سقيفه كے حقائق



فلما أتي ابوبكر بذلك قال لہ عمر: لا تَدَعّہ حتي يبايع۔ فقال لہ بشير بن سعد: انہ قد لجّ و أبى؛ وليس بمبايعكم حتي يقتل، وليس بمقتول حتي يقتل معہ ولدُہ وأھل بيتہ و طائفة من عشيرتہ؛ فاتركوہ فليس تركُہ بضارّكم؛ انما ھو رجل واحد۔ فتركوہ و قبلوا مشورۃ بشير بن سعدو استنصحوہ لما بدالھم منہ؛

فكان سعد لا يصلّي بصلاتھم، ولا يجمع معھم و يحجّ ولا يفيض معھم بافاضتھم؛ فلم يزل كذلك حتي ھلك ابوبكر رحمہ اللہ ۔

ترجمہ:

ھشام بن محمد نے ابو مخنف سے روايت كي ھے كہ عبد اللہ بن عبدالرحمن بن ابي عمرہ انصاري كھتے ھيں كہ جب پيغمبر (ص) كي رحلت ھوئي تو انصار سقيفہ بني ساعدہ ميں جمع ھوئے اور كھا كہ محمد (ص) كے بعد اس كام (امر ولايت) كو سعد بن عبادہ كے سپرد كردو اور سعد بن عبادہ جو، ان دنوں بيمار تھے انھيں بھي وھاں لے آئے، جب سب جمع ھوگئے تو سعد بن عبادہ نے اپنے بيٹے يا چچا زاد بھائي سے كھا كہ بيماري كي وجہ سے ميري آواز تمام لوگوں تك نھيں پھونچ سكتي لھٰذا تم ميري بات سنو اور ان تك پھونچادو، اس كے بعد سعد نے گفتگو شروع كي اور وہ شخص سعد كي بات كو سن كر بلند آواز سے بيان كرتا رھا تاكہ سب سن ليں۔ سعد نے خدا كي حمد و ثنا كے بعد كھا كہ اے گروہ انصار اسلام ميں درخشاں ماضي كے سبب جو شرف تم لوگوں كو حاصل ھے وہ عرب ميں كسي كو حاصل نھيں، محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم تقريباً دس سال اپني قوم كے درميان رھے، انھوں نے خدائے رحمٰن كي عبادت كا حكم ديا اور بتوں كي پرستش سے روكا مگر كچھ ھي لوگ ايمان لائے اور وہ چند افراد پيغمبر اسلام (ص) كا دفاع اور اسلام كي حمايت كي قدرت نہيں ركھتے تھے اور نہ ظلم و ستم سے بچ سكتے تھے يہاں تك كہ خدا نے تم لوگوں كو عزت و شرف بخشا، اپنے اور اپنے رسول پر ايمان كي نعمت سے نوازا نيز پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اور ان كے دوستوں كے دشمنوں سے مقابلہ كي ذمہ داري تمھيں سونپ دى، اور تم لوگوں نے ان كے دشمنوں سے اپنا پرايا ديكھے بغير خوب مقابلہ كيا اور سختياں برداشت كيں يھاں تك كہ عرب نہ چاھتے ھوئے بھي حكم خدا كے سامنے تسليم ھوگئے اور اطاعت كرنے لگے، خدا نے تم لوگوں كي مدد سے اس سر زمين كو پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كا مطيع بنايا، اور عرب تم لوگوں كي شمشير كے خوف سے ان كے ارد گرد جمع ھوگئے ، اور جب خدا نے انھيں اس حال ميں اپنے پاس بلايا تو وہ تم لوگوں سے راضي و خوشنود تھے، لھٰذا اس امر ولايت و حكومت كو لے لو اور اسے دوسروں كے حوالے نہ كرو اس لئے كہ يہ صرف تم لوگوں كا حق ھے۔

سب نے كھا كہ آپ كي يہ رائے نھايت مناسب اور بالكل صحيح ھے، ھم آپ كي اس رائے سے اختلاف نھيں كريں گے ليكن ھم اس كام كي ذمہ داري خود آپ پر عائد كرتے ھيں اس لئے كہ آپ كفايت شعار اور تمام مومنين كے نزديك مورد رضايت ھيں۔

اس كے بعد آپس ميں گفت و شنيد ھونے لگي اور كھنے لگے كہ اگر قريش كے مھاجرين اس بات پر راضي نہ ھوئے اور كھنے لگے كہ ھم پيغمبر (ص) كے ديرينہ يارو مدد گار، ان كے عزيز، اور ھميشہ سے ان كے دوست ھيں اور اب پيغمبر (ص) كي رحلت كے بعد تم لوگ ھم سے اس امر ولايت و حكومت ميں جھگڑ رھے ھو تو كيا جواب ديں گے؟ تو ايسے ميں ان ميں سے ايك گروہ نے كھا كہ اگر مھاجرين نے ايسا كيا تو ھم ان سے كھيں گے كہ ايك امير تمھارا ھوگا اور ايك امير ھمارا اور كسي بھي صورت اس كے علاوہ راضي نہ ھونگے، جب سعد بن عبادہ نے يہ بات سني تو كھنے لگے كہ يہ تمھاري پھلي غلطي ھوگي۔

