فلسفۂ انتظار



اگر یہ ممكن ھے تو اس كے اسباب و وسائل كیا ھیں۔َ

تمام سوالوں كے جواب مثبت ھیں۔

دنیا میں كوئی بھی طوفان ایكا ایكی نہیں آتا ھے۔ سماج میں انقلاب رونما ھونے سے پہلے اس كی علامتیں ظاھر ھونے لگتی ھیں۔

اسلامی روایات میں اس عظیم انقلاب كی نشانیوں كا تذكرہ ملتا ھے۔ یہ نشانیاں اور علامتیں دو طرح كی ھیں:

1) عمومی علامتیں جوھر انقلاب سے پہلے (انقلاب كے تناسب سے) ظاھر ھوتی ھیں۔

2) جزئیات جن كو معمولی و اطلاع كی بنیاد پر نہیں پركھا جاسكتا ھے بلكہ ان جزئیات كی حیثیت ایك طرح كی اعجازی ھے۔

ذیل كی سطروں میں دونوں قسم كی علامتوں كا ذكر كیا جاتا ھے۔

ظلم و فساد كا رواج

سب سے پہلی وہ علامت جو عظیم انقلاب كی آمد كی خبر دیتی ھے۔ وہ ظلم و فساد كا رواج ھے۔ جس وقت ھر طرف ظلم پھیل جائے، ھر چیز كو فساد اپنی لپیٹ میں لے لے۔ دوسروں كے حقوق پامال ھونے لگیں، سماج برائیوں كا گڑھ بن جائے اس وقت عظیم انقلاب كی آھٹ محسوس ھونے لگتی ھے۔ یہ طے شدہ بات ھے كہ جب دباؤ حد سے بڑھ جائے گا تو دھماكہ ضرور ھوگا یہی صورت سماج كی بھی ھے جب سماج پر ظلم و فساد كا دباؤ حد سے بڑھ جائے گا تو اس كے نتیجہ میں ایك انقلاب ضرور رونما ھوگا۔

اس عظیم عالمی انقلاب اور حضرت مھدی (عج) كے ظھور كے بارے میں بھی بات كچھ اسی طرح كی ھے۔

منفی انداز فكر والوں كی طرح یہ نہیں سوچنا چاھیے كہ ظلم و فساد كو زیادہ سے زیادہ ھوا دی جائے تاكہ جلد از جلد انقلاب آجائے بلكہ فساد اور ظلم كی عمومیت كو دیكھتے ھوئے اپنی اور دوسروں كی اصلاح كی فكر كرنا چاھیے، تاكہ صالح افراد كی ایك ایسی جماعت تیار ھوسكے جو انقلاب كی علمبردار بن سكے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next