خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



قارئین کرام !    مذکورہ باتوں Ú©Û’ پیش نظر یہ بات ثابت Ú¾Û’ کہ یہ پروٹن "Protein" زندگی دہندہ کیمیاوی مواد ھیں اور ان میں زندگی نھیں پائی جاتی مگر جب تک ان میں وہ عجیب وغریب راز ودیعت نہ کیا جائے جس Ú©ÛŒ حقیقت Ú©Ùˆ Ú¾Ù… نھیں پہچانتے۔

بتحقیق اساسی مواد میں جن میں"Hydrogen","Oxygen","Carbon",  Ú©Û’ ساتھ Ú©Ú†Ú¾ عناصر نیٹروجن اور دیگر عناصر پائے جاتے ھیں تو ان Ú©Û’ لئے ملیونوں ذرات پائے جاتے ھیں تب ایک چھوٹا سا مواد بنتا Ú¾Û’ ØŒ اور جب Ú¾Ù… اس سے بڑے جسم والے مواد Ú©Ùˆ دیکھتے ھیں تو اس ذرات Ú©ÛŒ بنا پر مصادفہ (اتفاقی) نظریہ کا بہت Ú©Ù… احتمال باقی بچتا Ú¾Û’ جس Ú©Ùˆ عقل انسانی سوچنے Ú©Û’ لئے بھی تیار نھیں هوتی اور اس Ú©Ùˆ ماننے سے انکار کردیتی Ú¾Û’ Û”

چنانچہ مذکورہ گفتگو کے پیش نظر ”علوم اکاڈمی نیویورک“ کے صدر استاد ”کرس موریسن“ وضاحت کرتے ھیں:

”فرض کریں کہ آپ Ú©Û’ ایک تھیلے میں پتھر Ú©Û’ Û±Û°Û° عدد Ù¹Ú©Ú‘Û’ ھیں جن میں Û¹Û¹/کالے ھیں اور ایک سفید ھے،اور ان Ú©Ùˆ آپس میں ملالیںاس Ú©Û’ بعد اگر آپ تھیلے میں ھاتھ ڈال کر ان میں سے سفید پتھر نکالنا چاھیںتو اس سفید پتھر Ú©Û’ نکلنے کا احتمال  ایک فیصد Ú¾Û’ØŒ اسی طرح اگر آپ اس Ú©Û’ بعد دوبارہ پتھر نکالنا شروع کریں تو بھی سفید پتھر Ú©Û’ نکلنے کا احتمال ایک Ú¾ÛŒ فیصد رھے گا لیکن اگر اسی کام Ú©Ùˆ دومرتبہ لگاتار نکالیں تو اس کا احتمال دس ہزار میں سے ایک Ú¾Û’ اور اگر تیسری مرتبہ لگاتار نکالنا چاھےں تو اس کا احتمال دس لاکھ میں سے ایک Ú¾Û’ØŒ اور اگر اس Ú©Û’ بعد اس کام Ú©Ùˆ چار بار لگاتار نکالیں تو رقم زیادہ هوجائے گی، کیونکہ ھر بار اس عدد Ú©Ùˆ اسی میں گنا کیا جائے گا، مثلاً Û±Û°Û° گنا Û±Û°Û° دس ہزار هوتے ھیں اسی طرح اگر تین بار لگاتار نکالنا چاھیں تو دس ہزار دس ہزار میں گنا کیا جائے گا جس سے دس لاکھ بن جائے گا، تو جتنی مرتبہ میں آپ اس سفید پتھر Ú©Ùˆ نکالنا چاھیں تو اس عدد Ú©Ùˆ اسی میں گنا کرتے Ú†Ù„Û’ جائیں Ú¯Û’ ØŒ اور اس سفید پتھر Ú©Û’ نکلنا کا چانس گھٹتا چلا جائے گا۔

چنانچہ اس طریقہ کار سے ھمارا مقصد یہ ھے کہ ھم اپنے قارئین کو علمی اورواضح طریقہ سے ان دقیق حدود کو بیان کریں جن کے ذریعہ زمین پر زندگی بسرکرنا ممکن ھے اور حقیقی برھان کے ذریعہ زندگی حقیقی کے تمام مقومات کو ثابت کریں اور یہ بتائیں کہ کسی بھی وقت میں کوئی ایک ستارہ صرف صدفہ اور اتفاقی طور پر پیدا نھیں هوا ھے۔

کیونکہ جب ھم عالم مادی کی طرف دقت سے دیکھتے ھیں تو ھمیں معلوم هوتا ھے کہ چھوٹے سے چھوٹا ذرہ اور بڑے سے بڑاایٹم ، ان میں خاص قوانین اور حساب وانضباط پایا جاتا ھے۔

یھاں تک کہ الکٹرون بھی ایک مدار سے دوسری مدار کی طرف نھیں جاتے جب تک کہ وہ ان کو اس طرح کی مساوی طاقت نہ مل جائے تاکہ وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل نہ هوجائے، گویا ایک مسافر کی طرح ھے کہ جب تک اس کو زاد راہ نہ دیا جائے وہ سفر نھیں کرسکتا۔

چنانچہ ستاروں کی پیدائش اور ان کی موت کے بھی خاص قوانین اور اسباب ھیں۔

ستاروں کے گھومنے میں طاقت متعادل ھے۔

اسی طرح مادہ ایک طاقت میں تبدیل هوتا ھے اور سورج کے جسم کو نور معادلة کی طرف روانہ کرتا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next