فلسفۂ انتظار



اختلاف صرف اس بات كا ھے كہ وہ عظیم انسان پیدا ھوچكا ھے، یا پیدا ھوگا۔۔؟ شیعوں كا عقیدہ یہ ھے كہ وہ عظیم انسان 256 ھجری میں اس دنیا میں آچكا ھے، اور اس وقت وہ پردۂ غیبت میں ھے، جس كا ھم لوگ انتظار كر رھے ھیں۔

كیا ایك انسان اتنے دنوں تك زندہ رہ سكتا ھے۔؟

اگر وہ زندہ ھے تو ھمیں دكھائی كیوں نہیں دیتا۔؟

ارادہ تو یہی تھا كہ اس مقدمہ میں اس قسم كے سوالات كا معقول اور اطمینان بخش جواب قرآن و حدیث كی روشنی میں دیا جائے مگر اس صورت میں كتاب كافی طویل ھوجاتی۔ جس كی بنا پر صرف نظر كرنا پڑا۔ اگر توفیق خداوندی شاملِ حال رھی تو انشاء اللہ عنقریب ان موضوعات كو پیش كیا جائے گا۔

ایك سوال اور ھوتا ھے، اور وہ یہ كہ:

اگر ایك امامِ غائب كا عقیدہ ایك خالص اسلامی عقیدہ ھے اور امام كا انتظار كرنا ایك عظیم عبادت ھے تو اس انتظار كا فائدہ كیا ھے۔ اور اس عقیدے كے اثرات انسانی زندگی پر كیا ھیں۔؟

اس سوال كا مفصل جواب قرآن و حدیث كی روشنی میں اس كتابچے میں ملے گا۔

اس كتابچے كو استاد محترم دانشمند عالی قدر حضرت علامہ الحاج آقایٔ ناصر مكارم شیرازی دام ظلہ العالی نے تحریر فرمایا ھے۔ آپ كا شمار "حوزہ علمیہ قم" (ایران) كے صفِ اوّل كے اساتذہ كرام میں ھوتا ھے،آپ كے جلسہ درس میں سیكڑوں با فضل طلاب علوم شركت كرتے ھیں، اور آپ كے سر چشمۂ علم و كمال سے اپنے لئے بقدر طرف ذخیرہ كرتے ھیں۔ جہاں آپ "حوزہ علمیہ قم" كے طلاب علم كو معارف اسلامی سے آشنا كرتے ھیں، وھاں آپ ایران كے گوشہ و كنار میں لوگوں كو اسلامی تعلیمات سے آشنا كرانے كے لئے كثیر تعداد میں مبلغین ارسال فرمایا كرتے ھیں اور ان كے تمام مصارف خود برداشت كرتے ھیں۔

حضرت استاد محترم نے سب سے پہلے ایك ایسے درسِ عقائد كی بنیاد ركھی جس كی روشنی میں آج كی ترقی یافتہ اور متمدن دنیا كو اسلامی عقائد سے روشناس كرایا جاسكے۔ آپ نے بہت ھی نایاب انداز سے ان اعتراضات كا جواب دیا ھے جو آج كی دنیا اسلامی عقائد پر وارد كرتی ھے۔ یہ آپ كا شاھكار ھے كہ آپ نے اسلامی عقائد اور دیگر مذاھب كے عقائد كا تقابلی مطالعہ پیش كیا ھے، جس میں اسلام كی برتری روزِ روشن كی طرح نظر آتی ھے اس درس كے نتیجہ میں متعدد علمی اور فلسفی كتابیں منظر عام پر آئیں، اس كے علاوہ مختلف موضوعات پر متعدد كتابیں تحریر فرمائی ھیں جن میں سے ھر ایك اپنی جگہ مستقل حیثیت كی مالك ھے۔

لاكھوں كی تعداد میں شائع ھونے والا علمی، فلسفی، دینی اور اخلاقی ماھنامہ "مكتب اسلام" آپ ھی كی علمی كاوشوں كا نتیجہ ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next