سقيفه كے حقائق



ايسے ميں حباب بن منذر بن جموع كھڑے ھوگئے اور كھا اے گروہ انصار اپنا حق لے لو اس لئے كہ يہ لوگ تم لوگوں كے مرھون منت ھيں اور كوئي شخص بھي تم لوگوں كي مخالفت كي جرأت نھيں ركھتا اور لوگ تم لوگوں كے حق ميں ھي رائے ديں گے تم لوگ ھي مكمل عزت و شرف، قدرت، تجربہ اور شجاعت كامل كے مظھر ھو۔ لوگ اس بات كے منتظر ھيں كہ تم لوگ كيا كرتے ھو (تاكہ وہ ويسا ھي كريں) آپس ميں اختلافات نہ كرنا ورنہ تباہ و برباد اور پست ھمت ھوكر رہ جاؤ گے اگر يہ لوگ اس بات كو قبول نھيں كرتے تو پھر ايك امير ھم ميں سے اور ايك امير ان ميں سے ھوگا۔

عمر نے كھا كہ دو (تلواريں) ايك نيام ميں نھيں رہ سكتيں 59 خدا كي قسم عرب ھرگز اس بات كو قبول نھيں كريں گے كہ حكومت تم لوگوں كے حوالے كردي جائے جب كہ پيغمبر (ص) تم لوگوں ميں سے نھيں ھيں ليكن ان كے لئے اس بات ميں كوئي قباحت نھيں كہ حكومت اور اس كے امور كي ذمہ داري ان افراد كے سپرد كردي جائے كہ جن سے پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كا تعلق تھا ھمارے پاس اس سلسلے ميں مخالفين كے لئے واضح اور روشن دليل ھے، اور جو شخص بھي محمد (ص) كي ولايت كے سنبھالنے ميں ھماري مخالفت كرے گا تو وہ گمراہ، خطا كار اور ھلاك ھونے والوں ميں سے ھوگا اس لئے كہ ھم ان كے دوست اور ان كے خاندان والے ھيں، اتنے ميں حباب بن منذر كھڑے ھوگئے اور كھا كہ اے گروہ انصار، خبردار اس شخص اور اس كے دوستوں كي باتوں ميں نہ آنا، يہ چاھتے ھيں كہ اس امر ميں سے تمھارے حصے كو ختم كرديں اور اگر وہ تم لوگوں كي مخالفت كرتے ھيں تو انھيں اپنے علاقہ سے باھر نكال دو اور حكومت اپنے ھاتھوں ميں لے لو كہ تم لوگ ان سے زيادہ اس كے مستحق ھو، اس لئے كہ تم ھي لوگوں كي شمشير زني كي بدولت لوگ مسلمان ھوئے ھيں، ميں تجربہ كار اور زمانہ كے نشيب و فراز سے اچھي طرح واقف ھوں اگر تم لوگ چاھو تو از سر نو آغاز كريں۔

عمر نے كھا كہ خدا تجھے ھلاك كرے تو حباب نے جواب ميں كھا كہ خدا تجھے بھي ھلاك كرے۔

ابو عبيدہ نے كھا اے گروہ انصار تم لوگوں نے سب سے پھلے دين كي نصرت اور مدد فرمائي لھٰذا اسے اپنے اصل راستے سے منحرف كرنے اور تبديل كرنے ميں پھل نہ كرو، نعمان بن بشير كے والد بشير بن سعد كھڑے ھوگئے اور كھا اے گروہ انصار! اگر ھميں اس دين ميں درخشاں ماضي اور مشركين كے ساتھ جھاد كرنے كي فضيلت حاصل ھے تو يہ كام ھم نے اپنے لئے نھيں بلكہ خدا اور اس كے رسول (ص) كي رضا و خوشنودي اور اطاعت كي خاطر كيا ھے، اب يہ نامعقول بات ھے كہ اس كي وجہ سے ھم دوسروں پر اپني برتري جتائيں ھم نے جو كچھ كيا مال دنيا اكٹھا كرنے كي خاطر نھيں كيا، يہ تو ھم پر خدا كا ايك احسان تھا۔ جان لوكہ محمد (ص) كا تعلق قريش سے ھے اور ان كي قوم اس امر كي زيادہ حقدار ھے خدا نہ كرے كہ ھم ان سے اس امر پر لڑيں خدا سے خوف كرو اور اس بات پر ان سے لڑائي جھگڑا مت كرو، ابوبكر نے كھا كہ يہ عمر ھے اور يہ ابو عبيدہ ، ان ميں سے جس كي چاھے بيعت كر لو ليكن عمر اور ابوعبيدہ نے كھا كہ جب تك تم موجود ھو ھم اس عھدہ كي ذمہ داري نھيں لے سكتے، اس لئے كہ تم مھاجرين ميں سب سے بھتر اور پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كے غار كے ساتھي ھو، تم كو نماز ميں پيغمبر (ص) كي جانشيني كا شرف حاصل ھے اور نماز مسلمانوں كے دين كا سب سے اھم ركن ھے، پھر كون تم سے زيادہ اس حق اور اس عھدہ كا سزاوار ھوسكتا ھے؟ لھذا اپنا ھاتھ آگے لاؤ تاكہ تمھاري بيعت كي جائے۔

