکھے ھیں انھوں نے کیا پیدا کیا بلکہ سرکش لوگ (کفار) صریحی گمراھی میں (پڑے) ھیں۔“

قارئین کرام !     اس زمین Ú©Ùˆ خداوندعالم Ù†Û’ اس طرح خلق کیا Ú¾Û’ تاکہ اس پر مختلف چیزیں زندگی کرسکیںاور یہ زمین گھومتی Ú¾Û’ تاکہ اس Ú©Û’ ذریعہ شب وروز وجود میں آئیں۔

اور یہ زمین سورج کے گرد بھی گھومتی ھے جس کی وجہ سے سال اور فصل بنتی ھیں ، جس کی بنا پر کرہٴ زمین پر موجودہ مختلف مقامات پر ساکنین کے لئے مساحت زیادہ هوجائے، اور زمین پر نباتات کی فراوانی هوسکے۔

زمین کا یہ گھومنا بہت ھی حساب شدہ ھے، چنانچہ نہ اس میں کمی هوتی ھے اور نہ ھی اس میں اضافہ هوتا ھے کیونکہ اگر اس زمین کی موجودہ حالت میں کمی یا اضافہ هوجائے توزندگی کا خاتمہ هوجائے۔

 Ø§ÙˆØ± جیسا کہ آپ جانتے ھیں کہ اس زمین پر گیس کا غلاف هوتا Ú¾Û’ جو گیس زندگی Ú©Û’ لئے ضروری Ú¾Û’ØŒ چنانچہ یہ گیس زمین سے /ÛµÛ°Û° میل Ú©Û’ فاصلہ پر رہتی Ú¾Û’ اوریہ غلاف اتنا ضخیم هوتا Ú¾Û’ ،جو آج Ú©Û’ دور میں ایک سیکنڈ میں تیس میل Ú©ÛŒ دوری Ú©Ùˆ تیزی Ú©Û’ ساتھ Ø·Û’ کرتا Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next