سقيفه كے حقائق



جواب۔ يہ اعتراض، جو ايك خاص اور اصلي نكتہ كي طرف اشارہ كرتا ھے وہ يہ كہ حضرت علي عليہ السلام پير كے دن جس دن واقعۂ سقيفہ پيش آيا پيغمبر اسلام (ص) كے غسل و كفن ميں مصروف نہ تھے، اس لئے كہ پھلي بات تو يہ كہ صحيح روايات كا كھنا ھے كہ پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كي تجھيز و تكفين منگل كے دن شروع ھوئي اور دوسري روايات يہ بتاتي ھيں كہ حضرت علي عليہ السلام جناب فاطمہ (ع) كے گھر ميں گوشہ نشين تھے۔

در حقيقت يہ اعتراض بالكل بے بنياد اور حقيقت سے بھت دور ھے اور اس كي دونوں دليليں باطل ھيں اس سے پھلے كہ ھم اس اعتراض كي دونوں دليلوں كے بارے ميں بحث كريں اس نكتہ كي طرف اشارہ كرنا ضروري سمجھتے ھيں كہ اگر پيغمبر اسلام (ص) كي تجھيز و تكفين سے مراد ان كا غسل و كفن ھے تو يقيني طور پر اس كام كو حضرت علي (ع) ھي نے انجام ديا تھا جس ميں جناب عباس بن عبدالمطلب، فضل بن عباس اور چند خاص افراد نے آپ كي مدد كي تھى، اگر چہ يہ بات اتني واضح ھے كہ جس كے لئے كسي دليل كي ضرورت نھيں ليكن نمونہ كے طور پر چند مقام كو بيان كرتے ھيں۔

1۔ ابن ھشام نے "السيرة النبويہ" 216 ميں واضح طور پر كھا ھے كہ پيغمبر اسلام (ص) كو حضرت علي (ع) نے غسل ديا۔

2۔ بلاذري نے "انساب الاشراف" 217 ميں بھت سي روايات ذكر كي ھيں اور تمام روايتيں اس بات كو بيان كرتي ھيں كہ حضرت علي عليہ السلام نے ھي پيغمبر كو غسل ديا تھا اور اسي طرح ايك روايت (جو ابو مخنف كي روايت كي تائيد كرتي ھے) وہ ھے جس ميں كھا گيا ھے كہ جب علي ابن ابي طالب عليہ السلام اور عباس، پيغمبر (ص) كي تجھيز و تكفين ميں مشغول تھے تو دو آدمي آئے اور ابوبكر كو سقيفہ كي كاروائي كي اطلاع دي 218۔

3۔ ابن جوزي نے "المنتظم" 219 ميں پيغمبر اسلام (ص) كے غسل كي جزئيات كو مكمل تفصيل كے ساتھ بيان كيا ھے جسے حضرت علي عليہ السلام نے انجام ديا تھا۔

4۔ يعقوبي 220 نے بھي عتبہ بن ابي لھب كا حضرت علي عليہ السلام كے بارے ميں يہ شعر نقل كيا ھے "ومن لہ جبرئيل عون لہ في الغسل والكفن" يعني حضرت علي عليہ السلام وہ ھيں كہ پيغمبر (ص) كے غسل و كفن ميں جبرئيل ان كے مددگار تھے۔

5۔ ابن اثير نے بھي پيغمبر (ص) كے غسل دينے والوں ميں حضرت علي عليہ السلام، عباس، فضل، قثم، اسامہ بن زيد اور شقر ان كا نام ليا ھے 221۔

لھٰذا اس بات ميں ذرہ برابر بھي شك و شبہ كي گنجائش نھيں كہ حضرت علي عليہ السلام نے ھي خاص افراد كے ساتھ مل كر پيغمبر (ص) كو غسل ديا تھا۔

لھٰذا يہ بات يقين سے كھي جاسكتي ھے كہ خود معترض اور ھر وہ محقق جو تاريخ كے بارے ميں ذرا بھي معلومات ركھتا ھو وہ اس حقيقت سے انكار نھيں كرسكتا، اب اس نكتہ كي طرف توجہ كے بعد اعتراض كرنے والے كي دونوں دليلوں كے بارے ميں بحث و تبصرہ كرتے ھوئے ان كا حال معلوم كرتے ھيں۔

پھلي دليل: اعتراض كرنے والے كا كھنا ھے كہ صحيح روايات كے مطابق پيغمبر (ص) كي تجھيز و تكفين منگل كے دن شروع ھوئى، لھٰذا ابو مخنف كي روايت ميں جو يہ بات موجود ھے كہ سقيفہ كے دن جو پير كا دن تھا حضرت علي عليہ السلام پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كي تجھيز و تكفين ميں مشغول تھے يہ بھت سي روايات سے تعارض ركھنے كي وجہ سے قابل قبول نھيں ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next