ابھي يہ دونوں ابوبكر كي بيعت كرنا ھي چاھتے تھے كہ بشير بن سعد نے ان سے پھلے آگے بڑھ كر بيعت كرلى، حباب بن منذر نے بشير سے كھا: اے بشير يہ تم نے اچھا كام نھيں كيا، آخر كس چيز نے تمھيں اس كام پر مجبور كيا؟ كيا چچا زاد بھائي كي حكومت كے حسد نے؟ 60 كھا ھرگز نھيں بلكہ ميں يہ چاھتا ھوں كہ جو حق خدا نے انھيں ديا ھے اس ميں ان سے نہ لڑوں۔

جيسے ھي قبيلہ اوس والوں نے بشير بن سعد كا يہ عمل ديكھا اور قريش كي دعوت سني يہ سمجھ گئے كہ خزرجي (قبيلہ خزرج والے) سعد بن عبادہ كي حكومت چاھتے ھيں تو بعض افراد نے (جن ميں اُسيد بن حضير جو حريفوں ميں سے تھا) بعض سے كھا كہ خدا كي قسم اگر خزرجي ايك دفعہ بھي تم پر حاكم بننے ميں كامياب ھوگئے تو ھميشہ تم پر برتري جتائيں گے اور حكومت ميں تمھيں كسي قسم كا كوئي حصہ نہ دينگے، اٹھو اور ابوبكر كي بيعت كرو بس وہ سب اٹھے اور ابوبكر كي بيعت كرلى، اس طرح وہ پلان جس پر سعد بن عبادہ اور خزرجي متحد ھوگئے تھے خراب ھوكر رہ گيا۔

ابوبكر بن محمد خزاعي كا كھنا ھے كہ قبيلہ اسلم نے بھي اس اجتماع ميں حاضر ھوكر ابوبكر كي بيعت كرلي تھى، عمر كا كھنا ھے كہ جب ميں نے ديكھا كہ قبيلہ اسلم كے افراد بيعت كر رھے ھيں تو اپني كاميابي كا يقين ھوگيا، عبداللہ بن عبدالرحمٰن كا كھنا ھے كہ ھر طرف سے لوگ ابوبكر كي بيعت كے لئے آرھے تھے يھاں تك كہ سعد بن عبادہ كے كچل جانے كا ڈر ھوا، اسي اثنا ميں اس كے چاھنے والوں ميں سے ايك نے كھا كہ ذرا ھوشيار كھيں ايسا نہ ھوكہ سعد بن عبادہ كچل جائيں، عمر نے كھا كہ اسے مار دو كہ خدا اسے ھلاك كرے پھر سعد بن عبادہ كے پاس آكر كھنے لگے ميں تو چاھتا تھا كہ تمھيں كچل كر ركھ دوں اور تمھارے دونوں ھاتھ توڑ دوں، سعد نے بھي عمر كي داڑھي كو پكڑ ليا اور كھا خدا كي قسم اگر ميرا ايك بال بھي كم ھوجاتا تو تمھاري جان بھي سالم نہ رھتي ، اسي اثنا ميں ابوبكر نے عمر سے كھا كہ صبر و تحمل سے كام لو يھاں نرمي بھتر ھے اس كے بعد عمر اس كے پاس سے ھٹ گئے۔

سعد نے كھا كہ اگر مجھ ميں كھڑے ھونے كي ھمت و طاقت ھوتي تو مدينے كي گلي كوچوں ميں اتني چيخ و پكار كرتا كہ تم اور تمھارے ساتھي كھيں نظر نہ آتے، خدا كي قسم ميں تمھيں ايسوں كے پاس بھيجتا كہ تم ان كي اتباع كرتے نہ يہ كہ وہ تمھاري اتباع كرتے، مجھے يھاں سے لے چلو اور پھر خزرجي اسے اس كے گھر لے گئے۔

حكام نے چند روز تك اس سے كوئي سروكار نہ ركھا اس كے بعد اس كے پاس ايك شخص كے ذريعہ پيغام بھجوايا كہ آكر بيعت كرو كہ تمام افراد اور تمھاري قوم نے بھي بيعت كرلي ھے، سعد نے جواب ديا كہ خدا كي قسم ھرگز تمھاري بيعت نہ كرونگا يھاں تك كے ميرے تركش ميں جتنے تيز ھيں سب كو مار مار كر ختم كردوں اور نيزہ كي نوك كو خون سے رنگين كردوں اور بھرپور طاقت سے تم پر تلوار كا وار كروں اور اپنے دوستوں اور عزيز و اقارب كے ساتھ مل كر تم سے لڑوں، خدا كي قسم اگر تمام انس و جن بھي تمھارے ساتھ مل جائيں پھر بھي تمھاري بيعت نہ كروں گا يھاں تك كہ خدا كے حضور ميں حاضر ھوكر اپنا نامۂ عمل ديكھ لوں۔

جب يہ جواب ابوبكر كو ملا تو عمر نے كھا كہ جب تك كہ بيعت نہ كر كے اس كا پيچھا نہ چھوڑنا ليكن بشير بن سعد نے كھا كہ وہ ھٹ دھرم اور ضدي ھے بيعت نھيں كريگا چاھے اسے قتل كردو اور وہ اس وقت تك قتل نہ ھوگا جب تك كہ اس كے بيٹے اھل خانہ اور قريبي عزيز قتل نہ ھوجائيں اس سے سروكار نہ ركھو كہ وہ تمھارے لئے مضر نھيں ھے وہ ايك شخص ھي تو ھے، انھوں نے بشير بن سعد كے اس مشورہ كو قبول كرليا اور پھر سعد سے كوئي واسطہ نہ ركھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next