سقيفه كے حقائق



نواں اعتراض؛ انصار كي طرف سے مہاجرين كو ڈرانے دھمكانے كا انكار

مہاجرين كے بزرگ افراد كو مدينہ سے باھر نكالنے سے متعلق حباب بن منذر كي گفتگو اور انہيں ڈرانا دھمكانا ان باتوں سے تعارض ركھتا ھے جو كچھ قرآن نے انصار كے بارے ميں فرمايا ھے، قرآن سورہ حشر كي آيت نمبر نو ميں فرماتا ھے "اور جن لوگوں نے دارالہجرت اور ايمان كو ان سے پہلے اختيار كيا تھا وہ ھجرت كرنے والے كو دوست ركھتے ھيں اور جو كچھ انہيں ديا گيا ھے اپنے دلوں ميں اس كي طرف سے كوئي ضرورت نہيں محسوس كرتے ھيں اور اپنے نفس پر دوسروں كو مقدم كرتے ھيں چاھے انہيں كتني ھي ضرورت كيوں نہ ھو، اور جسے بھي اس كے نفس كي حرص سے بچا ليا جائے وھي لوگ نجات پانے والے ھيں" جو كچھ يہ آيت انصار كے ايثار كے بارے ميں بيان كرتي ھے اسے روايت كے مطالب كے ساتھ كيسے جمع كيا جائے؟ اور كس طرح محبت و نفرت، اخوت و دشمني ايك دوسرے كے ساتھ جمع ھوسكتے ھيں؟ لھٰذا اگر كوئي شخص انصار كے ايمان اور ايثار سے اچھي طرح واقف ھو تو وہ ھرگز اس بات پر يقين نہيں كرسكتا كہ جسے ابو مخنف كي روايت نے بيان كيا ھے بلكہ وہ اسے محض جھوٹ ھي كھے گا 273۔

جواب۔ پہلي بات تو يہ ھے كہ انصار كے فضائل اور ان كے ايثار ميں كسي قسم كے شك و شبہ كي كوئي گنجائش نہيں ھے انہوں نے اپنے مہاجر بھائيوں كے ساتھ كمال محبت اور ايثار كا برتاؤ كيا ھے اور اس سے بھي انكار نہيں كہ انہوں نے يہ كام صرف خدا كي خوشنودي كے لئے كيا تھا اور يہ بات واضح ھے كہ انصار كي طرف سے مہاجرين كے ساتھ يہ محبت و ايثار خدا اور رسول (ص) سے خالصانہ اور ان كي فرماں برداري كي بنا پر تھا۔

اب اگر انصار يہ گمان كريں كہ بعض مہاجرين ولايت و حكومت كے بارے ميں وحي الھي اور پيغمبر اسلام (ص) كي مسلسل تاكيدات سے سرپيچي كر كے حكومت پر قبضہ كرنا چاھتے ھيں اور ان كا مقصد اھل بيت (ع) كو خلافت سے دور كرنا اور انصار پر غلبہ حاصل كرنا ھے تو ايسي صورت ميں نہ فقط ان كي نسبت محبت كي كوئي راہ باقي نہيں رہ جاتي ھے بلكہ اگر خدا كي خاطر ان سے بغض ركھا جائے تو كوئي تعجب كي بات نہيں۔

