سقيفه كے حقائق



اگر پيغبر (ص) نے حكم وحي سے حضرت علي عليہ السلام كو اپنا جانشين بناديا تھا تو اس سوال كاكيا مطلب ؟اور وہ بھي نزديك ترين فرد كے ذريعے؟يہ ايك ايساسوال ہے جو مستند اور صحيح جواب چاھتا ھے اور فقط چند ادبي عبارتوں اور شاعرانہ گفتگو سے اس كاجواب نہيں ديا جا سكتا۔

اس سوال كے مستند اور صحيح جواب كے لئے ضروري ھے كہ سب سے پہلے ان واقعات پر ايك سر سري نگاہ ڈالي جائے جو پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كي بعثت سے لے كر واقعہ سقيفہ تك رونما ھوئے، اور ان كے عوامل و اسباب كا بغور جائزہ ليا جائے، پھر سقيفہ كے واقعے كي ابو مخنف كي روايت كي روشني ميں تحقيق كي جائے۔

ھجرت سے ليكر غدير خم تك كے واقعات

1۔ پيغمبر اسلام (ص) كي ھجرت كے اسباب

پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كو اپني نبوت كے ابتدائي حصہ ھي ميں قريش سے تعلق ركھنے والے بدترين دشمنوں كا سامنا كرنا پڑا اور بے انتھا زحمت و مشقت كے بعد بھي صرف چند لوگ ھي مسلمان ھوئے ان ميں سے اكثر كا تعلق معاشرے كے غريب و فقير عوام سے تھا جب كہ امير اور دولت مند افراد آپ كي مخالفت پر اڑے ھوئے تھے اور اسلام كو ختم كرنے كے لئے ھر ممكن كوشش كرتے رھے لھٰذا انھوں نے آپ (ص) كو اس قدر تنگ كيا كہ آپ (ص) كے پاس ھجرت كے علاوہ كوئي اور چارہ نہ تھا۔

پيغمبر اسلام (ص) نے دين اسلام كي تبليغ كے سلسلے ميں كسي قسم كي كوئي كوتاھي نہ برتي بلكہ ذرا سي فرصت سے بھي زيادہ سے زيادہ فائدہ اٹھاتے رھے، يھي وجہ تھي كہ جب آپ كي ملاقات بزرگان مدينہ اور وھاں كے معزز افراد سے ھوئي تو آپ نے انھيں اسلام كي دعوت دي تو انھوں نے اسلام كو قبول كرليا اور پيغمبر اسلام (ص) سے عھد و پيمان كيا جسے "بيعة النساء" كھا جاتا ھے، شايد اس كے بيعة النساء كھنے كي وجہ يہ ھے كہ اس عھد و پيمان ميں كوئي جنگي معاھدہ نھيں ھوا تھا 63۔

مشركان قريش نے اسلام كو جڑ سے ختم كرنے كے لئے پيغمبر اسلام (ص) كے قتل كا منصوبہ بنايا ليكن پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم وحي كے ذريعہ ان كے ارادہ سے باخبر ھوگئے لھذا آپ نے يہ فيصلہ كيا كہ رات كو پوشيدہ طور پر مكہ سے مدينہ كي طرف ھجرت كر جائيں تاكہ مشركين آپ (ص) كے مكہ سے باھر جانے سے باخبر نہ ھونے پائيں آپ (ص) نے حضرت علي (ع) سے كھا كہ تم ميرے بستر پر ليٹ جاؤ اور اس طرح حضرت علي عليہ السلام نے پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كي جان پر اپني جان كو فدا كرديا اور اطمينان كے ساتھ پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كے بستر پر ليٹ گئے اور اپنے يقينِ كامل اور مستحكم ايمان كي وجہ سے ايك لمحہ كے لئے بھي شك و ترديد اور خوف و ھراس كا شكار نہ ھوئے اور اپنے آپ كو ايسے خطرہ ميں ڈال ديا كہ جس كے بارے ميں جانتے تھے كہ كچھ ھي دير بعد دشمنوں كے نيزے اور تلواريں مجھ پر ٹوٹ پڑيں گي 64 پيغمبر (ص) نے اس فرصت سے فائدہ اٹھايا اور مكہ سے مدينہ كي طرف ھجرت كر گئے۔

2۔ ھجرت كے بعد كے حالات اور پيغمبر (ص) كي حمايت ميں انصار كا كردار

آخركار پيغمبر اسلام (ص) نے مدينہ كي طرف ھجرت كي اور اھل مدينہ نے پيغمبر (ص) اور دوسرے تمام مھاجرين كا شاندار استقبال كيا اور پيغمبر اسلام (ص) اور دين خدا كي خاطر ان كے سخت ترين كينہ پرور دشمنون يعني مشركين مكہ كے سامنے سينہ سپر ھوگئے اور سچ بات تو يہ ھے كہ اس سلسلے ميں كسي بھي قسم كي كوشش اور قرباني سے دريغ نہ كيا، قرآن نے سورۂ حشر 65 ميں ان كے ايثار و فداكاري كي طرف اشارہ كرتے ھوئے ان كي مدح سرائي كي ھے۔

مختصر يہ كہ انصار پيغمبر اسلام (ص) كي حمايت اور دين اسلام كي بقاء و ترقي كي خاطر مشركين قريش سے نبرد آزما ھونے اور اپنے آپ كو سخت ترين جنگوں ميں مشغول ركھنے پر آمادہ ھوگئے، انھوں نے جو پھلي جنگ مشركين قريش سے لڑي وہ جنگ بدر تھي جس ميں مسلمانوں كي تعداد بہت زيادہ نہ تھى، اس كے باوجود مشركين قريش كے ستر افراد كو قتل كرديا جن ميں اكثر سردار قريش تھے 66 اورمسلمانوں كے كل چودہ افراد شھادت كے درجہ پر فائز ھوئے جن ميں آٹھ افراد كا تعلق انصار سے تھا 67۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next