فلسفۂ انتظار



7. بحار الانوار ج 52 ص 142

8. بحار الانوار ج52 ص128

9. بحار الانوار ج52 ص125

انتظار كا مفھوم

انتظار اس حالت كو كہتے ھیں جب انسان اپنی موجودہ حالت سے كبیدہ خاطر ھو اور ایك تابناك مستقبل كی تلاش میں ھو، جیسے ایك مریض جو اپنے مرض سے عاجز آچكا ھو صحت و سلامتی كی امید میں رات دن كوشاں ھے، ایك تاجر جو كساد بازاری سے پریشان ھو اس كی ساری تجارت ٹھپ ھو كر رہ گئی ھو، وہ اس انتظار میں ھے كہ كس طرح یہ كساد بازاری ختم ھو اور اس كی تجارت كو فروغ حاصل ھو، اسی امید میں وہ ھمیشہ سعی و كو شش كرتا رھتا ھے۔

انتظار كے دو پہلو ھیں، اور دونوں پہلو غور طلب ھیں:

1) منفی: انسان كا اپنی موجودہ حالت سے كبیدہ خا طر ھونا۔

2) مثبت: تابناك مستقبل كے لئے كو شاں رھنا۔

جب تك انسان كی ذات میں یہ دونوں پہلو نہ پائے جاتے ھوں، اس وقت تك اسے یہ كہنے كا حق نہیں ھے كہ وہ كسی كا منتظر ھے۔ كیونكہ جو شخص موجودہ حالت پر راضی و خوشنود ھوگا اسے مستقبل كے بارے میں كیا فكر ھوسكتی ھے اور اگر وہ موجودہ حالت سے تو راضی نہیں ھے مگر اسے مستقبل كی بھی كوئی فكر نہیں ھے تو ایسی صورت میں یہ شخص كس چیز كا انتظار كرے گا۔

جس قدریہ دونوں پہلو انسانی وجود میں جڑ پكڑتے جائیں گے اسی اعتبار سے اس كی عملی زندگی میں فرق پڑتا جائے گا، كیونكہ جو بات دل كی گہرائیوں میں اتر جاتی ھے اعضاء و جوارح اپنے عمل سے اس كا اظھار ضرور كرتے ھیں۔

انتظار كے دونوں پہلو انسان كی زندگی كے لئے مفید ھیں جب انسان زمانے كی موجودہ حالت سے كبیدہ خاطر ھوگا تو اس بات كی كوشش كرے گا كہ اپنے كو ھر قسم كے گناہ سے دور ركھے، ظلم و فساد سے كنارہ كشی اختیار كرلے، جور و استبداد كے ختم كرنے كی ھر امكانی كوشش كرے۔ اسی كے ساتھ ساتھ نیكی كی طرف قدم بڑھا رھا ھو اپنے كو نیك صفات سے آراستہ كرنے كی فكر میں ھو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next