دوسري بات يہ كہ كيا تمام انصار كا اطلاق حباب بن منذر پر ھوتا ھے؟ اسي طرح كيا تمام مہاجرين فقط وہ تين ھي افراد ھيں كہ اگر ايك انصار ايك مہاجر كے ساتھ سخت لہجہ ميں بات كرے تو ھم كہيں كہ يہ چيز قرآن كي اس آيت كے خلاف ھے جس ميں كہا گيا ھے كہ "انصا، مہاجرين كي نسبت دوست اور ايثار گر ھيں" لھٰذا اگر ايك انصاري كوئي نازيبا الفاظ ادا كرتا ھے تو اس سے دوسرے انصار كي شان و شوكت ميں كوئي كمي نہيں آتى، جيسا كہ سقيفہ ميں اس بات كا مشاھدہ بھي كيا گيا كہ بعض انصار نے حباب ابن مندر كي اس پيشكش كا كوئي مثبت جواب نہ ديا اسي طرح اگر بعض مہاجرين پيغمبر (ص) كي قرابتداري كا حوالہ دے كر پيغمبر (ص) كے جنازہ كو اسي حالت پر چھوڑ كر سقيفہ ميں حكومت حاصل كرنے كي كوششوں ميں لگے تھے تو اگر ايسے مہاجرين كے ساتھ اچھي طرح پيش نہ آيا جائے تو اس كا مطلب ھر گز يہ نہيں كہ تمام مہاجرين كے بارے ميں انصار كي يہي رائے ھے اور حباب بن منذر كي پوري گفتگو كا تعلق صرف سقيفہ ميں موجود مہاجرين ھي سے تھا۔ اس لئے كہ وہ كہتا ھے "ولا تسمعوا مقالة ھذا و اصحابہ… فان ابوا عليكم ما وسألتموہ فاجلوھم عن ھذہ البلاد" 274 يعني اس شخص (عمر) اور اس كے ساتھيوں كي گفتگو پر كان مت دھرو اور اگر انہوں نے تمہاري مرضي اور چاھت كے خلاف كوئي كام انجام ديا تو انہيں يہاں سے باھر نكال دو، اس بيان كي روشني ميں واضح ھوجاتا ھے كہ حباب بن منذر كي مراد سقيفہ ميں موجود چند افراد تھے، اس لئے كہ انگليوں پر گنے جانے والے چند افراد كے علاوہ اكثر مھاجرين وھاں موجود نہ تھے اور ان ميں سے اكثر سقيفہ كي كاروائي كے مخالف تھے 275

اور تيسري بات يہ كہ آيت كا مفہوم اور اس كي تفسير ھرگز اس معني ميں نہيں كہ جس كا معترض نے دعويٰ كيا ھے اس لئے كہ آيت ايك تاريخي واقع كو بيان كرتي ھے جو ايك خاص زمانے ميں پيش آيا ھے اور وہ تاريخي واقع يہ تھا كہ جب بعض مہاجرين نے سر زمين مدينہ كي طرف ھجرت كي تو مدينہ كے رھنے والوں نے ان كا گرم جوشي سے والھانہ استقبال كر كے ان كے لئے ايثار و قرباني كا مظاھرہ كيا اور يقيني طور پر آيت كے معني ھرگز يہ نہيں ھيں كہ مہاجرين اور انصار ميں سے كسي ايك فرد كا دوسرے كے ساتھ كسي بھي زمانے ميں لڑائي جھگڑا نہيں ھوسكتا، اس لئے كہ ايسے بے شمار مواقع پائے جاتے ھيں جو آيت كي نقض قرار پائيں گے، مثال كے طور پر وہ لڑائي جھگڑے جو خلفاء ثلاثہ كي حكومتوں كے دوران پيش آّئے كہ جن ميں ايك مسئلہ خود عثمان كے قتل كا تھا نيز حضرت علي عليہ السلام كے دور خلافت ميں شديد قسم كي جنگيں ھوئيں جيسے جنگ جمل، جنگ نہروان، جنگ صفين كہ ان جنگوں ميں دونوں طرف مہاجرين اور انصار كي تعداد موجود تھي اور كيا يہي مہاجرين اور انصار نہ تھے جو ان جنگوں ميں ايك دوسرے كو قتل كر رھے تھے، اب اس كے بعد بھي كيا قرآن مجيد كے مطابق ايسي كج فھمي كي كوئي تاويل ممكن ھے؟ يہ كتنا ضعيف اور فضول اعتراض ھے كہ جو معترض كي طرف سے كيا گيا ھے؟!

