سقيفه كے حقائق



آٹھواں اعتراض؛ حباب بن منذر اور عمر كے درميان نزاع سے انكار

"ابو مخنف كي روايت كے علاوہ كسي دوسري روايات ميں يہ بات نہيں ملتي كہ حباب بن منذر اور عمر كے درميان كافي دير تك تلخ كلامي اور نزاع ھوا ھو جب كہ جو چيز روايات ميں بيان ھوئي ھے وہ اس كے برعكس ھے جيسا كہ احمد كي روايت ميں ذكر ھوا ھے كہ تمام انصار نے كھا كہ ھم خدا كي پناہ مانگتے ھيں كہ اس امر ميں ابوبكر سے پيش قدمي كريں" 265۔

جواب۔ حقيقت يہ ھے كہ حباب بن منذر اور عمر كے درميان گفتگو بہت سي تاريخي كتابوں ميں ذكر كي گئي ھے، لھٰذا بنيادي طور پر يہ بات غير قابل انكار ھے اور اسي طرح يہ بات بھي يقيني ھے كہ "انا جُذَيلھا المحكك و عُذيقھا المرجّب منّا امير و منكم امير يا معشر قريش" يہ جملہ كھنے والا شخص حباب بن منذر ھے، رھي يہ بات كہ ان دونوں كے درميان كوئي نزاع بھي ھوا تھا يا بقول معترض كہ انصار كے قبول كر لينے كے ساتھ ساتھ تمام چيزيں بخوبي انجام پاگئيں تھيں، ھم اس بحث كو روشن اور واضح كرنے كے لئے تاريخ اور احاديث كي كتابوں كے مضامين كے چند نمونے آپ كے سامنے پيش كرتے ھيں۔

1۔ الطبقات الكبريٰ ميں قاسم بن محمد سے نقل ھے كہ حباب بن منذر جو جنگ بدر كے شركاء ميں سے ايك ھے كھڑا ھوگيا اور كہا كہ ايك امير ھمارا اور ايك امير تمہارا، حباب بن منذر كي گفتگو كے بعد عمر نے كہا: اگر ايسا ھے تو پھر مرجاؤ 266، يہ روايت حباب بن منذر كي گفتگو اور عمر كے ساتھ اس كي تلخ كلامي اور نزاع كو بيان كرتي ھے۔

2۔ جو روايات نسائي نے نقل كي ھيں وہ كچھ اس طرح ھيں، انصار نے كہا كہ ايك امير ھمارا ھو اور ايك امير تم لوگوں كا ھوگا تو عمر نے كہا: ايك نيام ميں دو تلواريں ركھنا صحيح نہيں ھيں 267، روايت كا يہ حصہ بالكل اس مضمون جيسا ھے جسے ابو مخنف نے نقل كيا ھے بس فرق يہ ھے كہ اس روايت ميں انصار ميں سے جس شخص نے يہ بات كہي تھي اس كا نام نہيں ليا جب كہ ابو مخنف اور دوسرے افراد نے انصار كي طرف سے بولنے والے شخص كا نام بتايا ھے كہ وہ حباب بن منذر تھا۔

3۔ عمر نے اپنے خطبہ ميں كہا ھے كہ انصار ميں سے ايك شخص نے كہا كہ "ميں ايك تجربہ كار شخص ھوں اور دنيا كے نشيب و فراز سے خوب واقف ھوں لھٰذا ايك امير ھمارا اور ايك امير تمھارا ھوگا، اے گروہ انصار! اس كے بعد اس طرح شور و غل اور ايك ھنگامہ آرائي ھوئي كہ مجھے ڈر تھا كہ كھيں اختلاف نہ ھوجائے" 268 عمر كے اس كلام كي روشني ميں انصار كي طرف سے بولنے والے شخص كے بعد اس طرح شور و غل شروع ھوا كہ عمر اختلاف پيدا ھوجانے سے خوفزدہ تھے۔

لھٰذا جيسا كہ تيسرے اعتراض كے جواب ميں ھم نے عرض كيا كہ ايسا نہ تھا كہ انصار بغير كسي چون و چرا كے ابوبكر اور عمر كے سامنے جھك گئے تھے، بلكہ يقيني طور پر كافي دير تك بحث و مباحثہ اور تلخ كلامي كا سلسلہ چلتا تھا اور وہ روايت كہ جسے معترض نے نقل كيا ھے كہ تما انصار ابوبكر كے سامنے جھك گئے تھے (جيسا كہ پہلے بتايا جاچكا ھے) وہ سند كے اعتبار سے ضعيف ھونے كے علاوہ اھل سنت كي صحيح روايت سے مكمل تعارض بھي ركھتي ھے۔

4۔ الامامة والسياسة 269 اور سقيفہ و فدك جوھري 270 نے بھي حباب بن منذر اور عمر كے درميان سخت گفتگو ھونے كو نقل كيا ھے اور ابن اثير نے الكامل 271 ميں اس گفتگو كے علاوہ ابو مخنف كي عين عبارت كو بھي نقل كيا ھے كہ ان دونوں نے ايك دوسرے سے كہا "خدا تجھے موت دے" الامامة والسياسة نے اس مطلب كے علاوہ حباب بن منذر اور عمر كے درميان پيغمبر اسلام (ص) كے زمانے كي دشمني كا بھي ذكر كيا ھے۔

5۔ طبري نے تو سيف بن عمر كے حوالے سے يھاں تك نقل كيا ھے كہ عمر اور حباب بن منذر كے درميان بات اتني بڑھ گئي كہ نوبت مار پيٹ تك پہونچ گئي 272

گذشتہ بيان كي روشني ميں نہ فقط دوسري روايات ابو مخنف كي روايت سے تعارض نہيں ركھتي ھيں بلكہ اس كي تائيد كرتي ھيں، اور اگر بات تعارض كے بارے ميں كي جائے تو جو كچھ تمام روايات ميں بيان كيا گيا ھے وہ روايت احمد سے تعارض ركھتا ھے جسے خود معترض نے سند كے طور پر پيش كيا ھے، نہ كہ روايت ابو مخنف سے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next