سقيفه كے حقائق



ان مطالب كے پيش نظر اور تاريخي كتابوں پر سرسري نظر ڈالنے سے بھي اس بات كا اندازہ لگايا جاسكتا ھے كہ معترض كا يہ دعويٰ كہ پوري امت نے ابوبكر كے مقدم ھونے اور ان كي اطاعت پر اجماع كرليا تھا بے بنياد اور بلا دليل ھے اور يہ بات كسي بھي طرح صحيح نہيں ھے اس لئے كہ يہ كيسا اجماع تھا كہ جس كے مخالف حضرت علي عليہ السلام، اھل بيت پيغمبر (ص) اور تمام بني ھاشم جيسے لوگ تھے؟ نيز يہ كس قسم كا اجماع تھا كہ پيغمبر اسلام (ص) كے جليل القدر صحابہ جيسے سلمان فارسى، ابوذر غفارى، مقداد اور عمار ياسر وغيرہ۔ ۔ ۔ ۔ اس كي مخالفت كر رھے تھے؟!

رھي يہ بات كہ بيعت كے مخالفين پر كيا گذري اور ان كے ساتھ كيا برتاؤ ھوا اس سلسلے ميں تاريخ كي كتابوں ميں بہت اختلاف ھے ليكن مجموعي طور پر كہا جاسكتا ھے كہ ان مخالفين ميں سے بعض نے دھمكيوں 299 سے خوفزدہ ھوكر اور بعض نے مال كي لالچ 300 ميں بيعت كرلي تھى، اور ان ميں بعض وہ تھے كہ جو جبر و اكراہ كے باوجود بھي ابوبكر كي بيعت كرنے پر راضي نہ تھے 301 ان افراد ميں حضرت علي عليہ السلام تھے كہ جو جبر و اكراہ كے باوجود ابوبكر كي بيعت كرنے پر راضي نہ ھوئے 302

اور يہ كہ حضرت علي عليہ السلام اپنے آپ كو خلافت كا مستحق سمجھتے تھے اور شروع ميں انہوں نے ابوبكر كي بيعت نہيں كي يہ بات ناقابل انكار حقيقت ھے بلكہ اس بات پر اجماع ھے جب كہ بعض نے كہا ھے كہ اگر چہ وہ ابتداء ميں ابوبكر كي بيعت كرنے پر تيار نہ تھے ليكن كچھ ھي عرصہ بعد ابوبكر كي بيعت كرلي تھي اور اس سلسلے ميں مشھور قول يہ ھے كہ جناب فاطمہ (ع) كي شھادت كے بعد ابوبكر كي بيعت كي 303

سب سے پہلے ھم اس چيز كو بيان كرنا ضروري سمجھتے ھيں كہ حضرت علي عليہ السلام كي بيعت كرنے سے كيا مراد ھے؟

اگر بيعت سے مراد يہ ليا جائے كہ ابوبكر قانوني طور پر پيغمبر اسلام (ص) كا جانشين اور خليفہ تسليم كرنا ھے تو حضرت علي عليہ السلام نے ھرگز اس معني ميں كبھي بھي ابوبكر كي بيعت نہيں كي اس لئے كہ آپ نے ابتداء ميں ھي ابوبكر كي بيعت نہ كركے يہ ثابت كرديا تھا كہ آپ انہيں پيغمبر اسلام (ص) كا خليفہ نہيں مانتے تھے بلكہ اپنے آپ كو رسول خدا (ص) كا برحق خليفہ سمجھتے تھے اور اس سلسلے ميں آپ كبھي بھي متذبذب نہيں رھے لھٰذا آپ كے بارے ميں اس معني ميں بيعت كا گمان كرنا آپ پر ظلم كے مترادف ھے اس لئے كہ اس كے معني يہ ھيں كہ آپ نے اپني گذشتہ غلطي كا اقرار كرليا تھا۔

