سقيفه كے حقائق



2۔ تاريخ اور احاديث كي اكثر كتابوں ميں يہ بات موجود ھے كہ مھاجرين ميں سے يہ لوگ پيغمبر (ص) كي طرف سے اس بات پر مامور تھے كہ اسامہ بن زيد كي سرداري ميں مدينہ سے باھر چلے جائيں ان روايات ميں سے بعض نے تو ابوبكر، عمر اور ابوعبيدہ تك كے نام بھي لئے ھيں، جيسے وہ روايت كہ جو "صاحب الطبقات الكبرىٰ" نے ذكر كي ھے جس ميں كھا گيا ھے۔ "فلم يبق احد من وجوہ المھاجرين الاوّلين والانصار الّا انتدب في تلك الغزوة و فيھم ابوبكر الصديق و عمر بن الخطاب و ابوعبيدة الجراح وسعد بن ابي وقاص و ……" 122۔ يعني مھاجرين اور انصار كے بزرگوں ميں سے ايك بھي باقي نہ بچا كہ جسے اس غزوہ ميں جانے كو نہ كھا گيا ھو اور ان بزرگوں ميں ابوبكر صديق، عمر بن خطاب، ابوعبيدہ اور سعد بن ابي وقاص وغيرہ بھي شامل تھے۔

ليكن يہ لوگ بھانوں كے ذريعے اس لشكر كے ساتھ جانے ميں ٹال مٹول كرتے رھے اور اس طرح پيغمبر (ص) كي نافرماني كر رھے تھے 123، اگر پيغمبر اسلام (ص) كي اسامہ كے لشكر كے ساتھ جانے پر مسلسل تاكيد اور ان لوگوں كي نافرماني پر غور كيا جائے تو اس سے ان افراد كي نيتوں اور ان كي سازشوں كا اندازہ لگايا جاسكتا ھے۔

3۔ پيغمبر اسلام (ص) اپني زندگي كے آخري لمحات ميں بيماري كي شدت كي وجہ سے بار بار بے ھوش ھورھے تھے ايسے ميں نماز كا وقت آپھونچا،بلال نے اذان كھي ليكن پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كيونكہ مسجد تك جانے كي طاقت نھيں ركھتے تھے لھٰذا لوگوں سے كھا كہ نماز پڑھ ليں 124 اور كسي بھي شخص كو امامت كے لئے معين نہ كيا اسلئے كہ شايد اب يہ لوگوں كي ذمہ داري تھي كہ پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كي اتني تاكيدات اور فرامين كے بعد ديكھيں كہ ھميں كس كے پيچھے نماز پڑھني ھے، جيسا كہ بلال سے نقل شدہ روايت بھي اسي چيز كي طرف اشارہ كرتي ھے، بلال كھتے ھيں كہ پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم مريض تھے اور جب آپ كو نماز كے لئے بلايا گيا تو آپ نے فرمايا: يا بلال لقد ابلغتُ فمن شاء فليصلّ بالناس ومن شاء فليدع" 125 اے بلال ميں نے اپنے پيغام كو لوگوں تك پھونچا ديا اب جو چاھے لوگوں كو نماز پڑھائے اور جو چاھے نماز نہ پڑھائے۔

