سقيفه كے حقائق



اس بيان سے يہ بات بخوبي واضح ھے كہ انصار مكمل طور سے اس بات كو جانتے تھے كہ بعض ايسے افراد حكومت كو حاصل كرنے كے لئے كوشش كر رھے ھيں كہ جو سالھا سال مسلمانوں سے جنگ كرتے رھے ھيں اور يہ وھي لوگ ھيں جن كے باپ اور بھائيوں كو جنگ ميں انصار نے قتل كيا تھا اگر وہ حكومت اپنے ھاتھ ميں لے ليں گے تو انصار ان كے انتقام سے كسي صورت نھيں بچ سكتے اور وہ بني اميہ اور ان كے طرفداروں كے علاوہ كوئي اور نہ تھا، اگرچہ خود ابوبكر سے انھيں اس قسم كا خوف نہ تھا 166 ليكن با تجربہ اور زيرك انصار جيسے حباب بن منذر اس بات كو بخوبي سمجھ رھے تھے كہ اگر آج ابوبكر جيسے لوگ مسند خلافت پر بيٹھ جائيں گے تو كل يقيني طور پر حكومت ان لوگوں كے ھاتھ ميں ھوگي كہ جن كي انصار سے نہ بنے گي اور وہ ان سے انتقام اور بدلہ لينے كي فكر ميں رھيں گے، حباب بن منذر كي يہ پيشين گوئي بيحد لائق تعريف ھے اس لئے كہ انھوں نے جيسي پيشين گوئي كي تھي ويسا ھي ھوا اور ابھي كچھ وقت بھي نہ گزرا تھا كہ فرزندان طلقاء 167 اقتدار ميں آگئے اور اسلام و مسلمين نيز پيغمبر اسلام (ص) كے اھل بيت (ع) پر وہ ظلم ڈھائے كہ جس كي ايك مثال واقعۂ كربلا ھے۔

4۔ در حقيقت سقيفہ ميں انصار كا جمع ھونا ايك مخفيانہ عمل تھا اور كسي كو اس كي اطلاع نہ تھي اب اگر ان كا مقصد تمام مسلمانوں كے لئے خليفہ كا انتخاب تھا تو اس صورت ميں اس قسم كا خصوصي جلسہ ان كي شايان شان نہ تھا، اگر چہ وہ جلسہ كے اختتام پر اس نتيجہ پر پھنچے كہ خليفہ كا تعين كيا جائے، مگر وہ اس بات كو بخوبي جانتے تھے كہ يہ كام تمام مسلمانوں كے نزديك قابل قبول نہ ھوگا جيسا كہ ابو مخنف كي روايت اس چيز كو بيان كرتي ھے 168 كہ اگر مھاجرين نے قبول نہ كيا تو كيا كھيں گے؟ يہ تمام باتيں اس بات پر دلالت كرتي ھيں كہ درحقيقت وہ اپنے لئے سقيفہ كے اجتماع كے ذريعہ آئندہ كا لائحہ عمل تيار كر رھے تھے اور بعد ميں اس نتيجہ پر پھنچے كہ خليفہ كا انتخاب بھي كر ھي ليا جائے۔

5۔ انصار ابوبكر كي تقرير كے بعد كہ جس ميں انھوں نے انصار كو وزارت اور مشاورت كا عھدہ دينے كا وعدہ كيا 169 اختلاف كا شكار ھوگئے، بعض انصار جيسے حباب بن منذر اور سعد بن عبادہ ابوبكر پر اعتماد نہ ركھتے تھے لھٰذا يہ كھا كہ اس كي بات پر توجہ نہ كرو، ليكن بعض دوسرے افراد جيسے، بشير بن سعد كہ جو سعد بن عبادہ كا چچا زاد بھائي تھا اور اس سے حسد اور كينہ ركھتا تھا ابوبكر كي طرف مائل ھوگيا اور سب سے پھلے ابوبكر كي بيعت كي 170 اور انصار ميں دوسرا اختلاف اوس و خزرج كي آپسي رقابت كي وجہ سے پيش آيا كہ جس كے سبب قبيلہ اوس نے ابوبكر كي بيعت كرلي 171 اور پھر جو ھونا تھا وہ ھوا، اس سلسلے ميں ھم شيخ مفيد كا قول نقل كرتے ھيں جو نھايت متين ھے وہ يہ كہ جو كچھ ابوبكر كے حق ميں ھوا اس كي اصل وجہ يہ تھي كہ انصار آپس ميں اختلاف ركھتے تھے نيز طلقاء اور مولفة القلوب بھي يہ نھيں چاھتے تھے كہ اس كام ميں تاخير ھو كہ كھيں ايسا نہ ھو كہ تاخير كے سبب بني ھاشم كو فرصت مل جائے اور يہ حكومت اپني جگہ پر پھونچ جائے اور چونكہ ابوبكر وھاں موجود تھے اس لئے ان كي بيعت كرلي 172۔

گذشتہ مباحث سے يہ نتيجہ نكلتا ھے كہ انصار كي پيشين گوئي اور ان كا خدشہ مكمل طور سے بجا تھا ليكن ان كا يہ اجتماع پيغمبر اسلام (ص) كي تجھيز و تكفين سے پھلے كسي بھي صورت ميں صحيح نہ تھا بلكہ يہ ان كي جلد بازي اور بے نظمي كي دليل ھے جس كے نتيجے ميں دوسرے افراد كو يہ موقع ملا كہ انھوں نے اپني رائے ان پر مسلط كردى، البتہ يہ بھي ممكن ھے كہ انصار پر بھي پھلے ھي سے كام كيا گيا ھو اور انھيں بني اميہ سے بيحد ڈرايا گيا ھو، اگر انصار صبر سے كام ليتے يا اسي سقيفہ ميں حضرت علي عليہ السلام كي حمايت ميں ثابت قدمي كا مظاھرہ كرتے تو يقيني طور پر دوسرے لوگ بآساني حضرت علي عليہ السلام كے ھاتھ سے حكومت لينے ميں كامياب نہ ھوتے اس لئے كہ اس وقت انصار ايك ممتاز مقام ركھتے تھے جس كي دليل خود ابوبكر اور عمر كا انصار كے اجتماع ميں آنا ھے، اس لئے كہ اگر انصار اس امر ميں كوئي اھميت نہ ركھتے تو ابوبكر اور عمر كسي صورت ميں جلدي جلدي اپنے كو اس اجتماع ميں پھونچا كر وھاں اپني حكومت كي بنياد نہ ركھتے۔


61. سعد بن عبادہ بشير بن سعد كے چچا زاد بھائي تھے۔

62. اس روايت كي تمام اسناد كو علامہ اميني نے اپني كتاب "الغدير" ميں بيان كيا ھے۔

64. السيرة النبويہ: ابن ھشام۔ ج2 ص73۔

65. تاريخ طبرى: ج2 ص 372، التفسير الكبير: ج6 ص50۔

66. آيت19۔

69. تاريخ يعقوبى۔ ج2 ص49



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next