فلسفۂ انتظار



اگر لشكر میں یہ خبر پھیل جائے كہ سردار قتل ھوگیا تو اچھا خاصا منظم لشكر متفرق ھوجاتا ھے سپاھیوں كے حوصلے منجمد ھوجاتے ھیں۔

قوم شیعہ جس كا یہ عقیدہ ھے كہ اس كے امام زندہ ھیں، اگر چہ بظاھر امام نظر نہیں آتے ھیں، اس كے باوجود یہ قوم خود كو كبھی تنہا محسوس نہیں كرتی۔ اسے اس بات كا یقین كہ اس كا رھبر موجود ھے جو ان كے امور سے واقف ھے ھر روز رھبر كی آمد كا انتظار رھتا ھے یہ انتظار قوم میں تعمیری جذبات كو بیدار ركھتا ھے۔ ماھرین نفسیات اس حقیقت سے خوب واقف ھیں كہ انسان كے حق میں جس قدر "مایوسی" زھر ھلاھل ھے اسی قدر "امید" تریاق، ھے۔

اگر رھبر كا كوئی خارجی وجود نہ ھو بلكہ لوگ اس كے تولد كا انتظار كر رھے ھوں تو صورت حال كافی مختلف ھوجائے گی۔

اگر ایك بات كا اور اضافہ كردیا جائے تو بات كافی اھم ھوجائے گی اور وہ یہ كہ شیعہ روایات میں كافی مقدار میں اس بات كا تذكرہ ملتا ھے كہ غیبت كے زمانے میں امام علیہ السلام اپنے ماننے والوں كی باقاعدہ حفاظت كرتے ھیں۔ ھر ھفتہ اُمّت كے سارے اعمال امام علیہ السلام كی خدمت میں پیش كردیے جاتے ھیں۔ 22

یہ عقیدہ ماننے والوں كو اس بات پر آمادہ كرتا ھے كہ وہ ھمیشہ اپنے اعمال كا خیال ركھیں كہ ان كا ھر عمل امام علیہ السلام كی نظر مبارك سے گزرے گا۔ لھٰذا اعمال ایسے ھوں جو امام علیہ السلام كی بارگاہ اقدس كے لائق ھوں جن سے امام خوش ھوں۔ یہ طرز فكر كس قدر تعمیری ھے اس سے كوئی بھی انكار نہیں كرسكتا۔

2) دین كی حفاظت

حضرت علی علیہ السلام نے ایك مختصر سے جملے میں امام كی ضرورت كو بیان فرمایا ھے اور اس حقیقت كی طرف اشارہ كیا ھے كہ زمین كسی بھی صورت میں الٰہی نمائندے سے خالی نہیں رہ سكتی ھے۔ ارشاد فرماتے ھیں:

اللھمّ بلیٰ لاتخلوا الارض من قائم للہ بحجّۃ اما ظاھراً مشھورا او خائفا مغمورا لئلا تبطل حجج اللہ وبیناتہ

ھاں واللہ زمین كبھی بھی الٰہی دلیل، قائم اور حجت خدا سے خالی نہیں رہ سكتی خواہ یہ حجت ظاھر و آشكارا ھو اور خواہ پوشیدہ و مخفی۔ تاكہ اللہ كی دلیلیں اور اس كی نشانیان ضائع نہ ھونے پائیں۔

ھر روز ھی شخصی نظریات كو مذھب كا رنگ دیا جارھا ھے خود غرض اور فتنہ پرداز افراد آسمانی تعلیمات كی حسب خواھش توضیح و تفسیر كر رھے ھیں جس كی بنا پر اصلی اسلام میں اتنی خرافات شامل ھوگئی ھیں كہ ایك عام انسان كے لئے صحیح اسلام كی تلاش محال نہیں تو دشوار ضروری ھے۔

وحی كے ذریعہ آسمان سے نازل شدہ آب حیات میں اجنبی نظریات كی آمیزش سے وہ تازگی اور بالیدگی نہ رھی جو صدر اسلام میں تھی۔ ایسی صورت میں ایك ایسے فرد كی موجودگی سخت ضروری ھے جس كے پاس آسمانی اسناد اپنی اصلی صورت میں ھوں۔ اب كسی پر وحی تو نازل ھوگی نہیں۔ كیونكہ آنحضرت (ص) كی وفات كے بعد وحی كا سلسلہ منقطع ھوگیا لھٰذا اس زمانے میں بھی ایك معصوم فرد كا وجود لازمی ھے جو اسلامی تعلیمات كا تحفظ كرسكے، جس كے پاس ھر طرح كی خرافات سے پاك صاف دین موجود ھو۔ اسی حقیقت كی طرف مولائے كائنات نے اشارہ فرمایا ھے كہ "تاكہ اللہ كی دلیلیں اور نشانیاں ضائع نہ ھونے پائیں۔" اور اس طرح حقیقت كے متلاشی افراد حقیقت تك پہونچ سكیں اور ھدایت كے پیاسے سرچشمۂ ھدایت و حیات سے سیراب ھوسكیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next