يہ بات بھت ھي واضح تھي كہ ايسے ميں امامت كے فرائض كون انجام ديے؟ لازمي سي بات ھے كہ حضرت (ع)! اس لئے كہ حضرت علي عليہ السلام پيغمبر اسلام (ص) كے جانشين اور خليفہ تھے اس كے علاوہ يہ كہ پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كے امر كے مطابق تو دوسرے تمام بزرگ انصار اور مھاجرين اس بات پر مامور تھے كہ وہ اسامہ بن زيد كي سرداري ميں مدينہ سے باھر چلے جائيں، ليكن تعجب كي بات ھے كہ اھل سنت كي اكثر كتابوں ميں يہ بات ملتي ھے كہ پيغمبر اسلام (ص) نے خود ابوبكر كو حكم ديا تھا كہ وہ آپ كي جگہ نماز پڑھائيں 126، يہ روايات خود ايك دوسرے سے تناقض ركھتي ھيں اس لئے كہ ان روايات ميں ابوبكر نے جو پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كي جگہ نمازيں پڑھائي ان كي تعداد اور ان كي كيفيت ميں اختلاف پايا جاتا ھے جيسا كہ بعض نے يہ كھا ھے كہ پيغمبر (ص) نے ابوبكر كي اقتداء ميں نماز پڑھي 127 جب كہ بعض كا كھنا ھے كہ ابوبكر پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كي نماز كو ديكھ كر نماز پڑھ رھے تھے اور باقي تمام افراد ابوبكر كي اقتداء كر رھے تھے 128، اس كے علاوہ بھي مختلف قسم كي روايات كتاب الطبقات الكبرىٰ كے اندر موجود ھيں 129 كہ جن كا ايك دوسرے كے مخالف ھونا خود اس بات كے غلط ھونے كو ثابت كرتا ھے كہ پيغمبر (ص) نے ابوبكر كو نماز پڑھانے كے لئے كھا تھا۔

البتہ يہ بھي يہ ممكن ھے كہ پيغمبر (ص) كي بعض ازواج نے خود اپني طرف سے اس كام كو انجام ديا ھو اور اس كي نسبت پيغمبر (ص) كي طرف ديدي ھو اس بات كي تائيد اس سے ھوسكتي ھے كہ پيغمبر اسلام (ص) نے ايك دن اپني بيماري كے ايام ميں فرمايا كہ حضرت علي عليہ السلام كو بلايا جائے ليكن جناب عائشہ نے ابوبكر كو بلا ليا اور حفصہ نے عمر كو اور جب وہ دونوں پيغمبر كے پاس آئے تو پيغمبر (ص) نے ان سے منہ پھير ليا 130۔ يہ روايت اگر چہ نماز كے بارے ميں نھيں ھے ليكن اس كے ذريعہ بعض ازواج كي نافرماني كو سمجھا جاسكتا ھے تو جب ايسے موقع پر كہ جھاں پر پيغمبر (ص) كا قول بالكل صريح ھو اور وہ اس كي نافرماني كرسكتي ھيں تو يھاں پر بھي اپني مرضي سے پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كي طرف كسي قول كي نسبت دے سكتي ھيں؟؟؟ اس كے علاوہ بھت سي دليليں ھيں جو اس بات كي نشاندھي كرتي ھيں كہ پيغمبر اسلام (ص) نے ابوبكر اور عمر كو اس قسم كا كوئي حكم نھيں ديا تھا اس لئے كہ:

پھلے يہ كہ ابوبكر اس بات پر مامور تھے كہ وہ لشكر اسامہ كے ساتھ مدينہ سے باھر چلےجائيں اور اگر وہ اس امر كي اطاعت كرتے تو ايسي صورت ميں انھيں اس وقت مدينہ سے باھر ھونا چاھيے تھا اور كوئي ايك روايت بھي نھيں ملتي كہ پيغمبر (ص) نے ابوبكر كو لشكر ميں جانے سے مستثنيٰ كيا ھو بلكہ روايات كے بالكل واضح الفاظ ھيں كہ ابوبكر اور عمر كو لشكر اسامہ كے ساتھ جانے كو كھا تھا 131 پھر كس طرح ممكن ھے كہ پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ان كو اسامہ كے لشكر كے ساتھ بھيجنے پر مصر بھي ھوں اور يہ حكم بھي ديں كہ تم نماز پڑھاؤ؟!

دوسرے يہ كہ اھل سنت كي بعض روايات اس چيز كو بيان كرتي ھيں كہ پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اس بات كا اصرار كر رھے تھے كہ ابوبكر نماز پڑھائيں ليكن جناب عائشہ كہہ رھي تھيں كہ ابوبكر كمزور دل كے مالك ھيں ليكن پيغمبر كے اصرار كي وجہ سے وہ چلے گئے اور نماز پڑھائي اور پيغمبر (ص) اسي بيماري كي حالت ميں كہ جس ميں آپ چل كر مسجد تك نھيں آسكتے تھے دو آدميوں كا سھارا ليكر مسجد تشريف لائے (غالباً وہ دو آدمي حضرت علي عليہ السلام اور فضل بن عباس تھے) ابوبكر پيغمبر (ص) كو ديكھ كر ايك طرف ھوگئے اور پيغمبر (ص) ابوبكر كے پاس بيٹھيں گئے اور اس طرح ابوبكر پيغمبر (ص) كي نماز كو ديكھ كر نماز ادا كرتے تھے اور باقي افراد ابوبكر كي نماز كو ديكھ كر نماز ادا كر رھے تھے 132

