فلسفۂ انتظار



عوام كے درمیان جناب داؤد (ع) اور حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی طرح فیصلہ كریں گے۔

اس موقع پر زمین اپنے خزانے ظاھر كردے گی۔

كسی كو صدقہ دینے یا مالی امداد كا كوئی موقع نہ ملے گا كیونكہ اس وقت تمام لوگ مستغنی ھوچكے ھوں گے۔"

زمین كا اپنی بركتوں كو اور خزانوں كو ظاھر كردینا بتا رھا ھے كہ اس وقت زراعت بھی عروج پر ھوگی، اور زمین میں پوشیدہ تمام منابع كا انكشاف ھوگا۔ عوام كی سالانہ آمدنی اتنی ھوگی كہ سماج میں كوئی فقیر نہ ھوگا، سب كے سب خود كفیل ھوچكے ھوں گے۔

جس وقت عدل و انصاف كی بنیاد پر حكومت قائم ھوگی اور ھر شخص كی استعداد سے بھرپور استفادہ كیا جائے گا جس وقت تمام انسانی طاقتیں زراعت اور منابع كے انكشاف میں لگ جائیں گی تو روزانہ نئے خزانے كا انكشاف ھوگا اور ھر روز زراعت میں ترقی ھوگی۔ غذائی اشیاء كی قلتیں، بھوك، پریشانی وغیرہ كی وجہ غیر منصفانہ طرز تقسیم ھے۔ یہ تقسیم كا نقص ھے كہ كہیں سرمایہ كی بہتات ھے اور كہیں دو لقمہ كو كوئی ترس رھا ھے۔

حضرت مھدی سلام اللہ علیہ كے دوران حكومت صرف زراعت میں ترقی اور زمین میں پوشیدہ خزانوں ھی كا انكشاف نہ ھوگا بلكہ اس دور میں شھر اس وقت سے زیادہ آباد ھوں گے، چوڑی چوڑی سڑكیں ھوں گی۔ عین سادگی كے ساتھ وسیع مسجدیں ھوں گی۔ گھروں كی تعمیر اس طرح ھوگی كہ كسی دوسرے كو اس سے كوئی تكلیف نہیں پہونچے گی۔ اس سلسلے میں چند روایتیں ملاحظہ ھوں:۔

1) حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ھے:

و یبنیٰ فی ظھر الكوفہ مسجدا لہ الف باب و یتصل بیوت الكوفہ بنھر كربلا وبالحیرة 29

"كوفہ كی پشت پر ایك ایسی مسجد تعمیر كریں گے جس كے ھزار دروازے ھوں گے اور كوفہ كے مكانات كربلا كی نہر اور حیرہ سے مل جائیں گے"۔

سب جانتے ھیں كہ اس وقت كوفہ سے كربلا كا فاصلہ 90 كلومیٹر ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next