فلسفۂ انتظار



بغیر كسی شك و تردید كے یہ بات كہی جاسكتی ھے كہ آبیاری كا سبب اصلی مقصد ھے ثانوی مقصد نہیں۔

اگر اس باغ میں صرف ایك پھل دار درخت باقی رہ جائے جس سے تمام مقاصد پورے ھورھے ھوں، تب بھی آبیاری ھوتی رھے گی اور اس بنا پر كوئی عقل مند آبیاری سے دستبردار نہیں ھوگا كہ ایك درخت كی خاطر كتنی بیكار چیزیں سیراب ھورھی ھیں۔ البتہ اگر باغ میں ایك درخت بھی نہ رہ جائے تو اس صورت میں آبیاری ایك بے مقصد كام ھوگا۔

یہ وسیع و عریض كائنات بھی ایك سر سبز و شاداب باغ كی مانند ھے۔ انسان اس باغ كے درخت ھیں۔ وہ لوگ جو راہ راست پر گامزن ھیں اور روحانی و اخلاقی ارتقاء كی منزلیں طے كر رھے ھیں، وہ اس باغ كے پھل دار درخت ھیں اور خوشبو دار پھول ھیں۔ لیكن وہ افراد جو راہ راست سے منحرف ھوگئے اور جنھوں نے گناہ كی راہ اختیار كی، ارتقاء كے بجائے پستیوں میں گرتے چلے گئے، یہ لوگ اس باغ كی گھاس وغیرہ كہے جاسكتے ھیں۔

یہ چمكتا ھوا آفتاب، یہ نسیم جانفزا، یہ آسمان و زمین كی پے پناہ بركتیں، گناھگاروں اور ایك دوسرے سے دست و گریباں افراد كے لیے پیدا نہیں كی گئی ھیں، بلكہ یہ ساری كائنات اور اس كی تمام نعمتیں خدا كے نیكو كار بندوں كے لئے پیدا كی گئی ھیں اور وہ دن ضرور آئے گا جب یہ كائنات ظالموں كے ھاتھ سے نكل كر صالحین كے اختیار میں ھوگی۔

ان الارض یرثھا عبادی الصالحون

قیناً میرے صالح بندے اس زمین كے وارث ھوں گے۔"

یہ صحیح ھے كہ دنیا میں ھر طرف گناھگاروں اور خدا ناشناس افراد كی اكثریت ھے لیكن كائنات كا حسنِ نظام بتا رھا ھے كہ كوئی ایسی فرد ضرور موجود ھے جس كی خاطر یہ دنیا سجی ھوئی ھے۔ حدیث میں اس بات كی طرف ان الفاظ میں اشارہ كیا گیا ھے:

بیمنہ رزق الوریٰ و بوجودہ ثبتت الارض والسماء

ان كی (حجت خدا كی) بركت سے لوگوں كو رزق ملتا ھے اور ان كے وجود كی بنا پر زمین و آسمان قائم ھیں۔"

اسی بات كو خداوند عالم نے حدیث قدسی میں پیغمبر اسلام (ص) كو مخاطب كركے بیان فرمایا ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next