فلسفۂ انتظار



انسان كی رگوں میں خون كی گردش اور دل كی دھڑكن،

ذھنِ بشر میں فكر كی جولانیاں،

طفلِ شیر خوار كی طرح كیوں كی مسكراھٹ۔

یہ ساری كرشمہ سازی آفتاب كے نور اور اس كی شعاعوں كی بدولت ھے۔ اگر لمحہ بھر بھی زمین كا رشتہ آفتاب سے منقطع ھوجائے تو پھر نور پر ظلمتوں كا راج ھوجائے اور نظام كائنات درھم برھم ھوجائے۔

ہاں ایك سوال كیا جاسكتا ھے۔ یہ ساری باتیں صرف اس صورت میں ھیں جب آفتاب بلا واسطہ نور پھیلا رھا ھو۔؟

ھر شخص نفی میں جواب دے گا۔ جب آفتاب كا نور بالواسطہ زمین تك پہونچ رھا ھو اس وقت بھی آثار حیات باقی رھتے ھیں۔ بالواسطہ نور افشانی كی صورت میں صرف وھی آثار ختم ھوتے ھیں جن كا تعلق بلا واسطہ نور افشانی سے ھوتا ھے، بالواسطہ نور افشانی میں وہ جراثیم ضرور پھیل جاتے ھیں جن كے حق میں بلا واسطہ نور افشانی زھر ھلاھل ھے۔

اب تك بادلوں كی اوٹ میں آفتاب كے اثرات كا تذكرہ تھا۔ اب ذرا یہ دیكھیں، كہ غیبت كے زمانے میں دینی رھبروں كے فوائد كیا ھیں اور اس كے اثرات كیا ھیں۔

غیبت كے زمانے میں وجود امام كی نامرئی شعاعیں مختلف اثرات ركھتی ھیں۔

1) اُمّید

میدان جنگ میں جاں نثار بہادر سپاھیوں كی كوشش یہ ھوتی ھے كہ كسی بھی صورت پرچم سرنگوں نہ ھونے پائے جبكہ دشمن كی پوری طاقت پرچم سرنگوں كرنے پر لگی رھتی ھے كیونكہ جب تك پرچم لہراتا رھتا ھے، سپاھیوں كی رگوں میں خون تازہ دوڑتا رھتا ھے۔

اسی طرح مركز میں سردار لشكر كا وجود سردار خاموش ھی كیوں نہ ھو سپاھیوں كو نیا عزم اور حوصلہ عطا كرتا رھتا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next