دسواں اعتراض؛ سقيفہ ميں اوس و خزرج كے درميان اختلاف سے انكار

ابو مخنف كي روايت كا ايك جملہ يہ ھے كہ قبيلہ اوس والوں كا كہنا تھا كہ اگر خزرج والے ايك مرتبہ خلافت پر آگئے تو ھميشہ اس پر باقي رھيں گے ظاھراً اس بات كے پيش نظر قبيلہ اوس والوں كا ابوبكر كي بيعت كرنا در حقيقت خزرج والوں كي حكومت سے جان چھڑانا تھا نہ يہ كہ ان كي بيعت ابوبكر كي فضيلت يا اسلام ميں سبقت كي وجہ سے تھي اور يہ چيز ان دونوں قبيلوں كے درميان اسلام سے پہلے جيسي دشمني كي نشاندھي كرتي ھے اور يہ كہ پيغمبر (ص) كي تربيت، خدا كي راہ ميں جان و مال سے جہاد سب كا سب عارضي اور وقتي تھا جس كا اب كوئي اثر تك باقي نہ تھا ايسا كہنا رسول خدا (ص) اور ان كے اصحاب پر بہت بڑي تہمت لگانا ھے جب كہ صحيح روايات اس بات كو بيان كرتي ھيں كہ پيغمبر (ص) كے تربيت شدہ افراد كے سامنے جب حكم خدا كو سنايا گيا تو ان سب نے اسے قبول كرليا اس لئے كہ ابوبكر كے ساتھ كوئي لشكر تو نہيں تھا كہ جو وہ خوف و ھراس كي وجہ سے بيعت كرنے پر مجبور ھوگئے ھوں 276۔

جواب۔ پہلي بات تو يہ كہ كوئي شخص بھي انسانوں كي تربيت كے سلسلے ميں پيغمبر اسلام (ص) كي مسلسل كوششوں كا منكر نہيں ھے اور پيغمبر اسلام (ص) حتي الامكان كوشش كرتے تھے كہ قبيلوں كے درميان جو پراني دشمنياں چلي آرھي ھيں انہيں جڑ سے ختم كرديا جائے اور انہيں يہ بات سمجھائي جائے كہ كوئي قبيلہ كسي قبيلہ پر برتري اور فوقيت نہيں ركھتا اس كا معيار صرف تقويٰ الھي ھے۔ ( (انّ اكرم كم عند اللہ اتقاكم)) 277۔ بے شك پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے اس سلسلے ميں بے انتہا كوششيں كيں اور اپنے كار رسالت كو احسن طريقہ سے انجام ديا اور اپني مكمل ذمہ داري ادا كي… "وما علي الرسول الّا البلاغ المبين" 278۔

ليكن قابل غور بات يہ ھے كہ كيا لوگوں نے بھي ان تمام دستورات و احكام پر عمل كيا اور ان تمام تعصّبات كو مكمل طور پر ختم كرديا؟ حقيقت يہ ھے كہ پيغمبر اسلام (ص) كي انتھك كوششوں كے نتيجہ ميں قبيلوں كے درميان شديد جنگيں تو ختم ھوگئيں مگر بحث بازي اور آپسي رقابت ختم نہ ھوئي اس لئے كہ اس زمانے ميں نہ يہ كام ممكن تھا اور نہ شايد يہ مصلحت رھي ھو كہ اس رقابت كو مكمل طور سے ختم كرديا جائے، عربوں ميں قوم اور قبيلہ كا تعصب اس قدر عميق اور پرانا ھے كہ اسے اتني جلدي ختم نہيں كيا جاسكتا تھا اور سچ بات تو يہ ھے كہ اس بات كا تعلق فقط عربوں سے ھي نہيں بلكہ عصر حاضر ميں غير عرب بھي اپنے قوم و قبيلہ اور تنظيموں كي طرف تمايل اور رغبت ركھتے ھيں اور يہ بيماري آخري دم تك انسانوں كا پيچھا نہيں چھوڑتي۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next