سقيفه كے حقائق



168. تاريخ طبرى: ج3 ص218، 219۔

169. تاريخ طبرى: ج3 ص220، الطبقات الكبرىٰ ج3 ص182۔

170. تاريخ طبرى: ج3 ص220۔

171. تاريخ طبرى: ج3 ص221۔

چوتھا حصہ: ابو مخنف كي روايت پر كئے گئے اعتراضات اور ان كے جوابات

تمھيد

واقعہ سقيفہ كے بارے ميں ابو مخنف كي روايت كے مطالعہ كے بعد ممكن ھے كہ كسي كے ذھن ميں اپني سوچ يا تاريخي معلومات كي بنا پر كچھ اعتراضات ابھريں كہ جنھيں وہ واقعاً اعتراض سمجھتا ھو يا ان كے بارے ميں صحيح اور مستند جواب چاھتا ھے، كتاب كا يہ حصہ اعتراضات كے بيان اور ان كے جوابات كے لئے مخصوص كيا گيا ھے، اس حصہ ميں ذكر ھونے والے اعتراضات محص فرضي نھيں ھيں بلكہ يہ وہ اعتراضات ھيں جو اھل سنت 173 كے ايك مورخ نے ابو مخنف كي روايت 174 كے بارے ميں كئے ھيں لھٰذا ھم اس بحث كو صحيح صورت ميں آپ كے سامنے پيش كرنے كے لئے ان اعتراضات كو ذكر كرنے كے بعد منصفانہ طور پر ان كا جواب ديں گے۔

پھلا اعتراض؛ روايت كي سند سے متعلق

اس سلسلے ميں سب سے پھلا اعتراض يہ ھے كہ روايت صرف ابو مخنف نے نقل كي ھے اور ابو مخنف كے ضعيف ھونے كے ساتھ ساتھ ھشام بن كلبي بھي ضعيف ھونے كے اعتبار سے ابو مخنف سے كم نھيں ھے، اس كے علاوہ يہ كہ "عبداللہ بن عبد الرحمان بن أبي عمرہ" اس واقعہ كا عيني شاھد نہ تھا اس لئے كہ وہ اس زمانہ ميں موجود نہ تھا 175۔

جواب: اس اعتراض ميں چند مختلف مطالب كي طرف اشارہ ھے لھٰذا ھم ايك ايك كر كے ان كا جواب دے رھے ھيں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next