سقيفه كے حقائق



اگر چہ ان كي تاريخ ولادت معلوم نہيں ھے ليكن ان كي تاريخ وفات عام طور سے سن 157 ھجري قمري نقل كي گئي ھے ان كي تاريخ ولادت معلوم نہ ھونے كي وجہ سے بعض علماء رجال غلط فہمي كا شكار ھوئے ھيں۔ بعض نے انہيں امام علي عليہ السلام، امام حسن عليہ السلام، اور امام حسين عليہ السلام كا صحابي كہا ھے، جب كہ بعض علماء نے انہيں امام جعفر صادق عليہ السلام كا صحابي جانا ھے، جيسا كہ شيخ طوسي عليہ الرحمہ 9 نے "كشّى" سے نقل كيا ھے كہ ابو مخنف امام علي عليہ السلام امام حسن عليہ السلام اور امام حسين عليہ السلام كے اصحاب ميں سے ھيں۔ ليكن ان كا خود يہ نظريہ نہيں ھے بلكہ ان كا كہنا ھے كہ ابو مخنف كے والد "يحييٰ" امام علي عليہ السلام كے صحابي تھے جب كہ خود ابو مخنف (لوط) نے آپ كا زمانہ نہيں ديكھا ھے۔

شيخ نجاشي كا كہنا ھے كہ ابو مخنف امام صادق عليہ السلام كے اصحاب ميں سے ھيں 10 اور يہ بھي كہا گيا ھے كہ انہوں نے امام محمد باقر عليہ السلام سے بھي روايت نقل كي ھے۔ مگر يہ قول صحيح نہيں ھے شيخ نجاشي كے قول كے مطابق ابو مخنف صرف امام صادق عليہ السلام سے روايت نقل كرتے تھے اور آپ كے اصحاب ميں سے تھے اور انہوں نے امام محمد باقر عليہ السلام سے كوئي روايت نقل نہيں كي چہ جائيكہ وہ امام علي عليہ السلام سے روايت نقل كرتے۔ تمام شواھد و قرائن شيخ نجاشي كے قول كي تصديق كرتے ھيں اس لئے كہ

1۔ تاريخ طبرى ميں ابو مخنف كي جو روايت امام جعفر صادق عليہ السلام سے نقل ھوئي ھے وہ بغير كسي واسطہ كے ھے جب كہ امام محمد باقر عليہ السلام سے ان كي روايت ايك واسطہ كے ساتھ نقل ھوئي ھے 11۔

2۔ حضرت امام علي عليہ السلام كے خطبات اور حضرت فاطمہ زھرا (س) كے خطبہ سے متعلق ابو مخنف كي روايت دو واسطوں كے ذريعہ نقل ھوئي ھے 12۔

3۔ اگر ابو مخنف كي تاريخ وفات كو ملحوظ نظر ركھا جائے جو 157ھجري ھے اور يہ كھا جائے كہ انہوں نے امام علي عليہ السلام كا زمانہ بھي ديكھا ھے (يعني كم از كم وہ اس دور ميں شعور ركھتے تھے) تو ايسي صورت ميں وفات كے وقت ان كي عمر تقريباً ايك سو تيس سال ھوجائے گي 13 جب كہ كسي راوي نے بھي اس قسم كي بات كا تذكرہ نھيں كيا ھے۔

يہ تمام قرائن شيخ نجاشي كے قول كے صحيح ھونے كي دليل ھيں كہ وہ امام جعفر صادق عليہ السلام كے اصحاب ميں سے تھے اور آپ ھي سے روايت كرتے تھے۔

ليكن كتاب "الكافى" 14 ميں ابو مخنف كي ايك روايت بغير كسي واسطہ كے حضرت امام علي عليہ السلام كے دور حكومت سے متعلق نقل ھوئي ھے۔ اس حديث ميں ان كا بيان ھے كہ شيعوں كا ايك گروہ امير المومنين عليہ السلام كے پاس آيا۔ ۔ ۔ ليكن يہ حديث ھرگز يہ ثابت نہيں كرتي كہ وہ حضرت علي عليہ السلام كے دور ميں تھے۔ اس لئے كہ ممكن ھے يہ حديث "مرسلہ" 15 ھو جو بات يقيني ھے وہ يہ كہ ابو مخنف كے پر دادا "مخنف بن سليم" رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اور حضرت علي عليہ السلام كے اصحاب ميں سے تھے 16 اور آپ كي طرف سے شہر اصفہان كے گورنر مقرر ھوئے 17 اور جنگ جمل كے دوران حضرت علي عليہ السلام كي فوج ميں قبيلہ ازد كے دستہ كي سالاري كے فرائض انجام ديتے ھوئے اس جنگ ميں شہادت كے درجہ پر فائز ھوئے۔

سوانح حيات سے متعلق اكثر كتابوں كے مطابق ان كي شہادت جنگ جمل ميں ھوئي مثلاً "الكني والالقاب" شيخ عباس قمي "الذريعہ" آقا بزرگ تہرانى، "اعلام" زركلي اور اسي طرح "تاريخ طبرى" 18 ميں ابو مخنف كي روايت اسي چيز پر دلالت كرتي ھے، ليكن اسي تاريخ طبرى 19 ميں مخنف بن سليم كي ايك روايت واقعہ صفين سے متعلق نقل ھوئي ھے جو اس بات سے تناسب نہيں ركھتي كہ وہ جنگ جمل ميں شہيد ھوئے تھے۔

اس نكتہ كي طرف اشارہ كرنا ضروري سمجھتا ھوں كہ شيخ طوسي عليہ الرحمہ نے اپني كتاب "رجال" اور "فہرست" 20 ميں ابو مخنف كے والد كا ذكر كرتے ھوئے فرمايا ھے كہ آپ حضرت علي عليہ السلام كے صحابي تھے جب كہ جو چيز مسلم ھے وہ يہ كہ ابو مخنف كے والد يحييٰ حضرت علي عليہ السلام كے صحابي نہ تھے بلكہ آپ كے پردادا حضرت كے اصحاب ميں سے تھے لھٰذا يہ بات قابل توجہ ھے كہ مخنف بن سليم، ابو مخنف كے نہ والد ھيں اور نہ دادا جيسا كہ بعض افراد ان كے بارے ميں غلط فہمي كا شكار ھوگئے ھيں اور انہيں ابو مخنف كا دادا كہا ھے 21 جب كہ وہ ابو مخنف كے پردادا ھيں۔

ابو مخنف شيعہ اور سني علماء كي نظر ميں



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next