سقيفه كے حقائق



دوسري بات يہ كہ ۔ "قتل اللہ سعداً" در حقيقت اس جملہ كے معني يہ ھيں كہ خدا سعد كو ھلاك كرے۔ لھٰذا اگر اس جملے كے كہنے والے كي مراد اس كے حقيقي معني نہ ھوں اور وہ اسے مجازي معني ميں استعمال كر رھا ھو تو اسے دو مسئلوں كي طرف توجہ ركھني چاھيے، ايك يہ كہ حقيقي اور مجازي معني كے درميان رابطہ ضروري ھے اور دوسري بات يہ كہ حقيقي معني كو مجازي معني ميں استعمال كرنے كے لئے قرينے كي ضرورت ھوتي ھے۔

يہاں پر كسي بھي قسم كا تناسب اور رابطہ حقيقي معني اور معترض كے كلام ميں نہيں پايا جاتا ھے اس لئے كہ جملہ كے حقيقي معني ايك قسم كي بددعا ھے جب كہ معترض كے معني اس كے برعكس ھيں جو ايك قسم كي دعا سمجھي جاتي ھے اور اسي طرح كوئي قرينہ ايسا موجود نہيں ھے كہ جو اس بات پر دلالت كرتا ھو كہ كلام كے كہنے والے نے اسے مجازي معني كے لئے استعمال كيا ھے، اس لئے كہ كسي بھي تاريخ اور حديث كي كتاب ميں قرينۂ مذكور موجود نہيں ھے اور نہيں معلوم كہ جن لوگوں نے يہ مضحكہ خيز تاويل پيش كي ھے اس لئے ان كي كيا دليل ھے؟۔

ظاھراً معترض اور جن لوگوں نے اس تاويل كو پيش كيا ھے شايد وہ يہ سمجھتے ھيں كہ سعد بن عبادہ نے سقيفہ ميں ابوبكر كي بيعت كرلي تھي اور انہوں نے كسي قسم كي كوئي مخالفت نہ كي ليكن يہ ايك نہايت ھي غلط فكر ھے اس لئے كہ تاريخ اور احاديث كي بہت سي كتابوں ميں سعد بن عبادہ كي طرف سے ابوبكر اور عمر كي شديد قسم كي مخالفت نقل ھوئي ھے كہ جس كي تفصيل تيرھويں اعتراض كے جواب ميں بيان كي جائے گي۔

تيرھواں اعتراض؛ سعد بن عبادہ كا ابوبكر كي بيعت نہ كرنے سے انكار

''سقيفہ كے بارے ميں تمام محدثين اور مورخين نے جو روايات نقل كي ھيں ان كي روشني ميں تمام مہاجرين اور انصار كے ساتھ سعد بن عبادہ نے بھي ابوبكر كي بيعت كرلي تھي اور فقط روايت ابو مخنف ميں ھے كہ سعد بن عبادہ نے ابوبكر كي بيعت نہيں كي تھي اور اس قسم كے دوسرے مسائل جيسے اس كا ان كے ساتھ نماز ميں شريك نہ ھونا وغيرہ كيا سعد بن عبادہ كا ابوبكر كي بيعت كرنے يا نہ كرنے كا ان پر كوئي اثر ممكن ھے كہ جس كي اطاعت پر امت نے اجماع كرليا تھا؟ بہر حال كوئي صحيح روايت ايسي نہيں ملتي جو سعد بن عبادہ كے بيعت نہ كرنے كو بيان كرتي ھو بلكہ جو كچھ نقل ھوا ھے وہ اس كے بيعت كرنے كو بيان كرتا ھے 293

جواب۔ معترض كا دعويٰ يہ ھے كہ تمام مہاجرين اور انصار نے ابوبكر كي بيعت كرلي تھي ليكن ھمارا كہنا يہ ھے كہ محدثين اور مورخين نے جو سقيفہ كے بارے ميں روايات نقل كي ھيں ان سے پتہ چلتا ھے كہ سقيفہ كي كاروائي كے بعد بہت سے انصار اور مہاجرين نے جن كا شمار رسول خدا (ص) كے اكابر صحابہ ميں ھوتا تھا ابوبكر كي بيعت كرنے سے انكار كرديا تھا، ذيل ميں ھم چند مثاليں بيان كرتے ھيں۔

1۔ سقيفہ كے بارے ميں عمر اپنے خطبہ ميں كہتے ھيں كہ "خالف عنّا علّي والزبير ومن معھما" 294 يعني حضرت علي عليہ السلام اور زبير اور جو لوگ ان كے ساتھ تھے انہوں نے ھماري مخالفت كى! اس كا مطلب يہ ھے كہ حضرت علي عليہ السلام اور تمام بني ھاشم اور زبير اور ان كے قوم اور دوست و احباب نے ابوبكر اور عمر كي مخالفت كي۔

3۔ يعقوبي كا كہنا ھے "و تخلّف عن بيعة ابي بكر قوم من المھاجرين والانصار، ومالوا مع علي بن ابي طالب، منھم: العباس بن عبد المطلب والفضل بن العباس والزبير بن العوام بن العاص و خالد بن سعيد والمقداد بن عمرو و سلمان الفارسي و ابوذر الغفاري و عمار بن ياسر و البرّاء بن عازب و ابي بن كعب" 295 يعني انصار اور مہاجرين كے ايك گروہ نے بيعت نہيں كي اور وہ لوگ حضرت علي عليہ السلام كي بيعت كرنا چاھتے تھے جن ميں عباس بن عبدالمطلب، فضل بن عباس، زبير بن عوام بن عاص، خالد بن سعيد، مقداد بن عمرو، سلمان فارسى، ابوذر غفارى، عمار ياسر، برّاء بن عازب اور ابي بن كعب شامل ھيں۔

4۔ مسعودي كا كہنا ھے كہ جب تك حضرت علي عليہ السلام نے بيعت نہيں كي بني ھاشم ميں سے كسي نے بھي بيعت نہيں كي 296 اس بات كو ابن اثير نے بھي لكھا ھے 297۔

ھم نے ابوبكر كي بيعت كے مخالفين كے عنوان سے جن چند افراد كے نام پيش كئے ھيں وہ فقط بعنوان مثال اور بطور شاھد ھيں و گرنہ تاريخي كتابوں ميں ابوبكر كي بيعت كے مخالفين كي تعداد اس سے كہيں زيادہ بتائي گئي ھے 298۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next