خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



 Ø§ÙˆØ± جب مادہ پرستوں Ù†Û’ اپنے کواتفاق(صدفہ)Ú©ÛŒ اس کشمش میں پایا تو اس سے چھٹکارا پانے Ú©Û’ لئے صدفہ (اتفاق) Ú©ÛŒ جگہ ایک دوسرا لفظ رکھا اور اس طرح کھا کہ یہ ھماری حیات (جو مختلف الوان واقسام سے مزین Ú¾Û’) ایک ضرورت Ú©Û’ تحت پیدا هوئی جس طرح ایک بھوکا انسان غذا تلاش کرتا Ú¾Û’ اور مختلف غذا فراھم کرتا Ú¾Û’ اسی طرح ھماری زندگی میں مختلف ضروریات پیش آتی رھی اور ھمارے سامنے بہت سی چیزیں وجودمیں آتی گئیں!!Û”

قارئین کرام !   آپ Ù†Û’ ملاحظہ فرمایا کہ یہ سب الفاظ Ú©Û’ ساتھ کھلواڑ کرنے Ú©Û’ علاوہ اور Ú©Ú†Ú¾ نھیں Ú¾Û’ ،کیونکہ انھوں Ù†Û’ لفظ ”صدفہ “(اتفاق) Ú©ÛŒ جگہ ”  ضرورت Ú©Û’ تحت “ رکھا ! Û”

یہ کیسے تصور کیا جاسکتا Ú¾Û’ کہ ایک چھوٹا سا واقعہ بغیر کسی عقل Ú©ÛŒ کارکردگی Ú©Û’ ایک بہت بڑا واقعہ بن جائے؟!!  لہٰذا یھاں سوال یہ پیدا هو تا Ú¾Û’ کہ ”ضرورت“ Ú©Ùˆ کس Ù†Û’ پیدا کیا؟۔

اور یہ” ضرورت“ ”لاضرورت“ سے کیسے وجود میں آئی؟!!

کیونکہ یہ سب چیزیں حقیقت کو چھپانے والی ھیں جس کا عقل انسانی اور فطرت بدیھی طور پر انکار کرتی ھیں پس معلوم یہ هوا کہ ان تمام چیزوں کا خالق ایک مدبر اور حکیم ھے۔

 Ù¾Ø³ Ú¾Ù… ان زور گوئی والی باتوںکو بغیر دلیل Ú©Û’ کس طرح قبول کرسکتے ھیں؟!!

Ú¾Ù… کیسے ان محالات Ú©Ùˆ قبول کرسکتے ھیں؟!!  تاکہ واضح حقائق Ú©ÛŒ پردہ پوشی هوجائے جو کہ ھماری بدیھی فطرت میں شامل ھیں اور Ú¾Ù… ان کا مشاہدہ کررھے ھیں۔!! اور اگر Ú¾Ù… ان تمام چیزوں Ú©ÛŒ بداہت Ú©Ùˆ جھٹلائیں تو پھرگویا Ú¾Ù… Ù†Û’ عقل Ú©Ùˆ بیچ ڈالا ØŒ!! کیونکہ یہ تمام چیزیں منطقی اور عقلی بدیھیات میں سے ھیں۔ اگر Ú¾Ù… ان تمام چیزوں کا انکار کریں تو گویا Ú¾Ù… Ù†Û’ اپنی عقل Ú©Ùˆ بالائے طاق رکھدیا حالانکہ Ú¾Ù… اپنے Ú©Ùˆ بہت بڑاعاقل اور علامہ سمجھتے ھیں۔

چنانچہ علم طبیعیات کے مشهورو معروف ماھر ڈاکٹر ”کونجڈن“کہتے ھیں: ”کائنات میں موجود ھر شے خدا کے وجود ، اس کی قدرت اور اس کی عظمت پر دلالت کرتی ھے ، اور جب ھم اس کائنات کی چیزوںکو ملاحظہ کرتے ھیں تو ھمیں نعمت خدا کے علاوہ اور کچھ نظر نھیں آتا ،پس خدا ھی کی ذات ھے جس نے کائنات میں ان نعمتوں کو ھماری خدمت کے لئے خلق کیا ، لہٰذا ھم کسی مادی علمی وسیلہ سے خدا کو نھیں پہچان سکتے، لیکن ھم اپنے اندر اور کائنات کے ذرہ ذرہ میںخدا کی نشانیاں واضح طور پر دیکھتے ھیں: خلاصہ یہ کہ یہ علوم ، مخلوقات اور خدا کی قدرت کے علاوہ اور کسی چیز کا پتہ نھیں دے سکتے۔ چنانچہ خداوندعالم کا ارشاد هوتا ھے:

<  ذَلِکُمْ اللهُ رَبُّکُمْ لاَإِلَہَ إِلاَّ هو خَالِقُ کُلِّ شَیْءٍ فَاعْبُدُوہُ وَهو عَلَی کُلِّ شَیْءٍ وَکِیلٌ>[37]

”(لوگو) وھی اللہ تمھارا پروردگار ھے اس کے سوا اور کوئی معبود نھیں وہ ھر چیز کا پیدا کرنے والا ھے تو اسی کی عبادت کرو اور ھی ھر چیز کا نگھبان ھے ۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next