فلسفۂ انتظار



اس بات كا قوی احتمال ھے كہ حدیث كا یہ آخری جملہ ان فریب كاروں، سركشوں، حیلہ گروں، مكّاروں … كی نشاندھی كر رھا ھو جو آنحضرت (ص) كے بعد بڑے بڑے عنوان كے ساتھ ظاھر ھوئے۔ جیسے بنی امیہ اور ان كے سركردہ معاویہ، جہاں "خال المومنین" اور "كاتب وحی" جیسے مقدس عناوین لگے ھوئے ھیں ان لوگوں نے عوام كو صراط مستقیم سے منحرف اور ان كو جاھلی رسومات كی طرف واپس لانے میں كوئی كسر اُٹھا نہیں ركھی، متقی اور ایمان دار افراد كو كنارے كردیا، اور عوام پر بدكاروں، جاھلوں اور جابروں كو مسلط كردیا۔

صحیح ترمذی كی ایك روایت یہ بھی ھے كہ آنحضرت (ص) نے دجال كے بارے میں ارشاد فرمایا كہ:

"ما من نبی الا وقد انذر قومہ ولٰكن ساقول فیہ قولا لم یقلہ نبی لقومہ تعلمون انہ اعور۔ (وھی مآخذ)

ھر نبی نے اپنی قوم كو دجال كے فتنہ سے ڈرایا ھے، لیكن اس كے بارے میں، میں ایك ایسی بات كہہ رھا ھوں جو كسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں كہا، اور وہ یہ كہ وہ كانا ھے۔"

بعض حدیثوں میں ملتا ھے كہ حضرت مھدی (عج) كے ظھور سے پہلے تیس دجال رونما ھوں گے۔

انجیل میں بھی دجّال كے بارے میں ملتا ھے كہ:

تم كو معلوم ھے كہ دجال آنے والا ھے۔ آج كل بھی كافی دجال ظاھر ھوتے ھیں۔" 16

اس عبارت سے صاف ظاھر ھے كہ دجال متعدد ھیں۔

ایك دوسری حدیث میں آنحضرت نے ارشاد فرمایا كہ:

لا تقوم الساعۃ حتی یخرج نحوستین كذا بكلھم یقولون انا نبی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next