خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



(بے Ø´Ú© خدا Ù†Û’ Ú¾ÛŒ زمین وآسمان Ú©Ùˆ ابتداء  میں خلق کیا Ú¾Û’Û”)

اسی طرح یہ بے عیب سورج اور چمکتے هوئے ستارے اوریہ زمین اپنی تمام زندگی کے اسباب کے ساتھ بہترین دلیل ھے کہ اس کائنات کی اصل واساس ایک خاص زمانہ سے مربوط ھے جس کا مطلب یہ ھے کہ یہ بعد میں حادث هوئی (یعنی ازلی اور ھمیشہ سے نھیں ھے۔)

اسی طرح علم کیمیا (کیمسٹری)بھی دلالت کرتا ھے کہ تمام مادے زوال اور فنا کی طرف بڑھ رھے ھیں چاھے ان کی رفتار تیز هو یا کم، لہٰذا اس سے یہ ثابت هوتا ھے کہ مادہ ھمیشہ باقی نھیں رھے گا ،اور نہ ھی یہ مادہ ازلی تھا پس اس مادہ کی بھی کوئی ابتداء تھی کہ جب یہ وجود میں آیا ، چنانچہ اس بات پر علم کیمیا اور سائنس بھی دلالت کرتے ھیںکہ مادہ کی ابتدا ء تدریجی نھیں بلکہ یہ اچانک اور یکایک پیدا هوا ھے ،لہٰذا سائنس کے ذریعہ اس کے پیدا هونے کا وقت معین کیا جاسکتا ھے ، تو پھر ان تمام چیزوں سے یہ بات واضح هوتی ھے کہ یہ عالَمِ مادی مخلوق ھے اور یہ جب سے خلق هوا ھے تو اسی وقت سے خاص قوانین کے تحت ھے اور کائنات کے قوانین کے ساتھ محدود ھے جس میں کوئی اتفاقی عنصر نھیں پایا جاتا۔

قارئین کرام !     تقریباً سوسال Ù¾Ú¾Ù„Û’ روس Ú©Û’ ایک ماھر ”مانڈلیف“ Ù†Û’ ایسے کیمیاوی عناصر مرتب کئے جو ذرات Ú©Û’ وزن Ú©Ùˆ  ترتیب دوری Ú©Û’ لحاظ سے بڑھادیتے ھیں ،اور اس Ù†Û’ ایسے عناصر کا پتہ لگایا Ú¾Û’ جن Ú©Û’ ذریعہ مادہ Ú©ÛŒ ایک نئی قسم ایجاد هوتی Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ صفات تقریباً ایک دوسرے Ú©Û’ مشابہ هوتی ھیں، تو کیا ان تمام باتوں Ú©Ùˆ دیکھ کر یہ کھا جاسکتا Ú¾Û’ کہ یہ کائنات تصادفی اور اتفاقی طور پر پیدا هوگئی Ú¾Û’ØŸ!!

بتحقیق ”مانڈالیف“ کے کشفیات کو ”مصادفہ دوری“ کا نام نھیں دیا جاسکتا، البتہ اسے”قانون دوری“ "Periodic Law"کھا جاسکتا ھے۔

کیا یہ ممکن ھے کہ ان کو مصادفہ اور اتفاق کا نام دیدیں جیسا کہ ماھرین سائنس کا درج ذیل نظریہ :

عنصر ”الف“ ،عنصر ”ب“ کے ذریعہ متاثر هوتا ھے لیکن عنصر ”الف“ ،عنصر ”ج“ کے ذریعہ متاثر نھیں هوتا۔؟!

نھیں ھرگز نھیں! کیونکہ سائنسدانوں کا یہ ماننا ھے کہ اس کائنات کے تمام عنصر ”الف“ ،وعنصر ”ب“ میں قوت جاذبہ اور رجحان هوتا ھے لیکن یہ طاقت عنصر”ج“ میں نھیں هوتی۔

چنانچہ ماھر سائنسداںافراد کا ماننا ھے ھلکے معادنی ذرات اور پانی کے درمیان سرعت تفاعل معادنی ذرات کے اوزان کی زیادتی کی وجہ سے بڑھتی رہتی ھے ، اس حال میں کہ عناصر ”ھالوجینیہ “ جو جدا هوئے ھیں ان کی گردش ،مذکورہ گردش کے بالکل مخالف هوتی ھیں، اور آج تک بھی اس مخالفت کا سبب کسی کو معلوم نہ هوسکا، اس کے باوجود بھی کسی بھی شخص نے اس چیز کو محض مصادفہ کا نام نھیں دیا ھے، اور نہ کسی نے یہ گمان کیا ھے کہ ان عناصر کی مذکورہ گردش کبھی کبھی ایک دو مادہ کے بعد معتدل هوجاتی ھے، یا زمان ومکان کے اختلاف کی بناپر معتدل هوجاتی ھے، اور نہ ھی کسی کے دل میں یہ خیال آیا کہ یہ تمام ذرات بنفسہ کبھی کبھی اپنے تفاعل سے خارج هوجاتے ھیں، یا برعکس فعالیت کرنا شروع کردیتے ھیں یا بغیر کسی سوچے سمجھے اپنی فعالیت انجام دیتے ھیں۔

سائنس نے ترکیب ذرات کوکشف کیا ھے کہ کیمیا کی وہ فعالیت جو ھم مشاہدہ کرتے ھیں اور ان کی خاصیت کو ملاحظہ کرتے ھیں یہ سب کے سب، خاص قوانین کے تحت هوتے ھیں جن میں تصادفی اور اتفاقی کوئی چیز نھیں ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next