سقيفه كے حقائق



اھل تشيع كي علم رجال سے متعلق كتابوں سے يہ بات روشن ھے كہ ابو مخنف ايك قابل اعتماد شخص تھے، شيخ نجاشي ان كے بارے ميں كہتے ھيں كہ ابو مخنف كوفہ كے بزرگ راويوں كے شيوخ (اساتذہ) ميں سے ھيں ان كي روايت پر اعتماد كيا جاسكتا ھے 22 شيخ طوسي 23 نے اپني علم رجال كي كتاب ميں انہيں امام جعفر صادق عليہ السلام كا صحابي كہا ھے شيخ عباس قمي نجاشي جيسي عبارت نقل كرنے كے بعد فرماتے ھيں ابو مخنف عظيم شيعہ مورخين ميں سے ايك ھيں نيز آپ فرماتے ھيں كہ ابو مخنف كے شيعہ مشھور ھونے كے باوجود طبرى، اور ابن اثير 24، جيسے علماء اھل سنت نے ان پر اعتماد كيا ھے، آقا بزرگ تہرانى نجاشي كي چند عبارتيں نقل كرنے كے بعد فرماتے ھيں "ان كے شيعہ مشہور ھونے كے باوجود علمائے اھل سنت جيسے طبري اور ابن اثير نے ان پر اعتماد كيا ھے بلكہ ابن جرير كي كتاب تاريخ الكبير 25 تو ابو مخنف كي روايات سے پُر ھے۔ آية اللہ خوئي نے بھي انہيں ثقہ كہا ھے اور شيخ طوسي (رح) سے ابو مخنف تك جو سند ھے اسے آپ نے صحيح جانا ھے 26۔

ليكن بعض علماء اھل سنت نے ان كے شيعہ ھونے كا ذكر كرتے ھوئے ان كي روايت كو متروك قرار ديا ھے اور بعض افراد نے ان كے شيعہ ھونے كا ذكر كئے بغير ان كي روايت كو ضعيف كہا ھے جيسا كہ يحييٰ بن معين كا كہنا ھے "ابو مخنف ليس بشئ 27 يعني ابو مخنف قابل اعتماد نہيں ھيں) اور ابن ابي حاتم نے يحيي بن معين كا قول نقل كيا ھے كہ وہ ثقہ نہيں ھيں 28 اور دوسروں سے بھي اس بات كو نقل كيا ھے كہ وہ "متروك الحديث" ھيں 29۔

ابن عدي يحييٰ بن معين كا قول نقل كرنے كے بعد كہتا ھے كہ گذشتہ علماء بھي اسي بات كے قائل ھيں، (يوافقہ عليہ الائمہ) اس كے بعد وہ كہتا ھے كہ ابو مخنف ايك افراطي قسم كے شيعہ ھيں، ان كي احاديث كي سند نہيں ھے ان كي احاديث كي سند نہيں ھے ان سے ايسي ناپسنديدہ اور مكروہ روايات نقل ھوئي ھيں جو نقل كرنے كے لائق نہيں 30۔

ذھبي كا كہنا ھے كہ وہ متروك ھيں 31 اور دوسري جگہ پر كہا ھے كہ ابو مخنف نے مجھول افراد سے روايت نقل كي ھے 32 دار قُطني كا قول ھے كہ ابو مخنف ايك ضعيف اخباري ھيں 33 ابن حجر عسقلاني كا كہنا ھے كہ ان پر اطمينان نہيں كيا جاسكتا ھے پھر بعض علماء كا قول نقل كرتا ھے كہ ابو مخنف قابل اعتماد اور مورد اطمينان نہيں ھيں 34۔

ليكن ابن نديم كا ان كے بارے ميں كہنا ھے كہ ميں نے احمد بن حارث خزار كے ھاتھ سے لكھي ھوئي تحرير ميں ديكھا ھے كہ علماء كا كہنا ھے، كہ ابو مخنف كي عراق اور اس كي فتوحات سے متعلق روايات سب سے زيادہ اور سب سے بہتر ھيں، جس طرح سے خراسان، ھندوستان اور فارس كے بارے ميں مدائنى، حجاز و سيرت كے بارے ميں واقدى، اور شام كي فتوحات كے بارے ميں ان تينوں كي معلومات يكساں ھيں 35 يہ عبارت ياقوت حموي نے بھي اپني كتاب "معجم الادباء" ميں ذكر كي ھے، 36 مجموعي طور پر اكثر علماء اھل سنت نے يحييٰ بن معين كے قول كا سہارا لے كر ابو مخنف كو غير ثقہ قرار ديا ھے۔

البتہ ابو مخنف كے بارے ميں ابن نديم اور حموي نے جس حقيقت كا اظھار كيا ھے اس كي وجہ سے

ان كے قول كے متروك ھونے كے باوجود اھل سنت كے برجستہ علماء نے ان سے روايات نقل كي ھيں اور شايد عراق كے وہ حالات و واقعات جو تاريخ اسلام كے عظيم تحولات كا سبب ھيں ان تك ابو مخنف كي روايات كے بغير دسترسي ناممكن ھے، لھٰذا علماء اھل سنت كے نظريات كے سلسلے ميں اس بات كو نظر انداز نہيں كيا جاسكتا كہ شايد ان كے نزديك ابو مخنف كے متروك ھونے كي وجہ وھي ھو جو ابن عدي نے اپنے كلام كے آخر ميں كہي ھے اور وہ يہ كہ ابو مخنف كي روايات ميں ايسے واقعات كا ذكر ھے كہ جو بعض افراد پر گراں گزرتے ھيں كيونكہ وہ واقعات ان كے مفروضہ عقائد اور نظريات سے مطابقت نہيں ركھتے۔

ابو مِخنف كا مذھب

ابو مخنف كے مذھب كے بارے ميں اقوال ھيں:

شيخ طوسي كا اپني كتاب "فہرست" ميں اور نجاشي كا اپني كتاب "رجال" ميں ان كے مذھب كے بارے ميں كوئي رائے پيش نہ كرنا ان كے شيعہ ھونے كي طرف اشارہ ھے جيسا كہ بيان كيا جاچكا ھے كہ شيخ عباس قمي اور آقا بزرگ تہرانى نے واضح طور پر ان كے شيعہ ھونے كو بيان كيا ھے بلكہ يھاں تك كہا ھے كہ ان كا شيعہ ھونا مشھور ھے ليكن آقا خوئي نے اپني كتاب "معجم رجال الحديث" ميں ان كے شيعہ يا غير شيعہ ھونے كو بيان كئے بغير انہيں ثقہ كہا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next