سقيفه كے حقائق



تاريخ طبرى كے بعد لكھي جانے والي وہ كتابيں جن سے اس گفتگو ميں استفادہ كيا گيا ھے يہ ھيں۔

1۔ السقيفہ و فدك:

يہ كتاب ابوبكر جوھري (وفات 323 ھجري) نے لكھي مگر زمانے كے گذرنے كے ساتھا ساتھ گم ھوگئي اس كتاب كے عمدہ مطالب دوسري كتابوں ميں موجود ھيں، يہ كتاب ابن ابي الحديد كے پاس موجود تھي انہوں نے شرح نہج البلاغہ ميں اس كتاب سے بہت كچھ نقل كيا ھے، اب يہ كتاب محمد ھادي اميني كي كوششوں سے مآخذ سے جمع آوري كے بعد "السقيفہ و فدك" كے نام سے شائع ھوچكي ھے۔

2۔ مروج الذھب:

يہ كتاب علي بن حسين مسعودي (وفات 346 ھجري) نے لكھي ھے، ممكن ھے كہ وہ شيعہ اثنا عشري ھوں مگر اس بات كا اندازہ "مروج الذھب" ميں موجود مطالب سے نہيں لگايا جاسكتا بلكہ اس سے فقط ان كے مذھب شيعہ كي طرف مائل ھونے كا اندازہ لگايا جاسكتا ھے يہ كتاب مقامات كے سفر كر كے نہايت تحقيق اور جستجو كے بعد لكھے جانے كي وجہ سے كافي اھميت كي حامل ھے، انہوں نے اپني كتاب ميں ابو مخنف كا بہت ذكر كيا ھے۔

3۔ الارشاد:

اس كتاب كے مولف شيخ مفيد (ولادت 336 ھجري وفات 413 ھجري) ھيں وہ ايك شيعہ متكلم، فقيہ اور نامور مورخ ھيں، يہ كتاب اگر چہ شيعوں كے آئمہ (ع) كي زندگي كے بارے ميں لكھي گئي ھے ليكن اس كے باوجود اس كتاب ميں پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كي زندگي سے متعلق بھي بہت سے واقعات ملتے ھيں۔ شيخ مفيد كے علمي مقام و مرتبہ اور تقويٰ و پرھيز گاري كي وجہ سے انكي تحريريں شيعہ علماء كے نزديك ايك معتبر سند كي حيثيت ركھتي ھيں۔

4۔ المنتظم في تاريخ الملوك والامم:

يہ كتاب ابن جوزي (ولادت 508 ھجري وفات 597 ھجري) نے لكھي ھے، وہ چھٹي صدي ھجري كے مفسرين، خطباء اور مورخين ميں سے ايك تھے، يہ كتاب عام طور سے بعد ميں آنے والے مورخين كے لئے بہت زيادہ قابل استفادہ قرار پائي۔

5۔ الكامل في التاريخ:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next