فلسفۂ انتظار



3) فداكاروں كی تربیت

بعض افراد كا خیال ھے كہ غیبت كے زمانے میں امام (ع) كا كوئی تعلق عوام سے نہیں ھے جبكہ حقیقت اس كے بالكل بر خلاف ھے۔ اسلامی روایات میں اس حقیقت كی طرف اشارہ ملتا ھے كہ غیبت كے زمانے میں بھی امام علیہ السلام سے ایك ایسے خاص گروہ كا رابطہ ضرور برقرار رھے گا جس كا ھر فرد عشق الٰہی سے سرشار، اخلاص كا پیكر، اعمال و اخلاق كی منھ بولتی تصویر اور دلوں میں عالم كی اصلاح كی تمنا لیے ھوئے ھے اسی طریقے سے ان لوگوں كی رفتہ رفتہ تربیت ھورھی ھے، انقلابی امنگیں ان كی روح میں جذب ھوتی جارھی ھیں۔

یہ لوگ اپنے علم و عمل اور تقویٰ و پرھیزگاری سے اتنی بلندی پر ھیں جہاں ان كے

اور آفتابِ ھدایت كے درمیان كوئی حجاب نہیں ھے حقیقت بھی یہی ھے اگر آفتاب بادلوں كی اوٹ میں چلا جائے تو اس كی زیارت كے لئے آفتاب كو نیچے كھینچا جاسكتا بلكہ خود بادلوں كو چیر كر اوپر نكلنا ھوگا تب آفتاب كا رخ دیكھ سكیں گے۔ گذشتہ صفحات میں ھم یہ حدیث نقل كرچكے ھیں كہ پیغمبر اسلام (ص) نے غیبت كی مثال بادلوں میں چھپے ھوئے آفتاب سے دی ھے۔

4) نامرئی تاثیر

ھم سب جانتے ھیں كہ سورج كی شعاعیں دو طرح كی ھیں، ایك وہ شعاعیں جو دكھائی دیتی ھیں اور دوسرے وہ جو دكھائی نہیں دیتی ھیں۔ اسی طرح آسمانی رھبر اور الٰہی نمائندے دو طرح عوام كی تربیت كرتے ھیں ایك اپنے قول اور عمل كے ذریعے اور دوسرے اپنے روحانی اثرات كے ذریعے۔ اصطلاحی طور پر پہلے طریقے كو "تربیت تشعریعی" اور دوسرے طرز كو "تربیت تكوینی" كہا جاسكتا ھے۔ دوسری صورت میں الفاظ و حروف نہیں ھوتے بلكہ جاذبیت اور كشش ھوتی ھے۔ ایك نگاہ اثر انداز سے روح و جسم میں انقلاب برپا ھوجاتا ھے۔ اس طرح كی تربیت كی بے شمار مثالیں اسلامی تاریخ كے صفحات پر جابجا نظر آتی ھیں۔ شاھد كے طور پر جناب زھرقین، جناب حر، جناب ابو بصیر كے پڑوسی (حكومت بنی امیہ كا سابق كارندہ)، قیدخانہ بغداد میں ھارون كی فرستادہ مغنیّہ …

5) مقصد تخلیق

كوئی بھی عقلمند بے مقصد قدم نہیں اٹھاتا ھے۔ ھر وہ سفر جو علم و عقل كی روشنی میں طے كیا جائے اس كا ایك مقصد ضرور ھوگا۔ فرق صرف یہ ھے كہ جب انسان كوئی با مقصد كام انجام دیتا ھے تو اس كا مقصد اپنی ضروریات پورا كرنا ھوتا ھے لیكن جب خدا كوئی كام انجام دیتا ھے تو اس میں بندوں كا فائدہ پوشیدہ ھوتا ھے كیونكر خدا ھر چیز سے بے نیاز ھے۔

اب ذرا اس مثال پر توجہ فرمائیے:

ایك زرخیز زمین میں ایك باغ لگایا جاتا ھے جس میں طرح طرح كے پھل دار درخت اور رنگ برنگ كے خوشنما اور خوشبودار پھول ھیں، ان درختوں كے درمیان كچھ بیكار قسم كی گھاس بھی اُگی ھوئی ھے۔ لیكن اس باغ كی آبیاری كی جائے گی تو گھاس كو بھی فائدہ پہونچے گا۔

ہاں دو مقصد سامنے آتے ھیں:

اصلی مقصد: پھل دار درختوں كی اور پھولوں كی آبیاری،

ثانوی مقصد: گھاس كی آبیاری،



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next