خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



اور نباتات کا غذائی سسٹم،جڑوںپر منحصر هوتا ھے کیونکہ یہ جڑیں ھی غذائی سسٹم کا پھلا جز ھےں، اور جڑیں نباتات کی احتیاجات کی بنا پر مختلف هوتی ھیں، پس ان میں سے کچھ گاجر جیسی اور بعض آلو جیسی اور بعض جالی نما هوتی ھیں، جبکہ ان تمام ا ختلاف کے باوجود ایک ھی مقصد کے لئے پیدا کی گئی ھیں۔اور یہ مقصد نباتات کا اپنے لئے غذا حاصل کرنا ھے۔

 Ø§ÙˆØ±Ø¬Ø¨ یہ جڑیں رشد کرتی ھیں تو اس پر موجود چھلکا زمین سے رطوبت حاصل کرکے اس Ú©Ùˆ جڑوں Ú©Û’ اوپرپهونچاتا Ú¾Û’ØŒ اور یھاں سے نباتات تک غذا پهونچتی Ú¾Û’ جس Ú©Û’ ذریعہ وہ رشد کرتی ھیں اور یہ بات بھی Ø·Û’ شدہ Ú¾Û’ کہ نباتات Ú©Û’ لئے روشنی، پانی اور دیگر ضروری عنصر کا پایا جانا ضروری هوتا Ú¾Û’ جیسے کاربن، "Carbon" آکسیجن، "Oxygen" فسفور "Phosphore"ØŒ ”کاربرائڈ“"Carbide" وغیرہ۔

یہ بات بھی ذہن نشین رھے کہ نباتات اپنے پتوں Ú©Û’ ذریعہ سانس لیتی ھیں جو ان Ú©Û’ پھیپھڑوں کا کام کرتے ھیں چنانچہ نباتات حیوانوں اور انسانوں Ú©ÛŒ طرح انھیں پتوں Ú©Û’ ذریعہ آکسیجن،"Oxygen" Ú©Ùˆ حاصل کرتی Ú¾Û’Úº اور کاربن اکسیڈ دوم "Carbon oxide"Ú©Ùˆ نکالتی ھے،اور نباتات Ú©Û’ سانس لینے سے گرمی میں Ú©Ù…ÛŒ پیدا هوتی Ú¾Û’ اور نباتات کا عملِ تنفس شب وروز جاری وساری رہتا Ú¾Û’ØŒ مگر اس کا نتیجہ دن میں عمل کاربن Ú©Û’ مقابلہ میں ظاھر نھیں هوتا کیونکہ عمل کاربن Ú©Ùˆ نباتات عمل تنفس سے زیادہ جلدی انجام دیتی ھیں پس آکسیجن نکلتا رہتا Ú¾Û’ اور کاربن ڈائی اکسیڈ دوم"Carbon Dioxide"  Ú©Ùˆ حاصل کرتا Ú¾Û’Û”

چنانچہ آج Ú©Û’ سائنس کا کہنا Ú¾Û’ کہ کاربن "Carbon" کا پیدا هونا Ú¾ÛŒ ،ڈائی اکسیڈ کاربن "Carbon Dioxide" Ú©ÛŒ نابودی Ú©Û’ لئے کافی Ú¾Û’ ØŒ اگر صرف اسی چیز پر اکتفا Ú©ÛŒ گئی هوتی تو کافی تھا، لیکن خداوندعالم Ù†Û’ جو خالق عظیم Ú¾Û’ ایسی دوسری زندہ موجوات کوبھی خلق کیا جو اپنے سانس لینے میں کاربن اکسیڈ "Carbon oxide" نکالتی ھیں ØŒ جیسا کہ مردہ جسم بھی  کاربن اکسیڈ  نکالتے ھیں نیز دیگر امور Ú©ÛŒ وجہ سے بھی یہ مادہ نکلتا Ú¾Û’Û”

چنانچہ اس کاربن اکسیڈ "Carbon oxide" Ú©ÛŒ نابودی میں کبھی کوئی Ú©Ù…ÛŒ یا زیادتی نھیں هوتی، بلکہ قدرت اور حکمت خدا کا تقاضا یہ Ú¾Û’ کہ فضا میں کاربن آکسائیڈ Ú©ÛŒ نسبت دس ہزار اجزا میں سے تین یا چار هوتی Ú¾Û’ØŒ اور اس نسبت کا اس مقدار میں موجود هونا کائنات Ú©ÛŒ حیات کا سبب Ú¾Û’ ØŒ اور (کاربن "Carbon" اور کاربن اکسیڈ"Carbon oxide"  Ú©ÛŒ عملیات) میں ابھی تک کوئی ایسا موقع نھیں آیا جب اس نسبت میں کوئی اختلاف هوا هو۔

چنانچہ بعض ماھرین کا کہنا Ú¾Û’ کہ اگرهوا میں آکسیجن،"Oxygen"  %Û²Û± Ú©Û’ بجائے %ÛµÛ° هوجائے تو اس کائنات میںجو چیزیں جلنے Ú©Û’ قابل ھیں ان سب میں Ø¢Ú¯ Ù„Ú¯ جائے اور بجلی Ú©ÛŒ کوئی چنگاری اگر درخت تک پهونچ جائے تو وہ تمام Ø¢Ú¯ Ú©ÛŒ نذر هوجائےں، اسی طرح اگر هوا میں آکسیجن،"Oxygen"  %۱۰یا اس بھی Ú©Ù… هوجائے تو پھر تمام چیزوں Ú©ÛŒ زندگی خطرہ میں پڑجائے۔

تو کیا ان تمام تحقیقات کے بعد بھی کوئی انسان بے جان مادہ کوان تمام عجیب وغریب موجوات کا خالق کہہ سکتا ھے؟!!!

پانی کی خلقت

پانی ایک حیاتی اور ضروری مادہ ھے جو تمام ھی زندہ چیزوں کے لئے نھایت ضروری ھے:

<وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ کُلَّ شیءٍ حَيٍّ>[24]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next