سقيفه كے حقائق



يہ كتاب ابن اثير (ولادت 555 ھجري وفات 630 ھجري) نے لكھي ھے، انہوں نے اس كتاب ميں ايسي دلچسپ روش اور طريقۂ كار كا انتخاب كيا ھے كہ جس نے اس كتاب كو تاريخ سے دلچسپي ركھنے والے تمام افراد كے لئے قابل استفادہ بنا ديا ھے، انہوں نے مطالب كي جمع آوري اور انھيں نقل كرنے كے سلسلے ميں بہت محنت اور توجہ سے كام ليا ھے۔

6۔ البدايہ والنھايہ:

يہ كتاب ابن كثير (ولادت 701 ھجري وفات 774 ھجري) نے لكھي ھے۔ اور قابل ذكر بات يہ ھے كہ وہ ابن تيميہ 47 كے شاگردوں ميں سے ھيں۔

اس كتاب ميں بعض بحثيں جيسے سيرت نبوي كو مختصر طور پر بيان كرنے كے بعد نظريات پر تنقيد كے علاوہ ان كي تحقيق كي گئي ھے۔

يھاں اس بات كا ذكر ضروري ھے كہ يہ جتني بھي كتابيں ذكر كي گئي ھيں يہ ھماري بحث كے تاريخي مآخذ ھيں اور اس سے ھرگز مراد يہ نھيں ھے كہ ھم نے فقط ان ھي كتابوں پر اكتفا كي ھے۔ بلكہ بعض مقامات پر احاديث كي كتابوں سے بھي استفادہ كيا ھے جيسا كہ اھل سنت كي احاديث كي كتابوں ميں سے صحيح بخارى، مسند احمد بن حنبل اور شيعہ احاديث كي كتابوں ميں سے كافي اور بحار الانوار كو اس گفتگو كے لئے منتخب كيا گيا ھے۔

اگر چہ بعض مخصوص مطالب كے سلسلے ميں ان كتابوں سے استفادہ كيا گيا ھے جو انہيں موضوعات پر لكھي گئي ھيں مجموعي طور پر يہ كھا جاسكتا ھے كہ اس كتاب ميں تحقيق كا جو طريقۂ كار اپنايا گيا ھے اگر چہ وہ بہت مشكل اور سنگين كام ھے ليكن ممكن ھے كہ يہ طريقۂ كار بہت سي تاريخي مباحث كي تحقيق كے سلسلے ميں مفيد ثابت ھو۔


5. مخنف، منبر كے وزن پر ھے۔

6. الفہرست۔ ابن نديم، ص 105

8. بعض افراد نے تاريخ طبرى ميں ابو مخنف كي روايات كي تعداد پانچ سو پچاسي كہي ھے جب كہ تحقيق كے بعد مصنف كا كہنا يہ ھے كہ ان كي تعداد پانچ سو باسٹھ ھے ممكن ھے كہ بعض روايات كے چند حصے الگ الگ جگہ نقل ھوگئے ھوں۔

9. رجال طوسي۔ ص81، الفہرست شيخ طوسي۔ ص129



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next