فلسفۂ انتظار



4) وہ دریاؤں میں ڈوب جائے گا۔ وہ سورج كے ساتھ سفر كرے گا، اس كے سامنے دھنویں كا پہاڑ ھوگا اور اس كی پشت پر سفید پہاڑ ھوگا۔ لوگ اسے غذائیں مواد تصور كریں گے۔

5) وہ جس وقت ظاھر ھوگا اس وقت لوگ قحط میں اور غذائی مواد كی قلت میں مبتلا ھوں گے۔ 18

یہ بات اپنی جگہ صحیح ھے كہ ھمیں یہ حق حاصل نہیں ھے كہ ھم قرآن اور احادیث میں بیان شدہ مطالب كو "علامتی عنوان" قرار دیں كیونكہ یہ كام ایك طرح كی تفسیر بالرائے ھے جس كی شدّت سے مخالفت كی گئی ھے۔ لیكن یہ بھی صحیح نہیں ھے كہ عقلی اور نقلی قرینوں كی موجودگی میں لفظ كے ظاھری مفھوم سے چپكے رھیں۔

آخری زمانے كے بارے میں جو روایتیں وارد ھوئی ھیں ان میں "علامتی عنوان" بكثرت موجود ھیں۔

مثلا ایك روایت میں ھے كہ اس وقت مغرب سے آفتاب آئے گا۔ اگر اس حدیث كے ظاھری معنی مراد لئے جائیں تو اس كی دو صورتیں ھیں۔ ایك یہ كہ آفتاب ایكا ایكی مغرب سے طلوع كرے تو اس صورت میں منظومہ شمسی كی حركت بالكل معكوس ھوجائے گی جس كے نتیجہ میں نظام كائنات درھم برھم ھوجائے گا۔ دوسرے یہ كہ آفتاب رفتہ رفتہ مغرب سے طلوع كرے۔ تو اس صورت میں رات دن اس قدت طولانی ھوجائیں گے جس سے نظام زندگی میں درھمی پیدا ھوجائے گی واضح رھے كہ یہ دونوں ھی معنی حدیث سے مراد نہیں ھیں۔ كیونكہ نظام درھم برھم ھونے كا تعلق سے ھے آخری زمانے سے نہیں، جیسا كہ صعصعہ بن صوحان كی روایت كے آخری فقرے سے استفادہ ھوتا ھے كہ یہ حدیث ایك علامتی عنوان ھے امام زمانہ كے بارے میں۔

نزال بن سیدہ جو اس حدیث كے راوی ھیں، انھوں نے صعصعہ بن صوحان سے دریافت كیا كہ امیر المومنین علیہ السلام نے دجال كے بارے میں بیان كرنے كے بعد یہ كیوں ارشاد فرمایا كہ مجھ سے ان واقعات كے بارے میں نہ دریافت كرو جو اس كے بعد رونما ھوں گے۔"

صعصعہ بن صوحان نے فرمایا:۔

جس كے پیچھے جناب عیسیٰ (ع) نماز ادا كریں گے وہ اھل بیت علیہم السلام كی بارھویں فرد ھوگا اور امام حسین علیہ السلام كی صلب میں نواں ھوگا۔ یہ وہ آفتاب ھے جو اپنے كو مغرب سے طلوع كرے گا۔

لہٰذا یہ بات بہت ممكن ھے كہ دجال كی صفات "علامتی عنوان" كی حیثیت ركھتی ھوں جن كا تعلق كسی خاص فرد سے نہ ھو بلكہ ھر وہ شخص دجال ھوسكتا ھے جو ان صفات كا حامل ھو یہ صفات مادی دنیا كے سر براھوں كی طرف بھی اشارہ كر رھی ھیں، كیونكہ:

1) ان لوگوں كی صرف ایك آنكھ ھے، اور وہ ھے مادی و اقتصادی آنكھ ۔ یہ لوگ دنیا كے تمام مسائل كو صرف اسی نگاہ سے دیكھتے ھیں۔ مادی مقاصد كے حصول كی خاطر جائز و ناجائز كے فرق كو یكسر بھول جاتے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next