خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



          Û²Û” ”دَور“  دور Ú©Û’ معنی یہ Ú¾Û’Úº کہ موجدِ موٴثر Ù†Û’ ایسی چیز Ú©Ùˆ خلق کیا جس Ú©Ùˆ اثر کھا جاتا Ú¾Û’ او رخود اس اثرنے اس موجدِ موٴثر Ú©Ùˆ خلق کیا اور یہ واضح البطلان Ú¾Û’ کیونکہ اس کا مطلب یہ Ú¾Û’ کہ یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے پر موقوف Ú¾Û’ÚºÛ”

 Ø¬ÛŒØ³Ø§ کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ بیان کیا جب تسلسل او ردور دونوں باطل ھیں تو پھر ضروری Ú¾Û’ کہ Ú¾Ù… ایسے پیدا کرنے والے موجد کا اقرار کریں جس کا وجود اپنی ذات Ú©Û’ لئے واجب Ú¾Û’ (یعنی جو واجب الوجود Ú¾Û’) اور ÙˆÚ¾ÛŒ خدا Ú©ÛŒ ذات Ú¾Û’Û”

متکلمین کا استدلال

قارئین کرام !   خداوندعالم Ú©Û’ وجود Ú©Û’ سلسلے میں متکلمین حضرات Ù†Û’ ایک دوسرا طریقہ اختیار کیا Ú¾Û’ جس میں صرف عقلی طریقہ پر اعتماد کیا گیا Ú¾Û’ جس میں کسی طرح Ú©ÛŒ آیات وروایات اور تقلید سے کام نھیں لیا گیا چنانچہ ان Ú©Û’ دلائل میں سے بعض دلائل اس طرح ھیں، ان کا کہنا Ú¾Û’:

”تمام اجسام (بدن) حادث ھیں اور ان کے حدوث کی دلیل یہ ھے کہ ان میں تجدّد (تبدیلی اور نیا پن) هوتارہتا ھے (یعنی تمام چیزیں ھمیشہ ایک سی نھیں رہتیں بلکہ بدلتی رہتی ھیں) اور جب یہ چیزیں تجدد سے خالی نھیں ھیں تو پھر ان کا محدث هونا ضروری ھے اور جب ان کا حادث هونا ثابت هوگیا ھے تو پھر اپنے افعال کے بارے میں قیاس کرسکتے ھیں کہ ان کا بھی حادث کرنے والا ھے، مثلاً:

”یہ جھان محدث ھے، پھلے نھیں تھا بعد میں وجود میں آیا، کیونکہ کائنات کی ان تمام چیزوں میں خلقت کے آثار پائے جاتے ھیں بعض چیزیں چھوٹی ھیں بعض بڑی، کسی میں زیادتی ھے کسی میں کمی، اور ان سب کی حالتیں بدلتی رہتی ھیں جیسا کہ رات دن سے بدل جاتی ھے، لہٰذا خداوندعالم ھی ان تمام چیزوں کا خالق ھے کیونکہ ھر چیز کے لئے ایک بنانے والے کا هونا ضروری ھے اور ھر کتاب کے لئے لکھنے والے کا نیز مکان بنانے کے لئے ایک معمار کا هونا ضروری ھے“

 Ù…ذکورہ استدلال کا خلاصہ :

یہ عالم؛ جس میں جمادات، نباتات اور دیگر موجودات شامل ھیں، یہ حادث ھے یعنی پھلے نھیں تھا بعد میں موجود هوا جیسا کہ ان تمام میں واضح طور پر آثار وجود پائے جاتے ھیں کہ ان چیزوں میں کمی وزیادتی طول وقصر موجود ھے اور ایک حال سے دوسرے حال میں بدلتے رہتے ھیں یا اسی طرح کے دوسرے آثار جن سے ان کے حادث هونے کا پتہ چلتا ھے کہ یہ چیزیں عدم سے وجود میں آئی ھیں۔

اور جب اس کائنات کی تمام چیزوں میں تغییر وتبدیلی پائی جاتی ھے اور ھمارے افعال وحرکات کے ذریعہ ان چیزوں میں تبدیلی آتی رہتی ھے اس طرح ھمارے افعال بھی خود بخود نھیں هوتے بلکہ ھم ھیں جو ان کو انجام دیتے ھیں جیسا کہ ھم دیکھتے ھیں کہ کھانا پینا، حرکت کرنا، لکھنا، پڑھنا اور ھمارے روز مرّہ کے امور انجام دینے والے کا هونا ضروری ھے تو اس کائنات کا خلق کرنے والے کا بھی هونا ضروری ھے اور وہ خداوندعالم کی ذات اقدس ھے جس طرح ھر چیز کے لئے بنانے والے ،کتاب کے لکھنے کے لئے کاتب اور مکان کے بنانے کے لئے معمار کا هونا ضروری ھے۔

قرآن کریم سے استدلال

ھم اس وقت قرآن کریم کی ان آیات کو بیان کرتے ھیں جن کے ذریعہ اس حقیقت کی واضح طور پر برھان ودلیل قائم کی گئی ھےں۔

قارئین کرام !   قرآن کریم وجود خالق پر مختلف طریقوں سے بہت سی دلیلیں اور برھان بیان کرتا Ú¾Û’ اور اس سلسلہ میں بہت زیادہ اہتمام کیا Ú¾Û’ جبکہ دوسری آسمانی کتابوں میں اس قدر اہتمام نھیںکیا گیا Ú¾Û’ بلکہ جس قدر قرآن کریم Ù†Û’ وجود خدا پر دلائل وشواہد پیش کئے ھیں کسی بھی(آسمانی) کتاب میں نھیں ھیں، قرآن کریم میں سوئی هوئی عقلوں Ú©Ùˆ مکمل طور پر بیدار کردیا گیا Ú¾Û’Û”

 Ø´Ø§ÛŒØ¯ یھی سبب هو کہ توریت میں ملحدین اور خدا Ú©Û’ بارے میں Ø´Ú© کرنے والوں Ú©Ùˆ قانع کرنے کا کوئی اہتمام نھیں کیا گیا کیونکہ توریت میں ان لوگوںکو مخاطب کیا گیا Ú¾Û’ جو اسرائیل Ú©Û’ خدا پر ایمان رکھتے تھے، اور اس Ú©Û’ وجود میں ذرا بھی Ø´Ú© نھیں کرتے تھے بلکہ توریت میں خدا Ú©Û’ غضب سے ڈرایا Ú¾Û’ او رغیر خدا پر ایمان لانے والوں Ú©ÛŒ عاقبت سے باخبرکیا گیا Ú¾Û’ اور اگر ان Ú©Ùˆ اپنے واجبات میں غفلت کرتے دیکھا گیا تو ان Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ وعدہ اوروعید Ú©ÛŒ یاد دھانی کرائی گئی Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next