اب ھمارا سوال يہ ھے كہ اگر پيغمبر (ص) نے خود ابوبكر كو نماز كي امامت كے لئے كھا تھا اور ابوبكر پيغمبر (ص) كے حكم سے نماز پڑھا رھے تھے تو كيا وجہ تھي كہ پيغمبر (ص) اس شديد بيماري كي حالت ميں كہ جناب عائشہ كے بقول آپ (ص) كے دونوں پاؤں زمين پر خط دے رھے تھے اور آپ (ص) كھڑے ھونے تك كي طاقت نہ ركھتے تھے اور پھر مسجد ميں تشريف لائيں اور نماز كو بيٹھ كر خود پڑھائيں؟ كيا ايسا نہ تھا كہ پيغمبر (ص) شروع ھي سے ابوبكر كي امامت پر راضي نہ تھے اور آپ (ص) نے يہ مصمم ارادہ كرليا تھا كہ جس طرح بھي ممكن ھوسكے انھيں نماز پڑھانے سے روكا جائے يھاں تك كہ آپ (ص) نے يہ بھي گوارا نہ كيا كہ ابوبكر نماز تمام كرليتے، اگر ابوبكر پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم كے دستور اور اصرار كے مطابق نماز پڑھا رھے تھے تو يہ ناممكن تھا كہ پيغمبر (ص) اس شديد بيماري كي حالت ميں مسجد آئيں اور بيٹھ كر ھي سھي مگر نماز خود پڑھائيں۔

خلاصۂ كلام يہ كہ پيغمبر (ص) كي جگہ نماز پڑھانے ميں پيش قدمي كرنا ايك ايسا مسئلہ تھا كہ جس سے وہ اپني جانشيني اور خلافت كو ثابت كرنے كي كوشش كر رھے تھے تاكہ لوگ يہ خيال كريں كہ كيونكہ پيغمبر (ص) نے انھيں اس امر كا حكم ديا ھے لھٰذا آپ (ص) كے بعد يھي خليفہ ھونگے بالفرض اگر پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اس قسم كا كوئي امر كرتے بھي تو يہ امر ان كي جانشيني پر يقيناً دليل نھيں بنتا اس لئے كہ دوسرے افراد پيغمبر (ص) كي صحت و سلامتي كے موقع پر آپ (ص) كي جگہ نماز پڑھا چكے تھے 133 تو اگر يہ امر ان صاحب كي جانشيني اور خلافت كي دليل بن سكتا ھے تو اس جانشيني اور وصايت كے وہ لوگ زيادہ حقدار ھيں جنھوں نے آپ كي صحت و سلامتي كے موقع پر نماز پڑھائي۔

4Û” پيغمبر اسلام (ص) ÙƒÛ’ گھر ÙƒÛ’ حالات كو زير نظر ركھنے كي غرض سے آپ (ص) ÙƒÛ’ گھر كي اندروني خبريں حاصل كرنا بھي حكومت حاصل كرنے ÙƒÛ’ سلسلے ميں اس گروہ كي سازشوں كا ايك حصہ Ú¾Û’ اور يہ كام جناب عائشہ بنت ابوبكر اور جناب حفصہ بنت عمر ÙƒÛ’ ذريعہ انجام پاتا تھا، اھل سنت كي بعض روايات ÙƒÛ’ مطابق پيغمبر (ص) Ù†Û’ اپني زندگي ÙƒÛ’ آخري لمحات ميں اپني بعض ازواج سے فرمايا تھا كہ "تمھاري مثال ان خواتين كي سي Ú¾Û’ جو يوسف كي مصيبت Ùˆ ابتلاء كا باعث بنيں" Û” 134



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next