جب عمر اس واقعہ سے باخبر ھوئے تو سيدھے ابوبكر كے پاس گئے جو اس وقت پيغمبر (ص) كے گھر ميں تھے جب كہ علي عليہ السلام پوري توجہ كے ساتھ پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كے غسل و كفن ميں مصروف تھے ابوبكر كو پيغام ديا كہ باھر آؤ مگر ابوبكر نے كھا كہ ميں يھاں مصروف ھوں ليكن عمر نے دوبارہ پيغام بھيجا كہ باھر آؤ ضروري كام ھے يہ سن كر ابوبكر باھر آگئے، عمر نے كھا كہ كيا تم نھيں جانتے كہ انصار سقيفہ بني ساعدہ ميں جمع ھوئے ھيں تاكہ اس امر (ولايت و حكومت) كو سعد بن عبادہ كے حوالے كرديں جب كہ ايك گروہ نے يہ رائے پيش كي ھے كہ ايك امير تمھارا ھوگا اور ايك امير ھمارا، يہ سن كر ابوبكر، عمر تيز رفتاري سے سقيفہ كي طرف چل دئے راستے ميں ابوعبيدہ جراح سے ملاقات ھوئي اور پھر تينوں سقيفہ كي طرف روانہ ھولئے، اتنے ميں عاصم بن عدي اور عويم بن ساعدہ سے بھي ملاقات ھوئي انھوں نے كھا كہ پلٹ جاؤ اس لئے كہ تم لوگ جو چاھتے ھو وہ نھيں ھوگا مگر ان تينوں نے جواب ديا كہ ھم واپس نھيں پلٹيں گے اور انصار كے اجتماع ميں جا پھنچے۔

عمر نے كھا كہ جب ھم وھاں پھنچ گئے تو ميں نے اپنے ذھن ميں كچھ باتيں تيار كر ركھي تھيں اور چاھتا تھا كہ انھيں بيان كروں ابھي ميں كچھ كھنا ھي چاھتا تھا كہ ابوبكر نے كھا ٹھرو ذرا صبر كرو پھلے ميں اپني بات كہہ لوں اس كے بعد جو چاھے كھنا، ابوبكر نے بات شروع كى، عمر كا كھنا ھے كہ ميں جو كچھ كھنا چاھتا تھا وہ سب كچھ ابوبكر نے كہہ ديا بلكہ اس سے بھي كچھ زيادہ۔

عبد اللہ بن عبد الرحمٰن كا كھنا ھے كہ ابوبكر نے خدا كي حمد و ثنا كے بعد كھا كہ خدا نے محمد (ص) كو اپني مخلوق كي طرف رسول بنا كر بھيجا اور اپني امت كے لئے گواہ بنايا تاكہ وہ خدا كي عبادت كريں اور اس كي وحدانيت پر ايمان لائيں جب كہ يہ وہ وقت تھا كہ وہ كئي خداؤں كي پرستش كرتے تھے اور يہ خيال كرتے تھے كہ يہ لكڑي اور پتھروں كے بت خدا كے نزديك ان كے شفيع اور مددگار ھيں۔

اس كے بعد ابوبكر نے قرآن كي اس آيت كي تلاوت كي جس ميں خدا فرماتا ھے " اور وہ خدا كے علاوہ ان چيزوں كي عبادت كرتے تھے كہ جو نہ ان كے لئے باعث نقصان ھے اور نہ مفيد اور كھتے تھے كہ يہ خدا كے نزديك ھمارے شفيع ھيں 57۔ اور ھم ان كي عبادت فقط خدا سے نزديك ھونے اور اس كے تقرب كے لئے كرتے ھيں 58 گويا عربوں كے لئے يہ نھايت سخت مرحلہ تھا كہ وہ اپنے آباء و اجداد كے دين كو چھوڑ ديں اور يہ مھاجرين وہ پھلي قوم ھيں جنھوں نے پيغمبر (ص) كي تصديق كي اور ان پر ايمان لے آئے اور ان كے ساتھ ھمدردي كي اور صبر و استقامت كا مظاھرہ كيا جب ان كي قوم انھيں سخت قسم كي اذيتيں ديتي اور انھيں جھٹلاتي تھى، تمام لوگ ان كے مخالف اور ان كے خلاف قيام كئے ھوئے تھے ليكن يہ اپني قلت، قوم كي مخالفت اور دشمني كے باوجود نھيں ڈرے اور يہ سب سے پھلے افراد تھے جنھوں نے اس سرزمين پر خدا كي عبادت كي اور خدا اور اس كے رسول (ص) پر ايمان لائے اور يہ لوگ پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كے دوست اور عزيز ھيں لھٰذا اب پيغمبر (ص) كے انتقال كے بعد وہ اس امر كے زيادہ مستحق ھيں اور جو بھي ان سے لڑائي جھگڑا كرے وہ ظالم ھے اور اے گروہ انصار كوئي بھي شخص دين كي نصرت كے سلسلے ميں تم لوگوں كے درخشاں ماضي كا منكر نھيں ھے، خدا نے تم لوگوں كو اپنے دين اور اپنے پيغمبر (ص) كا انصار بنايا اور اپنے پيغمبر (ص) كي ھجرت كے لئے تم لوگوں كا انتخاب كيا اور ان كي اكثر ازواج مطھرہ اور اصحاب تم لوگوں ميں موجود ھيں، لھٰذا سابقہ مھاجرين كے علاوہ كوئي شخص بھي ھمارے نزديك تم لوگوں سے زيادہ عزيز نھيں ھے، پس ھم امير ھيں اور تم لوگ وزير تم لوگوں كے مشورہ كے بغير كوئي كام انجام نھيں ديا جائے گا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next