سقيفه كے حقائق



1۔ نئے مسلمانوں كي اكثريت

اگر چہ پيغمبر اسلام (ص) كي زندگي كے آخري لمحات ميں مسلمانوں كي تعداد اپنے عروج پر پھنچ چكي تھي مگر ان ميں اكثريت نئے مسلمانوں كي تھى، اگر چہ ان ميں ايسے افراد بھي تھے جو پختہ ايمان ركھتے تھے ليكن ايسے افراد كي تعداد ان افراد كے مقابلے كچھ بھي نہ تھي جو صلابتِ ايماني كے مالك نہ تھے 82 اس لئے كہ بعض افراد اپنے مفاد كي خاطر مسلمان ھوئے تھے تو بعض اقليت ميں رہ جانے كي وجہ سے اور ان كے پاس مسلمان ھونے كے علاوہ كوئي چارہ نہ تھا، اور بعض افراد ايسے بھي تھے جو آخري دم تك اسلام اور مسلمانوں سے لڑتے رھے اور جب لڑنے كے قابل نہ رھے تو پھر دوسرا راستہ اپنا ليا۔ ابوسفيان اور اس كے ماننے والے اسي قسم كے افراد تھے اور فتح مكہ ميں ان كا شمار طلقا (آزاد شدہ) ميں ھوتا تھا لھٰذا ايسي صورت حال ميں واضح سي بات ھے كہ اس امر عظيم كو پھونچانا كوئي آسان كام نہ تھا بلكہ يہ بھت سي مشكلات كا پيش خيمہ بن سكتا تھا۔

2۔ مسلمانوں كے درميان منافقين كا وجود

پيغمبر اسلام (ص) كے دور ميں ايك سب سے بڑي مشكل مسلمانوں كے درميان منافقين كا وجود تھا يہ گروہ ظاھري طور پر مسلمان تھا مگر باطني طور پر اسلام پر كسي قسم كا اعتقاد نہ ركھتا تھا بلكہ موقع ملتے ھي اسلام كو نقصان پھونچاتا اور مسلمانوں كي گمراھي كا سبب بنتا۔

قرآن كريم نے اس سلسلے ميں سوروں ميں سخت ترين لھجہ ميں ان سے خطاب كيا ھے جيسے سورہ بقرہ، آل عمران، نساء، مائدہ، انفال، توبہ، عنكبوت، احزاب، فتح، حديد، حشر اور منافقون نيز مجموعي طور پر قرآن ميں سينتيس مقامات پر كلمۂ نفاق استعمال ھوا ھے۔

يہ افراد جن كي تعداد جنگ احد ميں تمام مسلمانوں كي ايك تھائي تھي "عبد اللہ بن ابى" كي سر كردگي ميں جنگ كرنے سے الگ ھوگئے اور مسلمانوں ميں تفرقہ كا باعث بنے كہ سورۂ منافقون انھيں لوگوں كے بارے ميں نازل ھوا ھے 83 اب آپ خود سوچيں كہ جب كہ نہ ابھي اسلام كے اس قدر طرفدار موجود ھيں اور نہ اس كے پاس كوئي خاص اقتدار ھے اور اعتقاد كو چھپانے كا بھي كوئي خاص مقصد دكھائي نھيں ديتا اس كے باوجود مسلمانوں كي كل آبادي ميں سے ايك تھائي تعداد منافقين كي تھي تو اب آپ اندازہ لگائيں كہ جب اسلام مكمل طور سے بر سر اقتدار آگيا اور سارے جزيرة العرب پر چھا گيا تھا تو ان كي تعداد كس قدر بڑھ چكي ھوگي۔

پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ھميشہ اس گروہ كي مخالفت سے دوچار رھتے تھے اور خاص طور پر حجة الوداع ميں يہ تمام افراد پيغمبر اسلام (ص) كے ساتھ تھے اور يہ بات واضح و روشن تھي كہ يہ لوگ كسي بھي صورت حضرت علي عليہ السلام كي خلافت كو قبول نہ كرينگے اور فتنہ و فساد پھيلائيں گے اور امنيت خطرہ ميں پڑ جائے گي اور اس طرح خود اسلام اور قرآن كو نقصان پھنچے گا لھٰذا ايسي صورت حال كے پيش نظر پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كا فكر مند ھونا خالي از امكان نہ تھا۔

پيغمبر اسلام (ص) كي زندگي كے آخري لمحات تك منافقين كے وجود سے انكار نھيں كيا جاسكتا يھاں تك كہ عمر آپ كي وفات كا انكار كرتے ھوئے يہ كہہ رھے تھے كہ كچھ منافقين يہ خيال كر رھے ھيں كہ پيغمبر اسلام (ص) وفات پاگئے ھيں 84 اور اسي طرح بعض تاريخي كتابيں اس بات كو بيان كرتي ھيں كہ اسامہ كے جوان ھونے پر اعتراض كر كے ان كي سرداري سے انكار كرنے والے افراد منافقين ھي تھے 85، يہ گروہ پيغمبر اسلام (ص) كي زندگي ميں آپ كا بدترين دشمن سمجھا جاتا تھا ليكن نھيں معلوم آخر كيا ھوا كہ پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كي وفات كے بعد خلفاء ثلاثہ كے لئے كسي قسم كي مشكل پيش نہ آئي اور يہ گروہ ايك دم سے غائب ھوگيا۔ كيا پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كي وفات كے بعد يہ سب كے سب ايك دم بالكل سچے مسلمان ھوگئے تھے يا كوئي مصلحت ھوگئي تھي يا پھر ايسے افراد بر سر اقتدار آگئے تھے كہ جو منافقين كے لئے كسي بھي طرح مضر نہ تھے؟!

3۔ بعض افراد كي حضرت (ع) سے كينہ پرورى

عربوں كي ايك نماياں خصلت كينہ پروري ھے 86 اور اس بات كے پيش نظر كہ حضرت علي (ع) نے ابتداء اسلام ھي سے متعدد جنگوں ميں شركت كي اور بھت سے افراد آپ كے دست مبارك سے قتل ھوئے اور ان مقتولين كے ورثاء مسلمانوں كے درميان موجود تھے اور يہ افراد شروع سے ھي اپنے دلوں ميں حضرت علي عليہ السلام كي طرف سے كينہ ركھتے تھے لھٰذا يہ امكان تھا كہ يہ لوگ ھرگز آپ كي خلافت پر راضي نہ ھوں گے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next