سقيفه كے حقائق



يعني ابو مخنف كي روايت ھي ميں فقط سعد بن عبادہ كي تقرير كا ذكر آيا ھے جس ميں انھوں نے انصار كو حكومت كے لئے سب سے زيادہ مستحق كھا ھے 196۔

جواب: پھلي بات تو يہ كہ سعد بن عبادہ كي وھي تقرير مزيد تين سلسلوں سے نقل ھوئي ھے اور وہ تين سلسلے جوھرى، دينوري اور ابن اثير ھيں جنھوں نے اسے ذكر كيا ھے اور اگر فرض كر بھي ليا جائے كہ سعد بن عبادہ كي تقرير كو فقط ابو مخنف نے نقل كيا اور كسي دوسرے راوي نے اسے نقل نھيں كيا تو جب بھي يہ چيز اس كي نفي پر دليل نھيں ھے۔

دوسرے يہ كہ عموماً وہ تمام روايات جو اھل سنت سے سقيفہ كے بارے ميں نقل ھوئي ھيں نھايت ھي مختصر اور نقل بہ معني ھيں سوائے اُس روايت كے كہ جو سقيفہ كے بارے ميں عمر كے خطبہ پر مشتمل ھے كہ وہ ايك طويل خطبہ ميں سقيفہ كے ماجرے كو بيان كرتے ھيں، عمر كا خطبہ اس لحاظ سے كہ وہ واقعۂ سقيفہ كے عيني شاھد اور خلافت كے اميد واروں ميں سے ايك تھے خاصي اھميت كا حامل ھے يہ خطبہ تاريخ اور احاديث كي معتبر كتابوں ميں نقل ھونے كي 197 وجہ سے ايك اھم سند شمار ھوتا ھے، وہ مطالب جو عمر كے خطبہ ميں بيان ھوئے ھيں اگر چہ ابو مخنف كي روايت سے تھوڑے سے مختلف ھيں ليكن مجموعي طور پر ابو مخنف كي روايت كے اصلي اور بنيادي مطالب كي تائيد كرتے ھيں، يہ بات آئندہ كي بحث ميں روشن ھوجائے گي۔

اگر چہ عمر اپنے خطبہ ميں سعد بن عبادہ كي تقرير كي طرف كوئي اشارہ نھيں كيا ھے

ليكن يہ بات يقين سے كھي جاسكتي ھے كہ اس سے پھلے كہ ابوبكر اور عمر انصار كے اجتماع سے باخبر ھوتے اور سقيفہ پھنچتے سعد بن عبادہ كي مختصر سي تقرير ختم ھوچكي تھي۔ لھٰذا جب انھوں نے سعد بن عبادہ كي تقرير كو سنا ھي نھيں تو وہ اس كي طرف كيا اشارہ كرتے۔ليكن يہ بات كہ انصار سقيفہ ميں اپنے آپ كو امر حكومت كے لئے زيادہ سزاوار سمجھ رھے تھے ابو مخنف كي روايت ميں سعد بن عبادہ كے قول كي روشني ميں نقل ھوئي ھے اور اس ميں كسي قسم كے شك و شبہ كي گنجائش نھيں اس لئے كہ سقيفہ ميں انصار كے خطباء كي تقارير سے يہ بات واضح طور پر سامنے آتي ھے جيسا كہ عمر نے اس واقعہ كو بيان كرتے ھوئے كھا كہ جب ھم تھوڑي دير بيٹھے تو انصار كے خطيب نے خدا كي حمد و ثناء كي اس كے بعد كھا (اما بعد نحن انصار اللہ و كتبية الاسلام وانتم معشر المھاجرين رھط… 198) يعني ھم خدا كے انصار اور اسلام كے لشكر ھيں جب كہ تم لوگ گروہ مھاجرين سے ھو اور راندۂ درگاہ ھو، اگر چہ عمر نے اس خطيب كا نام نھيں ليا ليكن وہ خطيب حباب بن منذر انصاري تھا 199، بھر حال انصار كے خطيب كي يہ تقرير ان كے امر خلافت ميں اپنے آپ كو سب سے زيادہ مستحق سمجھنے كي دليل ھے اور اگر معترض كا كھنا يہ ھے كہ خود سعد بن عبادہ اس قسم كي كوئي فكر نہ ركھتا تھا تو يہ بات قطعي طور پر غلط ھے اس سلسلے ميں ھم آئندہ مزيد بحث كريں گے۔

تيسرا اعتراض؛ انصار نے سقيفہ ميں موجودہ مھاجرين كي مخالفت نھيں كى

ابو مخنف نے انصار كے بارے ميں جو يہ كھا ھے كہ "جب انھوں نے آپس ميں يہ فيصلہ كر ليا كہ امر ولايت سعد بن عبادہ كے سپرد كرديا جائے تو پھر كھنے لگے كہ اگر قريش كے مھاجرين نے اسے قبول نہ كيا اور وہ كھنے لگے كہ ھم مھاجر اور رسول خدا (ص) كے سب سے پھلے صحابي ھيں ۔ ۔ ۔ ۔ تو سعد نے ان كي مخالفت ميں يہ كھا كہ يہ تمھاري پھلي غلطي ھوگى" يہ جملے اس بات پر دليل ھيں كہ انصار پھلے ھي سے مھاجرين كي مخالفت كرنے كے سلسلے ميں اتفاق ركھتے تھے جب كہ يہ چيز بالكل غلط ھے اس لئے كہ صحيح روايات اس چيز كو بيان كرتي ھيں كہ انصار رضي اللہ عنھم، ابتدا ميں اپنے اجتھاد كے مطابق اور حكم سے ناواقفيت كي وجہ سے سعد كي بيعت كرنا چاھتے تھے يھي وجہ تھي كہ جب ابوبكر نے امر ولايت كے سلسلے ميں صحيح حكم ان تك پھونچا ديا تو ان سب نے اسے قبول كرليا اور كسي نے بھي اس كي مخالفت نہ كي 200۔

جواب۔ يہ اعتراض دو دعوؤں پر مشتمل ھے۔

پھلے تو يہ كہ صحيح روايات اس چيز كو بيان كرتي ھيں كہ انصار ابتداء ميں اپنے اجتھاد اور صحيح حكم كے نہ جاننے كي وجہ سے سعد كي بيعت كرنا چاھتے تھے۔

دوسرے يہ كہ جب ابوبكر نے صحيح حكم ان كے سامنے بيان كيا تو سب نے اسے قبول كرليا اور كسي نے بھي اس كي مخالفت نہ كي۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next