اور اگر بيعت كے معني مقابلہ نہ كرنے، مخالفت نہ كرنے، خلفاء كے كاموں ميں مداخلت نہ كرنے اور مسلمانوں كي مشكلات كے حل كے لئے ان كي مدد اور اسلامي معاشرہ كو انحراف سے بچانے كے ھيں تو اس سلسلہ ميں يہ كہنا بہتر ھوگا كہ وہ تو ابتداء ھي سے اس كے پابند تھے نيز جب لوگ كسي اور كي طرف رخ كر رھے تھے تو ان سے سلمان فارسى كا يہ كہنا كہ تمھارا بيعت كرنا اور نہ كرنا سب برابر ھے 304 حضرت علي عليہ السلام رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كے دفن كے بعد جناب فاطمہ (ع) كے گھر تشريف لائے اور گوشہ نشين ھوگئے 305 اور حفظ اسلام اور مصالح مسلمين كي خاطر خلفاء سے جنگ اور مقابلہ كے لئے كوئي اقدام نہ كيا بلكہ اگر كسي نے لوگوں كو كسي بھي قسم كے اقدام كے لئے تيار بھي كيا تو آپ نے انھيں روك ديا جيسا كہ عتبہ بن ابي لہب نے ايك جوشيلي تقرير ميں بني ھاشم سے كہا كہ وہ اس سلسلے ميں كچھ كريں تو آپ نے انہيں خاموش رہنے كا حكم ديا 306 اور ابوسفيان كہ جو خاندان عبد مناف كي طرف سے مسلحانہ قيام چاھتا تھا اسے آپ نے اپنے سے دور كرديا 307۔

ليكن خلفاء كي بيعت كيونكہ اتفاقي و ناگہاني ھوئي تھي 308 لھٰذا ان كا خيال تھا كہ لوگ حضرت علي عليہ السلام كي طرف ضرور رجوع كريں گے اور حضرت علي (ع) بھي اپنا حق لے كر رھيں گے اس لئے انھوں نے جناب فاطمہ (ع) كے گھر ميں لشكر كشي ميں عجلت كا مظاھرہ كيا اور زبردستي حضرت علي عليہ السلام كو مسجد ميں لے آئے اور ان سے ابوبكر كي بيعت طلب كي ليكن آپ نے منع كرديا اور فرمايا كہ رسول خدا (ص) كا برحق خليفہ ميں ھوں 309، ليكن كچھ ھي عرصہ گزرنے كے بعد خليفہ اس بات كو اچھي طرح جان گئے كہ وہ حضرت علي عليہ السلام كے تحفظ كي خاطر اپنے مسلّم حق سے سبكدوش ھوسكتے ھيں، اور اسلامي معاشرہ كي اصلاح كے لئے ھر ممكن كوشش كرينگے۔ بس يہ خلفاء تھے كہ جنہيں اپني كي ھوئي غلطي كا احساس ھوگيا تھا جس كے نتيجہ ميں انہوں نے حضرت علي (ع) كے ساتھ اپنے رويہ كو تبديل كيا نہ يہ كہ حضرت علي عليہ السلام ان كو خليفۂ رسول (ص) سمجھتے تھے۔

گذشتہ بيان كي روشني ميں زندگي كے آخري لمحات ميں ابوبكر كي زبان سے نكلے ھوئے جملوں كو بخوبي سمجھا جاسكتا ھے كہ "اے كاش ميں نے جناب فاطمہ (ع) كے گھر پر لشكر كشي نہ كي ھوتي 310 اس لئے كہ انہيں بعد ميں اس بات كا احساس ھوا كہ اس كام سے نہ انہيں كوئي فائدہ پہونچا اور نہ اس كي ضرورت ھي تھي بلكہ اس سے جناب فاطمہ (ع) كا غضب جن كا غضب خدا اور رسول (ص) كا غضب ھے 311 ان كے شامل حال ھوگيا 312 اور اس بنا پر دنيا و آخرت ميں خسارہ اٹھانے والوں ميں سے ھوگئے۔

لھٰذا اگر بيعت پہلے والے معني ميں مراد لي جائے تو حضرت علي عليہ السلام نے ان كو ھرگز رسول (ص) كا خليفہ اور جانشين نہيں مانا اور ان كي بيعت نہ كي اور اگر بيعت كے دوسرے معني مراد لئے جائيں تو حضرت علي عليہ السلام نے پہلے ھي دن سے خلفاء كے بارے ميں چشم پوشي كو اپنا وظيفہ سمجھا اور گوشہ نشين ھوگئے اور كسي بھي صورت ان كا مقابلہ اور ان كے خلاف بغاوت نہ كي۔

يہاں تك تو ھم نے يہ بيان كيا كہ بعض صحابہ نے كس طرح ابوبكر كي بيعت كي تھي ليكن ان تمام افراد كے درميان ايك فرد ايسا بھي تھا كہ اس نے (ظاھراً اپني ضد كي وجہ سے) ابوبكر كي بيعت نہ كي اور وہ سعد بن عبادہ تھا بہت سي روايات كے مطابق اس نے ھرگز ابوبكر اور عمر كي بيعت نہ كي اور پھر وہ شام چلا گيا اور وھاں پر مشكوك انداز ميں قتل كرديا گيا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next